دسویں قسط

195 19 1
                                    

Story: Deedar E Mohabbat E Dil
Writer: UrwahTahir

****

سوال:
محبت کی جاتی ہے یا ہو جاتی ہے؟

**

ہانیہ اور فاخر کی شادی نمٹ چکی تھی اور اب معمولات زندگی بحال ہو گئے تھے اس گھر میں۔ شادی کی افراتفری ختم ہو گئی تھی اور سب مہمان بھی جا چکے تھے۔

اور مہمانوں سے بھی پہلے ولیمے کے اگلے دن ہانیہ اور فاخر ہنی مون منانے کے لیے سنگاپور جا چکے تھے۔

آج زارا کو آفس جانا تھا اور وہ کھانے کی ٹیبل پر ناشتہ کرنے کے لیے بیٹھی تھی۔ وہاں ظہیر، بابر، بہزاد، حارث، حیدر اور کاشف بھی موجود تھے۔

"ویسے یاد ہے حیدر، جب زارا ہمیں خود گاڑی چلا کر اپنے اعلٰی گریڈ سے پاس ہونے کی خوشی میں کھانا کھلا نے لے کر گئی تھی؟" کاشف نے حیدر سے کہا تھا کیونکہ وہ ہی اس کا مطلوبہ جواب دے سکتا تھا۔

"ہاں۔ اور مجھے یہ بھی یاد ہے کہ میں مکمل راستے اللہ تعالٰی سے یہ دعا مانگتا رہا تھا کہ یا اللہ! ہمیں صحیح سلامت اس گاڑی سے اترنے کا شرف بخش نا۔" حیدر نے بھی مزے لے لے کر ہاتھ دعا مانگنے کے سے انداز میں اٹھا کر کہا تھا جس پر زارا جل کر رہ گئی تھی۔
"ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ ویسے بہت ناشکرے ہو تم لوگ۔"

سب ہنس دیے تھے جب زارا کا ٹیبل پر پڑا فون زور زور سے بجنے لگا۔
زارا نے اپنا سر ہلاتے ہوئے کال اٹھا لی۔ "السلام علیکم۔"

"وعلیکم السلام۔" دوسری طرف سے مردانہ آواز اور انگریزی لحجے میں جواب آیا تو زارا نے اسکرین کو بغور دیکھا۔
کال اوزان کی تھی۔

'یہ مجھے کیوں اس وقت کال کر رہا ہے؟' زارا نے وقت دیکھتے ہوئے حیرت سے سوچا۔

"آپ آفس کے لیے نکل گئی ہیں کیا؟" اوزان نے سیدھا سوال کیا تھا اور زارا نے ناسمجھی میں جواب دے دیا۔
"نہیں ابھی دس پندرہ منٹ میں نکلوں گی۔"

"اچھا چلیں پھر میں تقریباً دس منٹ میں آپ کے گھر پہنچ جائوں گا۔ آپ تیار رہیے گا۔" اوزان نے بہت پر اعتماد انداز میں کہہ کر اس کے جواب کا انتظار کیے بغیر ہی کال کاٹ دی تھی۔

اس کی حیرت زدہ شکل دیکھ کر بہزاد نے پوچھا تھا۔ "سب ٹھیک تو ہے؟ کون تھا۔"

"مسٹر عامر تھے۔ وہ کہہ رہے تھے کہ وہ مجھے لینے آ رہے ہیں آج۔" زارا نے عام سے انداز میں کہہ دیا اور تقریباً سب ہی اسے حیرت سے دیکھنے لگے۔

"کیوں؟" حیدر نے سوال کیا تو،
"کس خوشی میں؟" بابر صاحب نے پوچھا تھا۔

"مجھے لگتا ہے آج ہی سے تمہیں گاڑی چلانا سکھانا شروع کر رہے ہیں مسٹر اوزان عامر۔" ظہیر نے مزہ لے کر کہا تھا اور زارا نے جھینپ کر سر جھکا لیا۔
"کیا مطلب؟" کاشف نے اپنے چچا کی بات پر ناسمجھی سے پوچھا تھا۔

Deedar E Mohabbat E DilWhere stories live. Discover now