Story: Deedar E Mohabbat E Dil
Writer: UrwahTahir****
تیری طلب کے دن گزر گئے
اب تیرے خیال سے ہوتی ہیں وحشتیں**
زارا کو اسپتال کے ایک الگ کمرے میں منتقل کر دیا گیا تھا۔
ظہیر صاحب اس کے بستر کے برابر میں رکھی اس لوہے کی کرسی پر بیٹھے تھے۔ بہزاد اس کے بستر کے آخر پر کھڑا تھا۔ اور اوزان ظہیر صاحب کے پیچھے موجود چھوٹے سے صوفے کے برابر میں دیوار سے ٹیک لگائے کھڑا تھا۔تب ہی دروازے پر ہلکی سی دستک دے کر سکندر کمرے میں داخل ہوا تھا۔
"السلام علیکم۔" سکندر نے سب کو سلام کیا تھا۔
بہزاد اور اوزان نے تو منہ ہی منہ میں جواب دیا تھا مگر ظہیر کھڑے ہو گئے تھے۔
"وعلیکم السلام ڈاکٹر۔" انہوں نے سکندر سے مصافحہ کیا اور اس کے کچھ کہنے کا انتظار کرنے لگے۔سکندر نے ایک نظر اس کمرے میں موجود لوگوں کو دیکھا پھر اس کی نگاہیں زارا پر ٹھہر گئیں جس کی پلکیں ہلکی ہلکی ہل رہی تھیں۔
سکندر اس کے بستر کی طرف بڑھا مگر وہ اکیلا نہیں تھا جو زارا کو دیکھ رہا تھا۔
اوزان نے بھی زارا کی پلکوں کی جنبش کو دیکھا تھا اور اس کی طرف بڑھا تھا۔بہزاد جانتا تھا کہ اوزان کو یہ حق زارا خود دے چکی تھی تو وہ اسے روکنے والا کون ہوتا تھا اور سکندر اس کا ڈاکٹر تھا۔ اسے روکنا فضول تھا۔
جو شخص روکا جا سکتا تھا یا رک سکتا تھا وہ، وہ خود تھا۔ اور اس نے اس بات کو تسلیم کر لیا تھا۔"پانی۔۔" زارا کے لبوں سے ہلکی سی، بھرائی ہوئی آواز میں یہ ایک لفظ ادا ہوا تھا۔ اور اوزان نے ہوا کی سی رفتار سے برابر والی ٹیبل پر سے جگ اٹھا کر گلاس میں پانی بھرا تھا۔
اور وہ گلاس زارا کے لبوں سے لگا دیا تھا۔زارا نے آنکھوں کو بند کیے کیے ہی پانی پیا تھا۔
کچھ لمحوں بعد اس نے آنکھیں کھو لیں تو اس کے سامنے سکندر کھڑا تھا۔"سکندر؟" اس کے لبوں سے بےاختیار اس کا نام ادا ہوا تھا اور سکندر نے ایک افسردہ مسکراہٹ لبوں پر سجائے اس کا نام لیا تھا۔
"زارا۔"
اس کے اندازِ ادائیگی میں کیا نہ تھا۔ اداسی، خوشی، افسوس، پچھتاوا۔
"زارا تم ڈاکٹر سکندر کو جانتی ہو؟" ظہیر نے آگے بڑھ کر زارا اور سکندر کے درمیان دیکھا تھا۔
"جی۔۔ میں۔۔" اس سے پہلے زارا کچھ کہہ سکتی سکندر نے اسے روک دیا۔
"مس زارا آپ کو آرام کی ضرورت ہے۔ ہم اس بارے میں بعد میں بھی بات کر سکتے ہیں۔" سکندر نے اٹل لحجے میں کہا تھا۔
کسی کے کہنے کے لیے کچھ چھوڑا ہی نہیں تھا۔

ESTÁS LEYENDO
Deedar E Mohabbat E Dil
Romanceکہانی زارا خلیل کی زندگی کی۔ ایک انیس سالہ لڑکی جو کہ اپنے ماں باپ کی وفات کے بعد پہلی مرتبہ ان سے جڑے کسی رشتہ، کسی انسان سے ملتی ہے۔ اس کہانی کے تین ہیرو یا ولن- سکندر، بہزاد اور اوزان۔ ان سے محبت کریں یا نفرت، تینوں کے پاس اپنی کرنے والی حرکات ک...