EPISODE 05

3.1K 169 41
                                    

قسط نمبر ٥


آج ان کے فلیٹ میں خوب چہل پہل تھی۔ کیونکہ ظہر کے بعد انیس کا نکاح تھا۔ اور رخصتی رات میں فنکشن کے بعد تھی۔ سمیر کے دوست، انیس کے کالج فرینڈز سب مدعو تھے اور سب نکاح میں شریک ہونے، وقت سے پہلے ہی آگئے تھے۔ احدیٰ گھن چکر بنی یہاں سے وہاں ٹہل رہی تھی۔ ابھی تک اس نے منہ بھی نہیں دھویا تھا۔

"سیم پھپو نہیں آئیں....!"۔

انیس سادہ سا کرتا ،شلوار پہنے خوشبوؤں میں نہائے اپنے کمرے سے نکلا ،اور سمیر سے پوچھا۔ جو شارٹس اور ٹی شرٹ پہنے' بری' کا سامان لاؤنج میں رکھ رہا تھا۔

"مجھے نہیں پتہ بھائی....احدیٰ سے پوچھیں....!"۔

وہ بے زاری سے کہتا اپنے کمرے میں گھس گیا۔ وہ پھپو کے نام پر ایسے ہی بے زار ہوجاتا تھا۔

"احدیٰ پھپھو نہیں آئیں؟"۔

وہ احدیٰ کے پاس آیا۔

"نہیں بھائی.....نہ ہی پھپھو آئی ہیں اور نہ ہی ان کا بیٹا۔"

اس نے برتن ٹرالی میں رکھتے ہوئے کہا۔

"ایک ہی تو پھپھو ہیں ہماری....وہ بھی میرے نکاح کے وقت نہیں رہیں گی...کوئی تو بڑا ہونا چاہیے میرے ساتھ....!"۔

اس نے اداسی سے کہا۔ احدیٰ بھی اسے اداس دیکھ کر روہانسی ہوئی۔

"آپ اداس مت ہوں بھائی....میں ماہم کی ممی کو بلا لیتیں ہوں....وہ بھی تو بڑی ہیں...!"۔

"نہیں رہنے دو....میں خود پھپھو کی طرف جاتا ہوں....اور انھیں لے کر آتا ہوں...!"۔

وہ کہتا ہوا چلا گیا۔ احدیٰ اداسی سے اپنے کام میں لگ گئی۔ آج اسے اپنے والدین کی بہت یاد آرہی تھی۔ ان کے گھر کی پہلی خوشی اور اس میں کوئی بڑا نہیں تھا جو ان کے سر پر ہاتھ رکھ کر انھیں دعائیں دیتا۔ وہ تینوں ہی آج روہانسوں ہو رہے تھے۔ سمیر کی بھی آنکھیں بار،بار گرم سیال سے بھر رہی تھیں جسے وہ بڑی مہارت سے سب سے چھپائے ہوئے تھا۔ احدیٰ تو ماہم‌ کے گلے لگ کر رو بھی چکی تھی۔ ماہم اور اس کے پیرنٹس احدیٰ کی طرف سے شریک ہورہے تھے جبکہ رومان ،لبنیٰ کے گھر حدید کی مدد کروارہا تھا۔ وہ جب سارے کام ختم کرکے اپنے کمرے میں جا رہی تھی تو انیس پھپھو کے ساتھ لاؤنج میں انٹر ہوا۔

"اسلام علیکم...!"۔

وہ ان کے پاس گئ۔ انھوں نے بس سر کو جنبش دی۔ نہ جواب دینے کی ضرورت محسوس کی اور ناہی سر پر ہاتھ پھیرنے کی۔ احدیٰ آنسوں ضبط کرتی ہوئی سمیر کے کمرے میں آئی۔
وہ جو آف وائٹ کلر کا کرتا پہنے کف کہنیوں تک موڑے گیلے بالوں میں برش کر رہا تھا۔ اسے دیکھ کر مڑا۔ وہ اس کے شانے سے لگ کر بلک بلک کے رودی۔ وہ بھی نم آنکھیں لیے اس کے سر پر ہاتھ پھیرنے لگا۔

وہ ازل سے دل میں مکیں(Complete)Tempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang