تیسری قسط

238 15 2
                                    

Story: Deedar E Mohabbat E Dil
Writer: UrwahTahir

****

عشق جس طرف نگاہ کر گیا
جھونپڑی ہو یا محل تباہ کر گیا

"خلیل آپ آج اتنے بےچین کیوں لگ رہے ہیں؟" خالدہ جب کمرے میں داخل ہوئیں تو خلیل کو اپنے بیڈ پر سوچوں میں گم پایا۔

"خالدہ چوبیس سال ہونے والے ہیں۔" خلیل انہیں دیکھے بغیر بولے تھے اور خالدہ نے انہیں الجھی نظروں سے دیکھا تھا۔
"ہماری شادی کو۔" خلیل نے وضاحت دی تھی اور خالدہ بھی بیڈ پر بیٹھ گئیں۔

"ہاں۔ کتنا کچھ بدل گیا ہے اس عرصے میں مگر ایسا لگتا کے کہ ہم وہیں کھڑے ہیں جہاں چوبیس سال پہلے کھڑے تھے۔" خالدہ کے الفاظ سولہ آنے سچ تھے۔

اس عرصے میں کیا کچھ نہیں ہو گیا تھا مگر جب وہ دونوں اپنی فیملیز کے بارے میں سوچتے تھے تو وہ شاید وہیں کھڑے تھے جہاں چوبیس سال پہلے تھے۔ ان کے بغیر، خالی پاتھ اور صرف ایک دوسرے کا ساتھ۔

"میرا پتا نہیں کیوں دل بہت بےچین ہے۔ دل چاہ رہا ہے کہ ابا جان سے بات کر لوں کہیں اس سے پہلے دیر نہ ہو جائے۔" خلیل نے اپنی شریک حیات کو اپنی بےچینی کی وجہ بتائی تھی اور وہ کچھ لمحے خاموش، سوچتی رہی تھیں۔

"آپ کو ان سے بات کر لینی چاہیے۔" خالدہ کے الفاظ خلیل کے لئے غیر متوقع تھے۔ ماضی میں جو کچھ ہوا تھا وہ اس کے چشم دید گواہ تھے اور جانتے تھے کہ خالدہ اس سب کو بھولی نہیں تھیں۔ آج بھی دکھی تھیں، ان کی وجہ سے۔ اور وہ انہیں کہہ رہی تھیں کی اپنے ابا جان سے بات کر لیں۔

"خلیل میں مزید پچھتانا نہیں چاہتی۔ آپ کو اور مجھے دونوں کو معافی مانگ لینی چاہیے۔"
خلیل نے سر اثبات میں ہلاتے ہوئے اپنے جیب سے موبائل فون نکالا اور ایک نمبر ڈائیل کیا۔

"السلام علیکم۔ کون بول رہا ہے؟" دوسری طرف سے ایک غبرو جوان آواز میں پوچھا گیا تھا۔
"وعلیکم السلام۔ بیٹا مجھے جلال خان سے بات کرنی ہے۔" خلیل نے تحمل سے بتایا تھا اور اب جواب کے منتظر تھے۔

"دادا جان پوچھ رہے ہیں کہ آپ کون ہیں؟" دوسری طرف سے اس کے کسی بھائی کے بیٹے نے فون اٹھایا تھا۔ اب خلیل کو سمجھ آیا تھا۔

"ان سے کہو کہ میرا نام خلیل خان ہے۔" خلیل نے مضبوط لحجے میں کہا تھا۔
"خلیل خان؟" دوسری طرف سے حیرانگی سے پوچھا گیا تھا اور خلیل نے ہاں میں جواب دیا تھا۔ شاید وہ علم رکھتا تھا کہ خلیل خان کون ہے۔

تھوڑی دیر بعد دوسری طرف فون اسپیکر پر لگا دیا گیا تھا اور اس کے ارد گرد خلیل کے بھائی اور ابا بیٹھے تھے۔ خلیل نے کال ہی بیٹھک والے فون پر کی تھی۔

"السلام علیکم ابا جان۔" خلیل نے ہمت کر کے بولنا شروع کر دیا تھا۔ "میں خلیل بول رہا ہوں۔ آپ شاید آج بھی مجھ سے ناراض ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ بہت دکھ پہنچائے ہیں میں نے آپ کو۔ میں معافی مانگنا چاہتا ہوں آپ سے۔ کل کی فلائٹ سے اسلام آباد آ رہا ہوں۔" خلیل جواب کا انتظار کر رہے تھے۔
دوسری طرف جلال نے کسی کو بھی کچھ بولنے سے منع کر دیا تھا۔

Deedar E Mohabbat E DilDonde viven las historias. Descúbrelo ahora