پہلی قسط

1K 27 4
                                    

Story: Deedar E Mohabbat E Dil
Writer: UrwahTahir

****

سکندر کو جم کرنے کی اب عادت سی ہو گئ تھی۔ وہ روز اس ہی جم میں ایک ڈیڑھ گھنٹا بتاتا تھا۔ اس دوران وہ اکثر اپنی منگیتر کو کال کر لیا کرتا تھا۔
اور آج بھی وہی کیا تھا۔ سکندر ٹریڈ مل پر دوڑ رہا تھا اور کان میں ایئر فون لگا رکھے تھے۔

"سکندر آپ جانتے ہیں کہ میں اس وقت پڑھائ کرتی ہوں پھر بھی روز کال کر لیتے ہیں۔" زارا جو اپنے کمرے میں موجود چھوٹے صوفے پر اپنے سامنے چھوٹی میز پر نوٹس اور کتابیں پھیلائی اپنے کانوں میں ایئر فون لگاءے ہوئے بیٹھے سکندر سے بات کر رہی تھی۔

"ارے واہ بھئی! مطلب اب میں اپنی منگیتر صاحبہ سے بات بھی نہیں کر سکتا۔" سکندر نے شرارت سے زارا کو چھیڑا اور زارا نے اپنے نوٹس اور کتابوں کو دیکھ کر ایک خاموش آہ بھری کہ اب جب تک سکندر فون پر تھا تب تک تو وہ اپنی پڑھائی کو خیرباد کہہ دے۔

"اچھا بولیں کیا کہنا چاہتے ہیں آپ؟" زارا نے اپنے پاتھ باندھ کر پوچھا تو سکندر اپنی جیت پر مسکرا دیا اور خوشی سے زارا سے پوچھنے لگا۔
"تم دانش بھائی اور بسمہ بھابی کی شادی پر کس رنگ کا سوٹ بنوا رہی ہو؟"

زارا کو تو سکندر کے سوال پر غصہ آ گیا۔ اس نے برہمی سے اس سے پوچھا۔ "آپ نے یہ جاننے کے لیے میری پڑھائی میں خلل ڈالا ہے؟"

"بھئی میں تو یہ اس لیے جاننا چاہتا ہوں تا کہ میچنگ کا سوٹ بنواؤں۔" سکندر نے زارا کے غصّے کو نظر انداز کرتے ہوئے بولا۔

"میں نے بارات کے لیے پنک کلر کا سوٹ بنوایا ہے اور ولیمے کے لیے سفید رنگ کا گولڈن کام والا سوٹ۔" زارا جانتی تھی کہ سکندر اسے تب تک تنگ کرتا جب تک وہ اسے بتا نہ دیتی۔ اس لیے اس نے اسے بتا دینے میں ہی بھلائی جانی تھی۔

"تو میں اگر بارات میں سفید رنگ کے شلوار کرتے پر ڈارک بلو واس کوٹ پہنوں تو ہم ایک دوسرے کے ساتھ اچھے لگیں گے نہ؟" سکندر کے معصومانہ انداز میں کیے سوال پر زارا کو بےاختیار اور بےحد پیار آیا تھا۔

"جی اور ولیمے میں آپ اگر اپنا بنوایا ہوا بلیک پینٹ کوٹ پہنیں گے تو تب بھی ہم ایک ساتھ بہت اچھے لگیں گے، جیسے ہمیشہ لگتے ہیں۔" زارا نے بھی شوخی سے جواب دیا تو سکندر ہنس دیا۔

"تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ میں کیا پہننے والا ہوں؟"
سکندر کو تو علم بھی نہیں تھا کہ وہ کیا پہنے گی مگر اس کو تو لگتا تھا سب کچھ معلوم ہے۔

"بس جادو!" زارا نے بھی ہنس کر اسے چھیڑا اور وہ بھی اس کے بچکانہ جواب پر ہنس دیا۔
تب ہی زارا کو اس کی امی نے پکارا تھا اور اس نے ہڑ بڑا کر دروازے کی طرف دیکھا تھا۔

"سکندر امی بلا رہی ہیں۔ بعد میں بات کریں گے۔" یہ سنتے ہی سکندر نے کچھ کہنا چاہا تھا مگر اس سے پہلے کہ وہ کچھ کہتا کال کٹ چکی تھی۔
سکندر یہ جانتے ہوئے کہ اب تو زارا سے بات ہونا مشکل ہے گانے لگا کر اپنی ایکسرسائز میں مشغول ہو گیا۔

Deedar E Mohabbat E DilTempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang