قسط نمبر 6

23 4 8
                                    


یار۔۔۔ وہٹ ربش۔۔فزکس کے پیپر میں کوئی گیپ نہیں اینڈ آئی فیلٹ دس دا موسٹ بورنگ سبجکٹ۔۔امل نے منہ بناتے ہوۓ کہا وہ تینوں ابھی انگلش کا پپر دے کر ہال سے نکلی ۔۔۔۔آہاہاہاا۔۔ہماری تو موجیں ہیں جانی۔۔اب تین دن بعد پیپر۔۔مروہ مے عکس سے کہتے ہوئے اسے چھیڑا۔۔
اب آنا تم دو دن اکیلی پپر دینے۔۔ہم آرام سے نیند پوری کریں گے۔۔
یو بوتھ جسٹ گو ٹو ہیل۔۔وہ کہہ کر آگے بڑھی۔۔مروہ نے اس کا ہاتھ پکڑ کر آگے ہوتے ہوۓ اسے روکنے کی کوشش کی اور اچھا نا بات تو سنو۔۔ہاں ناراض تو نا ہو اگلے تیں دن ویسے بھی تمہاری۔ شکل دیکھنے کو نہیں ملے گی۔۔تمہیں تو میں بتاتی ہوں امل ہاتھ میں پکڑا جیومیٹری باکس ان کو مارنے کے انداز میں ان کی طرف بڑھی اور وہ دونوں جھٹ سے بھاگی ۔۔جب اچانک امل کی ٹکر اس ایلین پاکیزہ سے ہوئی۔۔وہ دونوں گرتے گرتے بچی تھیں جبکہ اس نے امل کی دونوں کلایاں زور سے پکڑ رکھی تھیں۔چند لمہے تو کچھ سمجھ ہی نہیں آیا۔۔اووو مس پی کے ۔ ہاتھ چھوڑو درد ہونے لگا ہےامل نے اس سے کہا۔ ۔۔اس نے جھٹکے سے اس کی کلایوں سے اپنے ہاتھ ہٹاۓ
ویسے ماننا پڑے گا اتنی سی ہو تم اور زور تو بہت ہے تم میں۔پی کے۔۔امل نے منہ بناتے ہوۓ کہا۔۔
جی ہے تو بہت مگر ہم اپنا زور کسی پر چلاتے نہیں۔۔۔۔
مطلب؟؟۔امل نے پوچھا۔
کچھ نہیں ۔۔وہ کہتی ہوئی آگے بڑھ گئی۔
**********
فزکس کا پپر شروع ہونے میں پینتیس منٹ باقی تھے۔۔امل سینٹر روم کے قعیب سیڑھیوں پر اپنا چہرہ گھنٹوں میں چھپاۓ بیٹھی تھی نیند سے برا حال تھا۔اچانک کسی نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا اس مے سر اٹھا کر دیکھا۔سر کے اشارے سے پوچھا کیا ہے؟ پاکیزہ نے ہاتھ میں پکڑا چاۓ کا کپ اس کی طرف بڑھایا۔
I don't need anything please don't disturb.
امل نے بیزاری سے کہا۔۔
اسی لیے چاۓ لائی ہوں تا کہ کچھ پپر تو کر سکو۔۔اس مے تہمل سے جواب دیا۔
اگر چاہیے ہوتی تو میں خود بھی لا سکتی تھی۔میں بیڈ ٹی نہیں لیتی ناشتہ نہیں کیا میں نے۔۔۔آئی ڈونٹ نیڈ۔۔۔
کیا مطلب ہے تمہارا۔۔ماشتہ نہیں کیا۔۔چاۓ نہی پینی ۔ساری رات پڑھا ہے۔سر میں درد ہو رہا ہے۔اس حال میں پپر کیسے دو گی۔۔اس نے سختی سے امل کو ڈانٹا۔
اسکیوز می۔۔تمہیں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے اٹ ڈزنٹ یور میٹر۔
نا کرتی اگر تمہاری ماما یا فرنڈز میں سے کوئی ہوتا ادھر تو۔۔مگر ابھی تو کوئی نہیں ہے نا۔۔یہ پکڑو بسکٹس اور چاۓ ابھی ختم کرو۔۔
امل نے خاموشی سے لے لیا کیونکہ چاۓ کی طلب تو بڑھ گئی تھی۔۔پاکیزہ اس کے پاس سیڑھیوں پر بیٹھ
گئی۔ کچھ دیر دونوں کے درمیان خاموشی رہی جب پاکیزہ نے امل کا سر اپنے کندھے پر ٹکا دیا۔ یہ مہربانیاں تم کسی وجہ سے کر رہی ہو نا۔۔امل مے اس سے کہا۔۔۔
ہاں۔۔مجھے نہیں لگتا کہ دنیا میں کوئی کام بغیر وجہ کے ہوتا ہے۔۔کیا مطلب امل نے اوپر ہوتے ہوۓ کہا ۔۔کچھ نہیں اس نے امل کا سر واپس ٹکاتے ہوۓ کہا۔
کچھ دیر امل اس کے کندھے پر سر رکھے آنکھیں موند کر بیٹھی رہی پھر اچا نک اٹھی اور کلائی اوپر کرتے ہوۓ وقت دیکھا۔۔یار ابھی پندرہ منٹ ہیں اففف۔۔۔مجھے گھر جانا ہے۔۔
میرا بس چلے تو وقت کی رفتار کم کر دوں پی کے نے منہ میں کہا۔۔
کیا؟ امل نے پوچھا۔۔کچھ نہیں ۔اس نے مختصر جواب دیا۔۔ اوکے دن لٹس کم پپر سٹارٹ ہونے والا۔۔امل نے کھڑے ہوتے ہوۓ کہا۔۔وہ بھی اٹھی تھی۔پی کے تھینکس فار دا ٹی۔۔لیکن پلز آیندہ ایسی نا پلانا کبھی موقع ملا تو سٹرونگ لانا ۔۔امل نے ہنستے ہوۓ کہا۔۔وہ بھی مسکرا کر کر آگے بڑھ گئ۔
******
امل جھٹکے سے اٹھی تھی۔۔کمرے میں ٹھنڈک ہونے کے باوجود پسینہ سا آنے لگا تھا۔امل نے وقت کا اندازہ کرنے کی کوشش کی ساڑھے تین ہو رہے تھے۔ امل پریشانی سے ادھر ادھر دیکھنے لگی۔۔کون تھی وہ نقاب پوش لڑکی،، اور وہ رو کیوں رہی تھی۔۔امل دوبارہ لیٹ گئی مگر نیند آنکھوں سے کوسوں دور تھی۔وہ مسلسل اسی لڑکی کا سوچ رہی تھی جس کو اس نے خواب میں دیکھا تھا اور وہ بھی صرف آنکھیں۔۔اس سے پہلے کہیں دیکھا بھی نہیں۔۔اس رات امل اس لڑکی کے بارے میں ہی سوچتی رہی۔
ہلکی شہد رنگ بڑی بڑی آنکھیں کس کی ہیں کیا کسی کی آنکھیں اتنی پر کشش بھی ہو سکتی ہیں۔۔۔کس کی ہو سکتی ہیں اور وہ رو رہی تھئ۔۔۔
پی کے اچانک اسے خیال آیا اس کی آنکھوں کا رنگ بھی تو براؤن ہے۔۔تو کیا وہ تھی،وہ رو رہی تھی۔۔
یاررر۔۔۔۔وہٹ از دس ہیپننگ۔۔۔
جسٹ فارگٹ دس امل۔۔اس نے خوف کو تسلی دی۔۔
*******
آخری پپر دے کر امل باہر آئی۔مروہ اور عکس ابھی نہیں آئی تھیں۔وہ پی کے کو ادھر ادھر ڈھونڈنے لگی۔۔اچانک اس کو وہ کشف کے ساتھ نظر آئی۔امل ان دونوں کی طرف بڑھی۔ان سے سلام لینے کے بعد امل پی کے کی آنکھوں کو غور سے دیکھنے لگی۔۔کلر میچ ہے لیکن اتنی بڑی نہیں اور پر کشش بھی نہیں۔۔ہو سکتا یہی ہو ۔۔امل انہیں خیالوں میں تھی جب پی کے اس کے کان کے قریب ہوئی۔۔ایسے نا مجھے تم دیکھو۔۔۔امل جھٹکے سے پچھے ہٹی۔ ہاہاہا۔۔لگتا ہے تم نے آئینہ نہیں دیکھا کبھی۔میں تمہیں نہیں دیکھ رہی تھی۔امل نے منہ بنایا۔۔
اور کیا سینگھ نکل آۓ میرے جسے دیکھ رہی تھی۔۔پی کے نے کہا۔
تم نقاب کر کے دکھانا زرا۔۔امل نے کہا
ہیں۔۔وہ حیران ہوئی۔
کرو۔۔۔
کیوں۔۔۔اس نے اسی کے انداز میں کہا۔۔
بس کہا کرو۔۔تو کرو امل نے اپنے ازلی رعبدارانہ انداز میں کہا تو اس نے اپنا دپٹا آگے کرتے ہوۓ ایک پلو دونؤں ہاتھوں سے پکڑ کر کانوں کے قریب رکھ لیے۔۔
اوکے تھینک یو۔۔باۓ۔۔امل کہہ کر واپس پلٹ گئ۔
*★***

من کجاWhere stories live. Discover now