ساتویں قسط

182 16 0
                                    

Story: Deedar E Mohabbat E Dil
Writer: UrwahTahir

****

اب ہم رہتے ہیں ملال میں گم
خود سے غافل تیرے خیال میں گم

**

"سکندر کہاں جا ریے ہو؟" سکندر دو دنوں سے گھر آیا ہی نہیں تھا۔ اگر آتا بھی تو صرف کپڑے بدلنے یا سونے کے لئے۔ اپنے گھر والوں کو تو اس نے چہرہ بھی نہیں دکھایا تھا اپنا۔

"بابا بس۔۔۔" سکندر کے الفاظ جو کہ اس کے پاس تھے ہی نہیں اس کے حلق میں ہی اٹک گئے تھے سب گھر والوں کو لاونج میں جما دیکھ کر۔

"سب خیریت تو ہے؟ آپ لوگ سب ایسے کیوں جما ہیں؟" سکندر نے اپنے بابا، ماما، بھائی اور بھابی کو دیکھتے ہوئے کہا تھا۔

"تم سے بات کرنی ہے۔ ادھر آو۔" سکندر کی ماما رضیہ نے اسے اپنے ساتھ والے صوفے پر بیٹھنے کا اشارہ کیا۔
وی مرتا کیا نہ کرتا وہاں جا کر بیٹھ گیا۔

"تم نے زارا سے لڑائی کی ہے یا اس کے گھر والوں سے بدتمیزی کی ہے؟ کیا کیا ہے صاف صاف بتا دو۔" دانش نے صاف مدعے کی بات کی تھی بنا کسی تمہید کے۔

وہ لوگ زارا اور سکندر کی شادی کی تاریخ لینا چاہ رہے تھے مگر وہاں سے نہ ہی کوئی کال اٹھا رہا تھا اور نہ ہی گھر میں موجود تھا۔
ان کی طرف سے مکمل خاموشی تھی۔

"میں نے کچھ نہیں کیا ہے۔" سکندر نے اٹل لحجے میں جواب دیا تھا جیسے غصہ تھا کہ وہ لوگ اسے غلط سمجھ رہے تھے۔
"ہاں مگر یہ انگوٹھی دو دن پہلے زارا نے میرے منہ پر ماری تھی۔" سکندر نے اپنی جیب سے نکال کر وہ انگوٹھی سامنے رکھی ٹیبل پر پٹخ دی تھی۔

ان سب نے حیرت سے وہ انگوٹھی اور سکندر کی شکل دیکھی تھی۔

"ایسا کیوں کرے گی زارا؟" بسمہ نے حیرانگی سے پوچھا تھا تو سکندر نے ایک تلخ مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا تھا۔
"شاید مجھ سے شادی نہیں کرنا چاہتی وہ۔" اور وہاں سے باہر کی طرف بڑھا ہی تھا کہ کچھ سوچ کر پیچھے مڑا اور اپنے اگلے الفاظ ادا کیے۔

"کوئی ضرورت نہیں ہے ان سے رابطہ کرنے کی۔ یہ انگوٹھی ہمارے لئے جواباً کافی ہے۔ اس سے آگے نہ ہی مجھے کچھ جاننا ہے اور نہ ہی آپ لوگوں کو جاننے کی ضرورت ہے۔" سکندر نے اس میز پر رکھی انگوٹھی کی طرف اشارہ کر کے سخت لحجے میں تاکید کی اور وہاں سے چلا گیا۔

****

ظہیر اس کمرے میں دستک دے کر داخل ہوئے جہاں زارا اور احمر دونوں موجود تھے۔
انہوں نے دیکھا کہ زارا اس کمرے کی بالکونی میں کھڑی تھی اور احمر بستر پر بیڈ کی پشت سے ٹیک لگائے بیٹھا تھا۔

Deedar E Mohabbat E DilWhere stories live. Discover now