آج زرخاب کی بارات گھر میں صبح صبح ہی چہل پہل شروع ہو گئی تھی کوئی اٹھ گیا تھا تو کوئی اٹھنے کی کوشش کر رہا تھا۔ اس وقت سب بڑے مل کر ناشتہ کر رہے تھے اور خوشگپیوں میں مصروف تھے۔
"مینا میں نے زاشا کو کہا تھا کے ناک میں رنگ ڈال لے پتا نہیں کیا شوق ہے لونگ کا" شانزے بیگم اپنی بہن سے مخاطب ہوئی۔
"نہیں یہ بھی اچھی لگتی ہے " مینا نے اپنی رائے دی۔
"صوفیہ کیندی سی اونے وی ناک سیوانا۔" شگفتہ بیگمنے بھی حصہ لیا۔
"ہاں سیوا دیمے اودے سوہنا لگنا منہ بھریا بھریا وا اودا۔" مینا بیگمنے خوش اخلاقی سے کہا ان کے لہجے سے ظاہر تھا انہیں اپنی اس بھتیجی سے خاصا لگاؤ تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"خالہ صوفیہ کہاں ہے؟" وردہ ابھی سو کر اٹھی تھی اپنے ساتھ صوفیہ کو نا دیکھ کر منہ ہاتھ دھو کر باہر آ گئی۔
"وہ اوپر ٹیرس پر غازی کے ساتھ ناشتہ کرے گی تم بھی وہیں چلی جاؤ " شگفتہ بیگم نے اسے کہا اور کچن میں ناشتے کا کہنے چلی گئی ۔
"میں سوچ رہی سی نائلہ تے شگفتہ بھابھی نوں غازی تے صوفی دا رشتہ کر دینا چاہیے۔"ان کے جانے کے بعد مینا پھوپھو نے شانزے بیگم سے کہا۔
"کوئی نہیں دونوں زرا وی چنگے نہیں لگدے صوفیہ ای اودے نال چپکی ریندی آ او تاں میری زاشا نوں پسند کردا وا۔" شانزے بیگم نخوت سے بولی مینا بیگم کو بہن کا اس طرح کہنا برا لگا تھا لیکن وہ خاموش رہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"صوفی یار جب خود اٹھی تھی مجھے بھی اٹھا دیتی۔"وردہ اوپر ان کے ساتھ آ کر بیٹھتی ہوئی بولی۔غازی اور صوفیہ بھی موبائل چلاتے ناشتے کا انتظار کر رہے تھے۔
" میں نے سوچا تو نیند پوری کر لے ویسے میں بھی دس منٹ پہلے ہی اٹھی ہوں۔"صوفیہ نے موبائل رکھ کر اسے جواب دیا۔
"ویسے آج تم دونوں کا کیا پلین ہے؟" وردہ نے غازی اور صوفیہ کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا۔
"ابھی ہم میں انرجی نہیں ہے ناشتے کے بعد سوچیں گے۔" غازی نے تھوڑی کھجاتے ہوئے جواب دیا۔
"کیا میں بھی آپ لوگوں کے ساتھ شامل ہو سکتی؟" وردہ نے دوبارہ پوچھا۔
"ہاں کیوں نہیں اچھی بات ہے ہینا غازی؟" اپنی رضامندی دے کر صوفی نے غازی کی تائد چاہی۔
"ہاں why not " غازی بھی کندھے اچکا کر بولا۔اور تینوں پھر سے ناشتے کا انتظار کرنے لگے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"زاشا پھول دیے تھے تمہیں کہاں رکھے ہیں؟" بارات واپس آ رہی تھی دلہن لے کر وہاں سب نے خوب انجوائے کیا تھا اب بچے دلہا دلہن کا استقبال کرنے کے لیے رخصتی سے پہلے واپس آ گئے تھے۔
"فریج میں ہیں تمپلیٹس لاؤ میں پھول لاتی ہوں۔" یہ کہ کر دونوں ہی کچن میں چلی گئی اور پھول پلیٹس میں ڈالے۔
غازی اور صوفیہ نے پارٹی پوپرز پکڑے تھے باقی سب پھول کی پلیٹس لیے کھڑے تھے۔ دلہا دلہن کے آنے پر ہوٹنگ اور پھول اور پارٹی پوپرز کے ساتھ استقبال ہوا تھا۔ بارات کا فنکشن بھی بہت اچھے سے ہوا تھا۔ دروازہ رکائی پر صوفی نے اچھے خاصے پیسے لے لیے تھے۔ اب سب بچے ان پیسوں سے ٹریٹ لینے کا ارادہ رکھتے تھے جنہیں اس نے ولیمے سے اگلے دن کا ٹائم دیا اور اس طرح یہ دن بھی یادیںسمیٹے ڈھل گیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔