قسط نمبر ٨
(دس دن قبل.....)
وہ پرائیویٹ جیٹ سے اترا اور سامنے کھڑے سیکریٹری کی طرف بڑھا۔ اس نے بڑھ کر اس کے ہاتھ میں سے سفری بیگ لیا اور کار کا دروازہ کھولا۔
"یہاں کی اپڈیٹس....!"۔
کار میں بیٹھتے ہی صغیر سے کہا، جو ڈرائیور کے برابر میں فرنٹ سیٹ پر بیٹھا پریشان لگ رہا تھا۔
"صغیر میں نے کہا اپڈیٹس!!"۔
اب کی بار کچھ سختی سے کہا۔
"سر بزنس تو میں نے اچھی طرح سنبھال لیا مگر...."۔
وہ ادھوری بات بتا کر خاموش ہوا اس نے لیپ ٹاپ سے نظریں ہٹاکر اپنی شہد رنگ آنکھیں صغیر پر ٹکائیں۔
"مگر...؟"۔
وہ ابھی بھی خاموش رہا۔
"مجھے تمہاری خاموشی نہیں سننی ہے صغیر...!"۔
سختی سے کہا۔
"مس احدیٰ کا نکاح ہوگیا ہے سر...!"۔
اسے لگا جیسے کار کی چھت اس پر آن گری ہو۔
"واٹ...؟"۔
"ج....جی....سر!"۔
"ڈرائیور کار روکو...!"۔
وہ دہاڑا۔ ڈرائیور نے سہم کر کار روک دی۔
"صغیر باہر نکلو.....!"۔
وہ کہتا ہوا باہر نکلا۔ ٹائی کی ناٹ ڈھیلی کی اور اس کی طرف مڑا۔
"تم نے مجھے بتایا کیوں نہیں..؟"۔
"س....سر....وہ....مجھے...مجھے بھی کل پتہ چلا تھا....میرے دماغ سے.."۔
اس نے سرخ چہرہ لیے اس کا کالر اپنی گرفت میں لیا۔
"میں نے تم سے کہا تھا کہ میری غیر موجودگی میں سب تمہیں سنبھالنا ہے...لیکن تم ایک کام ڈھنگ سے نہ کرسکے...نکاح ہوا کب ہے؟"۔
وہ سراسیمہ ہوا۔
"تین دن پہلے...!"۔
اس نے اس کا کالڑ چھوڑا اور خود کو نارمل کرنے کے لیے گہری گہری سانس لیں۔ پھر اس کے کوٹ پر آئی شکنیں دور کیں۔
"اس کا نکاح ہوا ہو یا رخصتی....مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا.....میں بس اتنا جانتا ہوں کہ وہ میری ہے...وہ صرف اذہان سکندر حیدر کی ہے!"۔
CZYTASZ
وہ ازل سے دل میں مکیں(Complete)
General FictionRanked #1 In ShortStory Ranked #1 in lovestory Ranked #1 in Urdu Ranked #1 in Random Ranked #1 in Love اسلام علیکم بیوٹیفل ریڈرز! "مجھے عشق ہے تو اسی سے ہے وہ ازل سے دل میں مکین ہے...!" انسانی دل سب سے زیادہ کس چیز کے لیے تڑپتا ہے؟محبت!صرف محبت..!فق...