Story: Deedar E Mohabbat E Dil
Writer: UrwahTahir****
کسی نے اہلِ ستم کو اک لفظ تک نہ کہا
سب ہی نے مجھ سے کہا کہ حوصلہ رکھو-جون ایلیا
**
زارا کی زندگی میں بہت سے لوگ آئے ہیں۔ اچھے، برے اور کوئی اس کی یادداشت میں خاص جگہ نہ رکھنے والے مگر اس کے سامنے جو شخص آج کھڑا ہے۔
وہ جب اس کی زندگی میں آیا تھا تب ایک بہت اچھا انسان تھا مگر پھر برا انسان بن کر، اس کی زندگی سے اس نے خود اسے نکال باہر کیا تھا۔ اور آج؟
آج تو وہ اس کی یادداشت میں ایک غیر اہم سا ماضی کے ایک ساتھ آنے والے بہت سے دکھوں کا احساس تھا۔"سکندر؟"
جیسے وہ اسے دیکھ کر پتھر کی ہو گئی تھی ویسے ہی وہ اسے دیکھ کر جیسے لرز سا گیا تھا۔
"زارا۔"
****
چند گھنٹے قبل
"تم کہاں ہو ابھی بیٹا؟" مہرین نے زارا سے فون پر گویا پوچھا تھا۔ وہ پریشان ہو رہی تھیں زارا کو دیر ہو جانے پر۔
"بس چچی۔ پانچ منٹ میں گھر پر ہوں گی۔" زارا نے گاڑی موڑ تے ہوئے کہا تھا۔
آج وہ خود گاڑی چلا کر سائٹ پر گئی تھی اور اس کی واپسی اب ہو رہی تھی کہ کام ذرا لمبا کھنچ گیا تھا۔"اچھا جلدی آئو۔ فی امان اللہ۔" چچی نے اسے اللہ کے حفظ و امان میں چھوڑ کر کال کاٹ دی تھی۔
پریشان تو وہ خیر تب بھی تھیں کہ جب سے زارا اس گھر میں آئی تھی ظہیر اور مہرین کی بیٹی بن گئی تھی جیسے۔
ان دونوں کے کوئی بچے نہیں تھے۔ اور زارا نے ان کی زندگی میں آ کر ایک خلش مکمل کر دی تھی۔ ان کو ایسا لگتا تھا اب جیسے ان کی اپنی ایک اولاد ہے۔ زارا۔زارا بھی اپنی گاڑی چلا رہی تھی جب اس نے گاڑی کو گھر کی طرف جانے والی سڑک پر موڑا تو سامنے سے آتا وہ چھوٹا ٹرک نہ اسے دکھا اور نہ اس ٹرک والے کو وہ۔
****
"اسلام علیکم۔" اوزان کو رات کے اس پہر کسی کی بھی کال کی امید نہیں تھی۔ حالانکہ کسی بےچینی کے مارے وہ سو بھی نہیں پا رہا تھا مگر کسی کال کی توقع نہیں تھی اسے۔
"وعلیکم السلام۔ آپ کون؟" کال ان نون نمبر سے آئی تھی اور دوسری طرف آواز کسی نوجوان لڑکے کی تھی۔
"جی میں۔ کراچی سول اسپتال سے کال کر رہا ہوں۔ ہمارے پاس ایک ایکسیڈنٹ پیشنٹ ہیں ان کے بیگ میں ان کے شناختی کارڈ کے علاوہ صرف آپ کا کارڈ تھا۔ ہمیں امید ہے کہ شاید آپ ان کے گھر والوں تک رسانی میں ہماری مدد کر سکیں۔"
لڑکے نے بہت پروفیشنل انداز میں کہا تھا اور اوزان پریشانی میں پڑ گیا تھا کہ ایسا کون انسان ہے جس کے گھر والوں تک اس بری خبر کی رسانی اسے کرنی ہو گی۔
ESTÁS LEYENDO
Deedar E Mohabbat E Dil
Romanceکہانی زارا خلیل کی زندگی کی۔ ایک انیس سالہ لڑکی جو کہ اپنے ماں باپ کی وفات کے بعد پہلی مرتبہ ان سے جڑے کسی رشتہ، کسی انسان سے ملتی ہے۔ اس کہانی کے تین ہیرو یا ولن- سکندر، بہزاد اور اوزان۔ ان سے محبت کریں یا نفرت، تینوں کے پاس اپنی کرنے والی حرکات ک...