چوتھی قسط

211 18 4
                                    

Story: Deedar E Mohabbat E Dil
Writer: UrwahTahir

****

"سکندر یار تو یہاں کیا کر رہا ہے؟" مبین نے اپنے نہایت ہی اچھے دوست سے پوچھا تھا جو اس کے برابر ہوٹل میں بیٹھا تھا جم میں ہونے کے بجائے۔

"مبین صاحب، میں شرط جیت گیا ہوں۔" سکندر نے اتنے فخر سے کہا تھا مگر مبین کو تو کوئی شرط یاد ہی نہیں تھی۔

"کون سی شرط؟" مبین کا چہرہ اس کی لاعلمی ظاہر کر رہا تھا۔

"ابے یار! یہی کہ میں زارا خلیل سے I love you نہیں کہلوا سکتا۔" مبین نے حیرانگی سے سکندر کو دیکھا تھا۔
"کیا بول رہا ہے تو! پاگل تو نہیں ہو گیا ہے؟" مبین تو سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ صرف ایک شرط جیتنے کے لیے سکندر اتنی آگے تک چلا جائے گا۔ "مجھے تو لگا تھا کہ تو سچ مچ میں زارا کو پسند کرنے لگا ہے۔ اس سے محبت کرنے لگا ہے۔"

"یار ہماری شرط تھی کہ اگر میں نے زارا سے محبت کا اعتراف کر وا لیا تو تو اپنے ابا کے ساتھ میری بزنس ڈیل کر وا دے گا۔ وہ پروجیکٹ جس پر میں کب سے کام کرنا چاہتا ہوں اس کو حقیقت بنوا دے گا۔" سکندر جانتا تھا کہ اس نے اگر کچھ حاصل کرنا کے تو کچھ سیڑھیاں پھلانگنا ہی ہوں گی۔
اور اس کے لیے زارا بھی ایک ایسی ہی سیڑھی تھی۔

"بھائی تو بہت غلط کر رہا ہے۔ میں بتا رہا ہوں۔" مبین کو سکندر کے بابا کا غصہ بھی پتا تھا اور دانش کا بھی۔ وہ دونوں کبھی بھی سکندر کو ایسی کوئی حرکت نہیں کرنے دیتے۔
"تو اپنے گھر والوں سے کیا کہے گا؟" مبین جاننا چاہتا تھا کہ وہ اب اور کیا کرے گا۔ 

سکندر نے اس کی بات کو ہاتھ کے اشارے سے اڑا دیا تھا۔ "جو کہنا کے وہ میرا مسلہ ہے۔ تم فکر مت کرو۔ بس یہ بتاءو کہ اپنے ابا سے کب بات کرو گے؟"
"بہت جلد۔" مبین کے پاس کہنے کے لیے اور کچھ تھا بھی نہیں۔

مبین کو سکندر آج بہت ےبرحم اور ظالم لگا تھا۔ اس بیچاری لڑکی کے جذبات کے ساتھ کھیلا تھا وہ۔ اس کے احساسات کے ساتھ کھیلا تھا وہ۔ اور کس لیے؟ اپنے مفاد کے لیے۔
ہاں، مبین نے شرط لگائی تھی مگر وہ انہی باقی شرطوں کی طرح ایک مذاق تھی جو وہ پہلے بھی لگا چکے تھے۔ اس سے پہلے تو کبھی سکندر نے کسی شرط کو سچ نہیں مانا تھا۔ ان پر عمل نہیں کیا تھا پھر اب کیوں؟

****

کہانی تو بس یہی ہے
اسے مجھ سے محبت نہیں ہے

"السلام علیکم۔" سکندر سلام کر کے خلیل ہاوس میں داخل ہوا تھا۔ وہ مبین کے پاس سے سیدھا یہیں آیا تھا اور اس کی خوش قسمتی سے دروازہ زارا نے کھولا تھا۔
سکندر کی نظر زارا کے ہاتھ میں موجود اس کے نام کی انگوٹھی پر گئی تھی۔

"وعلیکم السلام، آئیں۔ آپ کچھ لیں گے؟" زارا نے میزبانہ انداز میں پوچھا تھا تو سکندر نے سر نفی میں ہلا دیا۔

Deedar E Mohabbat E DilDonde viven las historias. Descúbrelo ahora