تیرہویں قسط

2.2K 99 44
                                    

ہادی میں ذرا اک فون کر کے آتا ہوں... دانش کہتا ہوا اٹھ کر چلا گیا -

وہ کال کر کے جیسے ہی مڑا سامنے رحاب ہمدانی کو اپنے انتظار میں کھڑے پایا -

مجھے تم سے کچھ بات کرنی ہے... رحاب نے کہا -

مجھ سے... مجھ سے کیا بات کرنی ہے آپ کو... دانش نے حیران ہو کر پوچھا -

بات بعد میں کر لیں گے پہلے مجھے کچھ دکھانا ہے... یہ کہتے ہوئے اس نے اپنا سیل فون نکال کر وڈیو اوپن کر کے اس کے سامنے کیا... جس میں ان کی اس دن کی بات چیت کا چھوٹا سا حصہ تھا -

دانش نے حیرت سے پہلے وڈیو اور پھر اسے دیکھا اور کہا -

تم لوگ کلاس میں بیٹھ کر یہ سب کرتی ہو...

ہم کیا کرتے ہیں اس سے آپ کو مطلب نہیں ہونا چاہیے...مجھے بس یہ کہنا تھا کہ آپ لوگ یہاں کیوں ہیں اور کس کے لیے آئے ہیں اس کا مجھے اندازہ ہے... وہ لڑکی دانین ہی ہے نہ جس کا آپ لوگ ذکر کر رہے تھے... اس کے اتنے سٹیک اندازے پر وہ حیرانی سے اس کی طرف دیکھنے لگا جب کہ وہ مسکراتی ہوئی اس کی طرف دیکھ رہی تھی... جلد ہی اس نے اپنی حیرت پر قابو پایا تھا اور اس کے دماغ نے کام کرنا شروع کیا تھا-

دیکھو تمہیں غلط فہمی ہوئی ہے... ہم یہاں دانین کے لیے نہیں آئے ہیں اور نہ ہی ہم اس کے بارے میں بات کر رہے تھے... ہم تو اس لڑکی کی بات کر رہے تھے جو ہادی کی بیوی ہے اور ہم اسی کے لیے یہاں آئے ہیں... اس نے کچھ سوچتے ہوئے کہا اور سامنے دیکھا جہاں اس کے چہرے پر ہوائیاں اڑ رہی تھی -

بیوی... یو مین کہ ہادی میرڈ ہے...وہ گہرے سدمے میں بولی -

ہاں... بڑی دکھ بھری کہانی ہے پھر کبھی سناؤ گا... ابھی کہ لیے بس اتنا جان لو کہ وہ شادی شدہ ہے اور اس کی بیوی اسی یونیورسٹی میں پڑھتی ہے... ہم اسے ہی ڈھونڈ نے یہاں آئے ہیں... اچھا اب میں چلتا ہوں اور کچھ جاننا ہو تو مجھ سے بعد میں پوچھ لینا... وہ اس کی حالت دیکھ کر محظوظ ہوا تھا اور وہ ابھی تک سدمے میں کھڑی تھی -

دانش نے آگے جا کر پھر پلٹ کر دیکھا تھا وہ ابھی بھی ویسے ہی کھڑی تھی کیونکہ جو منصوبہ وہ بنا کر آئی تھی وہ دھرا رہ گیا تھا -

بڑی آئی مجھے بلیک میل کرنے والی... سستی بلیک میلر... آئ ایم پراؤڈ آف یو دانش ... خود کو شاباشی دیتا ہوا وہ مسکراتا ہوا وہاں سے چلا گیا -

***

یار دانین تھوڑی دیر کی ہی تو بات ہے چلو نہ... کشف خوشامدی لہجے میں کہہ رہی تھی -

سوری میں نہیں جاؤں گی...میرا موڈ نہیں تم چلی جاؤ... اس نے کتاب پر جھکے ہوئے کہا -

تمہیں میری کوئی پرواہ ہے... میں نے ہامی بھر لی اور اب تم منع کر رہی ہو... میں کیا منھ لے کر جاؤں گی...کشف نے کہا تو دانین نے اسے گھور کر دیکھا-

میرا عشق تم ہو (مکمل) Where stories live. Discover now