Episode 6

53 5 3
                                    

"امی یونی میں ایک نہ مقابلہ ہونا ہے۔ جس میں سب نے ایکٹنگ کرنی ہے میں نے بھی حصہ لیا ہے۔" غازی نائلہ بیگم کی گود میں سر رکھے لیٹا تھا۔ گھر تقریباً خالی ہو گیا تھا شادی کے ہنگاموں کے بعد تو زیادہ ہی ویران اور خاموش ہو گیا تھا۔ گھر میں صرف پانچ لوگ تھے۔ رفیق صاحب، ان کی زوجہ درشہوار بیگم، انجم صاحب ، نائلہ بیگم اور غازی۔ غازی کی شروع سے ہی عادت تھی وہ ہر چیز اپنی ماں سے ضرور شئیر کرتا تھا۔
"اچھا اور اس میں کرنا کیا ہے؟" نائلہ بیگم نے اس کے سر میں ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا۔
"ابھی سکرپٹ تو نہیں دیا۔" اس نے آنکھیں موند کر کہا اسے سکون مل رہا تھا۔
"پھر تو زاشا اور صوفی نے بھی لیا ہو گا ان کو بھی تو کتنا شوق ہے۔" نائلہ بیگم نے بات جاری رکھی۔
"نہیں وہ لوگ نئے ہیں تو اس سال نہیں لے سکتے اگلے سال لیں گے نرمین اور کمال نے لیا ہے۔" اس نے تفصیل سے بتایا اور آنکھیں موند کر سو گیا اب نائلہ بیگم نے بھی اسے سونے دیا۔
زاشا،کمال،نرمین،غازی اور صوفیہ ایک ہی یونیورسٹی میں پڑھتے تھے لیکن ڈیپارٹمنٹ الگ تھے۔ کمال،نرمین اور غازی کے دو سال پورے ہو گئے تھے جبکہ باقی دونوں نے ابھی ایڈمیشن لیا تھا۔
غازی اور کمال کمپیوٹر سائنس ڈپارٹمنٹ میں تھے۔
نرمین ہیومن نیوٹریشن میں تھی۔ صوفیہ فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی جبکہ زاشا کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ میں تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"

نرمین یار تمہارے پاس اتنے پرس آلریڈی ہیں یہ مجھے دے دو۔" صوفیہ نے مسکین سی شکل بنا کر نرمین کو کہا۔
"نہیں دوں گی ابھی امی نے کہا تھا نا لے لے تب رکھنے کی جگہ نہیں تھی ۔" یہ کہ کر نرمین نے اس کے ہاتھ سے پرس لے لیا۔ نرمین پیار کا دکھاوا تو کرتی تھی لیکن بہت سی باتوں میں نرمین کا دل توڑ دیتی۔ اس کی بات مہں کچھ کہنے کے بجائے کمرے میں بند ہو گئی یہ تو اب سب ہی جانتے تھے کہ اب وہ تین گھنٹے سے پہلے نہیں نکلنے والی تھی وہ بند کمرے میں کیا کرتی ہے یہ تو وہ جانتی تھی یا پھر اس کا اللہ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"

ہر بار تو غازی کو کال کرتی ہوں آج کروں یا نہ کروں؟" کمرے میں آ کر آنکھوں میں ڈھیروں آنسو لیے صوفیہ خود سے بات کر رہی تھی۔
"کال کرنے میں تو کوئی حرج نہیں ہے کر لیتی ہوں۔" آنسو اندر اتارتے ہوئے صوفیہ نے غازی کو کال کی۔ غازی کنرے میں آڑا ترچھا لیٹا موبائیل پر سکرولنگ کر رہا تھا جب صوفیہ کا نمبر "بہن " کے نام سے اس کے موبائل میں چمکا۔
"اسلام علیکم! غازی۔" صوفیہ نے اسے سلام کیا کب سے رکے آنسو بھی بہہ نکلے تھے۔
"وعلیکم اسلام۔ صوفیہ پھر نرمین نے کچھ کہا ہے؟"غازی نے بہت ہی نرمی سے پوچھا تھا۔
"تمیں ہر بار کیسے پتا لگ جاتا ہے؟" اس نے آنسو صاف کرتے ہوئے خفگی سے کہا۔
تم تھری کلاس میں تھی اور میں فائیو میں جب پہلی بار تم نے چاچی کے موبائل س مے امی کے موبائل پر کال کی تھی مجھ سے بات کرنے کے لیے تب بھی نرمین سے لڑائی ہوئی تھی۔ تب سے تم ہر بار مجھے ہی کال کرتی ہو۔" غازی نے تحمل سے ہر بار کی کہی جانے والی بات دہرائی۔
"ہاں اور تم ہر بار مجھے اب یہ یاد کرواتے ہو۔" اس کی خفگی ہنوز قائم تھی۔
"اچھا چھوڑو آنسو صاف کرو اپنے۔" غازی اسے بہت ہی نرمی سے ڈیل کر رہا تھا۔
"میں نہیں رو رہی۔" خفگی سے کہا گیا۔
"ہاں پتا ہے مجھے ۔" غازی نے ہلکا سا ہنس کر کہا تو صوفیہ بھی ہنس پڑی۔
" صوفیہ تم بہت بہادر ہو اور بہت اچھی ہو سب تمہیں پسند کرتے ہیں تم نرمین کی باتوں پر دھیان نہ دیا کرو پلیز۔" غازی اب اسے آہستہ آہستہ سمجھا رہا تھا۔
"کوشش کروں گی۔" اس نے لمبی سانس اندر کھینچ کر کہا۔ مزید تھوڑی دیر باتیں کرنے کے بعد کال بند ہوگئی اب صوفیہ نے لمبی تان کر سونا تھا بچپن سے ہی اسکی عادت تھی کسی بات پر دلبداشتہ ہو جاتی تو تین گھنٹے کمرے میں بند ہو جاتی ایک گھنٹہ غازی سے بات کرنے کے بعد دو گھنٹہ سوتی تھی اور اٹھ کر ہلکی پھلکی ہوتےمی پچھلی بات کا شائبہ تک نہ رہتا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"

غازی یار پریکٹس کب شروع کرنی ہے۔"غازی سویا ہوا تھا جب اسے کمال کی کال آئی۔
"کمال تو نے قسم کھائی ہے کہ مجھے نہیں سونے دے گا؟" غازی نے زرا برہمی سے اسے کہا۔
"بھائی تو غلط ٹائم پر سوتا ہی کیوں ہے۔" کمال بھی سنجیدہ ہو گیا۔
"شام کو نرمین او صوفیہ اور چاچی نے بھی آنا ہے ایک ہام کریں انکو لیتا آئیں میں جب تک جگہ سیٹ کر لوں گا اب مجھے سونے دے۔" غازی نے اپنی بات کی اور کال کاٹ دی۔
"بدتمیز۔"کمال  موبائیل کو گھورتے ہوئے غازی سے مخاطب تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"خالہ میں جا رہا تھا غازی کے پاس آپ کو بھی لیتا جاؤں؟"کمال نے کار میں بیٹھ کر شگفتہ بیگم کو کال کی۔
"نہیں آپ جاؤ ہم نہیں جا رہے " شگفتہ بیگم نے سہولت سے انکار کیا۔
"کیوں خیریت؟" کمال نے فکرمندی سے پوچھا۔
"ہاں سب ٹھیک ہے بس نرمین کو بخار ہے۔" شگفتہ بیگم نے آرام سے اسکا سکون غارت کیا تھا۔
"صبح تک تو ٹھیک تھی وہ" کمال نے حیرانی سے پوچھا۔
" ہاں صبح ٹھیک تھی ایک دم ہی ہوا ہے۔" شگفتہ بیگم کے اطمینان میں کوئی کمی نہیں آئی تھی۔
"اچھا تیار ہو جائیں میں آ رہا ہوں ڈاکٹر کے چلتے ہیں۔" اتنا کہ کر کمال نے کال کاٹ دی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"بیٹا آپ ہمیشہ کے لیے پاکستا ن جا رہے ہو؟" بوڑھی عورت نے اس سے پوچھا۔
"آنٹی پکا نہیں پتا کیا پتا واپس آ جاؤں کیا پتا نہ آؤں۔" لڑکے نے بیگ پیک کرتے ہوئے کہا
"اچھا چلو خیر سے جاؤ" بوڑھی عورت اسے کمرے میں چھوڑ کر لاؤنج میں چلی گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Assalamualaikum umeed hai ap sab khairiyat say hon gay main pichlay haftay bhi epi nahi day saki is liyay aj day rahi hun koshish karun gi agli epi jaldi day dun .
Happy reading
Keep supporting

وہ جو خواب تھے میرے ذہن میں۔۔Where stories live. Discover now