EPISODE 03

3.2K 174 39
                                    

قسط نمبر ٣

"ابو.....میں ممبیٔ میں سکس اسٹار ہوٹل کھولنا چاہتا ہوں.....!"
وہ سب ڈائینگ ٹیبل پر ایک ساتھ بیٹھے کھانا کھا رہے تھے جب اس نے اپنی پلیٹ میں قیمہ مٹر نکالتے ہوئے کہا۔
"ممبئ....یو مین انڈیا؟"
انھوں نے چاولوں سے انصاف کرتے ہوئے اسے دیکھا۔ گرے ہاف سلیوز کی ٹی شرٹ میں، دھلا دھلایا چہرہ، پیشانی پر کچھ گیلے بال بکھرے۔ وہ خاصا خوبرو لگ رہا تھا۔
"جی.....!"
اس نے روٹی کا نوالہ منہ میں رکھتے ہوئے سر ہلایا۔
"اور یہاں کے ہوٹلز کو کون سنبھالے گا؟"
"یہاں کے سارے ہوٹلز معاذ سنبھالے گا....اس کا ایم.بی.اے کمپلیٹ ہوئے بھی دو ماہ ہوگئے ہیں....اب اسے اپنی ذمہ داری سمجھنی چاہیے۔"
اس نے معاذ کو دیکھتے ہوئے سنجیدگی سے کہا۔ جو ان دونوں کی گفتگو سے بے نیاز کھانا کھانے میں مصروف تھا۔
"تمہیں جو بہتر لگے کرو....!"
انھوں نے سر ہلاکر کہا۔ وہ مسکرادیا۔
"معاذ کل ریڈی رہنا ساتھ میں چلیں گے ....ٹھیک؟"
اس نے کھانا کھاکر نیپکن سے ہاتھ پونچھ کر منہ تھپتھپایا۔
معاذ نے اثبات میں سر ہلادیا۔
"اچھا ہے اب مہرین کی بیٹی کی شادی میں تم ہی شرکت کرلینا۔"
مسز احمد جو اتنی دیر سے خاموشی سے کھانا کھانے میں مصروف تھیں۔ سب کے خاموش ہونے پر بولیں۔
"کب کی شادی ہے لبنیٰ کی؟"
یونس احمد نے پانی کا گلاس منہ سے لگاتے ہوئے پوچھا۔
"پانچ مئی کی!"
معاذ چیئر سے اٹھتے ہوئے بولا۔
"ابھی تو پورا مہینہ پڑا ہے بیگم....!"
"جی...مجھے بھی وہاں جانے میں اتنا ہی وقت لگے گا۔"
ذمار کہتا ہوا اٹھ کر اپنے کمرے میں چلا گیا، معاذ بھی اسکے پیچھے چلا آیا۔
آپ کو ممبئ میں ہوٹل بنوانے کی کیوں کر سوجھی؟"۔
وہ سائیڈ میں صوفے پر بیٹھتا معنی خیزی سے بولا۔
"مطلب.....؟"۔
اس نے اسکی نظروں میں دیکھ کر انجان بن کر کہا۔
"مجھے پتہ ہے بھائی....!"۔
"تمہیں کیا پتہ ہے معاذ....؟"۔
وہ مسکرایا۔
"مجھے "اس" کے بارے میں پتہ ہے بھائی....!"۔
اس نے آنکھیں نچائیں۔
"معاذ مزاق کرنا بند کرو......پورے تین سال چھوٹے ہو تم مجھ سے تین سال....!"
ذمار نے یاد دلایا۔
"ہاں تو صرف تین سال چھوٹا ہوں....تین سو سال نہیں...!"۔
اس نے منہ بناکر کہا۔ ذمار ہنس دیا۔
"مجھے "وہ" سب پتہ ہے "اس" کے متعلق۔"
اس نے پھر رازدارانہ انداز اپنایا۔
"یار صاف صاف بتاؤ.....کیا "وہ"...."کس" کے متعلق؟"۔
وہی.....A.....H.....D....A....کہ متعلق جس کی تصویریں آپ کی گیلری میں Hide Images کے فولڈر میں محفوظ ہیں....!"۔
اس نے احدیٰ کے نام کی حجے کرتے ہوئے اپنے تئیں بم پھوڑا۔
"ہاں....مجھے پتہ ہے کہ تمہیں پتہ ہے....،کیونکہ مجھے تمہاری جاسوسی والی عادت کا بھی پتہ ہے....!"۔
اس نے نارمل سے انداز میں کہہ کر بیڈ کراؤن سے ٹیک لگا کر پیر سیدھے پھیلا کر اطمینان سے معاذ کے حیرت میں ڈوبے چہرے کو دیکھا۔
"اور مجھے یہ بھی پتہ ہے کہ پچھلے ہفتے تم نے میرے کمرے میں آکر میرے پرانے سیل فون کو چیک کیا تھا۔"
معاذ کا منہ کھل گیا۔
"آپ.....آپ کو سب پتہ ہے؟"۔
"بالکل....تمہاری جانکاری کے لیے بتادوں کہ میرے کمرے میں CCTV کیمرہ لگا ہے اس لیے تمہاری اس حرکت کا..."۔
اپنا فون اٹھاکر اس کی نظروں کے سامنے کیا۔
"اپنے اس اسمارٹ فون کی بدولت مجھے پتہ چل گیا تھا۔"
معاذ اپنی حیرت پر ہنس دیا۔
"اوہ.....تو بھول یہاں ہوئی ہے...اب مجھے اور جاسوسی والے ڈرامے دیکھنے پڑیں گے....!"۔
ڈھٹائی سے کہتے ہوئے سر جھٹکا۔
"تھوڑا صبر کر لیتے تو اپنی محنت ضائع ہونے کا افسوس نہ ہوتا....میں انڈیا سے آنے کے بعد تم لوگوں کو بتا ہی دیتا۔"
اس نے سنجیدہ ہوتے ہوئے کہا۔ معاذ بھی سیدھا ہوکر بیٹھا۔
"اگر وہ کمیٹیڈ ہوئیں تو ....؟"۔
معاذ نے اپنا خدشہ ظاہر کیا۔
"یہ تو وہاں جانے اور اس سے ملنے کء بعد ہی پتہ چلے گا۔"
"ویسے بھائی آپ کی اسٹوری بھی یونیک سی ہے....تصویر دیکھ کر ان کہ حسن کہ شیدائی ہوگئے۔"
معاذ نے کچھ تعجب سے کہا۔
"تمہیں پتہ ہے معاذ میں حسن پرست نہیں ہوں....میری اس سے زیادہ خوبصورت لڑکیوں سے دوستی رہی ہے....لیکن پتہ نہیں کیوں....اسکا چہرہ دیکھتے ہی.....مجھے عجیب سی فیلنگز نے آن گھیرا....
I Can't Explain Those Feelings In Words!"

وہ ازل سے دل میں مکیں(Complete)Where stories live. Discover now