قسط نمبر اکتیس

2.1K 109 96
                                    

کئی دن بیت گئے تھے مگر ان دونوں کی زندگی میں کوئی بدلاؤ نہیں آیا تھا...اس بات کو ایک ہفتہ گزر چکا تھا....دانین کشف کے گھر سے ہاسٹل واپس چلی گئی تھی...دانین کے دل میں جو بدگمانی ہادی کے لیے آئی تھی اس میں کوئی کمی نہیں آئی تھی...اس پورے ہفتے میں ہادی بھی اس کے سامنے نہیں آیا تھا مگر وہ بنا اس کے سامنے آئے سایے کی طرح اس کے ساتھ رہا تھا...اس کی حفاظت کی تھی-

ابراہیم حیات شاہ کی طرف سے خاموشی پا کر اسے کچھ اطمینان ہوا تھا کہ شاید وہ سمجھ جائیں اور اپنی ضد چھوڑ دیں.... عادل علی بھی اب دانین کے پیچھے نہیں آیا تھا...دونوں جانب سے خاموشی پا کر اس کے دل کو سکون ہوا تھا کہ شاید اب سب ٹھیک ہو جائے مگر وہ یہ نہیں جانتا تھا کہ کچھ خاموشیاں سکون نہیں پہنچاتی بلکہ زندگی میں طوفان لاتی ہیں اور ایک ایسا ہی طوفان ان کی زندگی میں بھی آنے والا تھا جس کی لپیٹ میں وہ خود آنے والا تھا-

***

وہ روز کی طرح اذہان سے ملنے پارک آئی تھی...اس کی معصوم سی باتیں سن کر وہ خوش رہتی تھی... جب سے وہ اس سے ملی تھی اسے اس بچے سے محبت ہو گئی تھی...کافی سارا وقت بتانے کے بعد وہ دونوں واپسی کے لیے اٹھے تھے...تب ہی وہاں کشف آئی تھی -

ہائے اذہان... کیسے ہو... اس نے اذہان سے پوچھا-

میں بالکل ٹھیک... آپ کیسی ہیں... اس نے کشف سے پوچھا-

میں بھی بالکل ٹھیک آپ کی طرح... اس نے اذہان کے بالوں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا -

دانین میرے ساتھ چلو مجھے کچھ شاپنگ کرنی ہے...اذہان سے بات کر کے وہ دانین سے بولی-

میں نہیں جاؤں گی... میرے گھر والوں نے مجھے یہاں اکیلے چھوڑا ہوا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں روز گھومتی پھروں... تمہیں تو روز ہی شاپنگ کرنی ہوتی ہے ہے... دانین نے صاف انکار کیا تھا -

پلیز یار چلو نہ... دیکھو ہم جلدی آ جائے گے اور میں دیر بھی نہیں لگاؤں گی... اس نے کہا -

نہیں... اس نے پھر انکار کیا تھا -

پلیز یار منہ نہیں کرو... بھائی کی شادی کو صرف ایک ماہ رہ گیا... میری کوئی بہن ہوتی تو میں اسے ہی لے جاتی تم سے نہیں کہتی مگر اب کس کے ساتھ جاؤں...وہ بیچاری سی شکل بنا کر بولی-

اچھا اب زیادہ ڈرامے کرنے کی ضرورت نہیں ہے...میں چلتی ہوں اور پلیز جلدی آنا... دانین نے اس کو کر کہا جو اس کی بات سنتے ہی خوش ہو گئی تھی-

ہاں چلو... تم میری سب سے اچھی دوست ہو بلکہ میری بہن ہو... وہ بولی تو دانین نے اسے گھور کر دیکھا -

اب زیادہ مسکا لگانے کی ضرورت نہیں ہے...میں چل رہی ہوں....اس نے کہا تو پارک سے باہر نکلنے لگی -

اذہان اپنے ڈرائیور کے ساتھ آیا تھا... وہ گاڑی میں بیٹھ کر چلا گیا تھا...ان دونوں نے شاپنگ کرنے جانا تھا اس لیے اس نے اذہان کو بھیج دیا تھا اور وہ دونوں وہاں سے چلی گئی تھیں -

میرا عشق تم ہو (مکمل) Tempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang