💞 🌼 Five 🌼 💞

199 19 4
                                    

اگر یادیں ریت ہوتی تو کیا خوب ہوتا محسن

مٹھی سے نکل جاتیں، میں پیروں سے اڑادیتا

ہم اپنے ماضی میں ایسے بہت سے گناہ کردیتے ہیں اور بہت سی ایسی غلطیاں کر دیتے ہیں جس کا احساس ہمیں آگے جاکے ہوتا ہے اور جب ہم اپنی غلطی سدھارنا چاہتے ہیں تو وقت کسی کا بھی انتظار کیے بغیر بہت آگے نکل چکا ہوتا ہے اور پھر وہ احساس ندامت پوری ذندگی رہتا ہے.

لیکن

کچھ لوگ ہوتے ہیں جنہیں جلد اپنی غلطی کا احساس ہو جاتا ہے اور اللہ انہیں اپنی ذندگی اچھے گزارنے کا ایک موقع اور دے دیتا ہے.

لیکن وقار صاحب ان لوگوں میں شامل تھے جو اپنی زندگی احساس ندامت میں ابھی تک گزار رہے تھے وہ چاہتے تھے کہ وہ وقت واپس آجائے جب انہوں نے گناہ کیے تھے وہ چاہتے تھے کہ وہ وقت واپس آجائے اور اپنی غلطیوں کو مٹا دیں. اس شخص سے معافی مانگیں جن کے ساتھ انہوں نے غلط کیا.

وہ کہتے کہ کاش وہ وہ سب نہ کرتے...

پر افسوس وہ کاش صرف کاش ہی رہ گیا.

لیکن شاید اللہ نے ان کو ایک موقع دیا تھا اور وہ اب چاہتے تھے کہ اس موقعے کو کھونا نہیں چاہتے تھے.

وقار صاحب ابھی انہیں سوچوں میں گم تھے کہ دروازے پر دستک دیتے ہوئے رعیان اندر آیا.

"جی بابا آپ نے بلایا؟؟؟ "

"ہاں بیٹھو بیٹا." وقار صاحب جس صوفے پر بیٹھے ہوئے تھے اس کے سامنے والے صوفے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا.

"مجھے تم سے کائنات کے سلسلے میں کچھ بات کرنی ہے. "

"جی؟ "

"تمہارے دوست مصطفیٰ کے والد صاحب کی کال آئی تھی میرے پاس. "

کیوں؟"

"کائنات کا ہاتھ مانگا ہے انہوں نے اپنے بیٹے مصطفیٰ کے لئیے. "

رعیان وقار صاحب کی بات پر چونکا اور بولا

" جی؟؟؟"

" ویسے مجھے تو مصطفیٰ میں کوئی کمی نہیں دکھی اور اوپر سے وہ تمہارا بچپن کا دوست ہے اور تم بھی اسے جانتے ہو......... تو میری طرف سے ہاں ہے اس رشتے کیلئے اب تم بھی اپنی رائے بتادو؟؟ "

رعیان نے کچھ سوچا اور کہا

"نہیں بابا مجھے بھی اس رشتے سے انکار نہیں. آپ ان لوگوں کو بلوالیں."

" ٹھیک ہے لیکن تم پہلے کائنات سے بھی پوچھ لو."

" نہیں بابا آپ ان لوگوں کو بلوالیں میں اس سے بعد میں بات کرلوںگا. مجھے پتہ ہے کہ وہ میری بات سے انکار نہیں کرےگی.."

"ٹھیک. "

یہی دونوں کی باتوں کا سلسلہ ختم ہوگیا اور رعیان اپنے کمرے میں چلاگیا.

تم میری زیست کا حاصل ہو Where stories live. Discover now