BAB no: 05

946 97 46
                                    

باب نمبر :۵

Led to A new Way

میں وہ کلی ہوں

‎جو کھلتے ہی بجھ جاتی ہے

‎میں وہ ریت ہوں

‎جس کے حصے میں سمندر کی لہریں نہیں آتی ہیں

‎میرا قصور کیا تھا

‎جو مجھ سے خوشیاں روٹھ جاتی ہیں

‎میرے آنگن کا رستہ معلوم نہیں

‎یا وہ یہاں آنا ہی نہیں چاہتی ہیں

‎میں کس سے گلہ کرو

‎جب میری قسمت میں یہ بات لکھی جا چکی ہے

‎ میرے غموں کا کون مداوا کرے گا

‎یہ بات مجھے سمجھ ہی نہیں آتی ہے


AFTER 1 WEEk

کہتے ہیں وقت بڑا بڑا استاد ہوتا ہے انسان کو بہت کچھ سکھا دیتا ہے اور اسے امتحان میں بھی ڈالتا ہے کہ اس نے کتنا سیکھا ایسا ہی کچھ سونیا کے ساتھ ہوا جس چیز کا سبق اسے وقت پچھلے چار سالوں سے دے رہا تھا اس کا امتحان اب شروع تھا مگر سونیا بھی ان چند گھنٹوں کی خوشیوں کے نتیجہ اپنا پورا سبق بھول گئ

۔

۔

۔

آسم ولا، جو کہ کبھی خوشیوں کا سماں پیش کرتا تھا اس ایک ہفتے میں عام سی عمارت بن کر رہ گیا جس عمارت میں کبھی زندگی سے بھر پور قہقہے بکھرتے تھے وہاں ایک وحشت ناک خاموشی کا راج تھا اس کو گئے ہفتہ ہوگیا تھا مگر کوئ نارمل نہیں ہو سکا سونی اس پورا ہفتہ سخت بخار میں تپتی رہی ایسے میں صرف اس کے بھائ ہی تھے جو اس کی دیکھ بھال کر رہے تھے ورنہ کسی کو اپنا تک ہوش نہ تھا یہ صدمہ کوئ چھوٹا بھی تو نہیں تھا وہ حنین تھا آسم ولا کی روح آسم ولا کا ہر فرد اس کی روح میں حصہ دار تھا ایسے میں ایک حصہ روح کا ختم ہوجائے تو وہ کیسے جسم کو جان دے؟

.............

آج پورے ہفتے بعد وہ ہوش میں آئ تھی اور تب سے گم سم بیٹھی تھی صبح سے اس نے کچھ نہیں کھایا تھا اور نا اس کو کوئ چاہ تھی

اس وقت وہ کمرے میں اکیلی بیٹھی تھی اس نے خود کو بامشکل سہارا دے کر کھڑا کیا پھر سامنے لگی تصویروں کے پاس جا کھڑی ہوئ ان تصویروں میں وہ تھا ، مسکرا رہا تھا اور اب سب کی مسکراہٹیں اپنے ساتھ لے گیا سونیا ان تصویروں پر ہاتھ پھیرنے لگی پھر آہستہ آہستہ زمین پر بیٹھنے لگی اور گھٹنوں میں سر دے دیا وہ ماضی میں پہنچ گئ تھی ہاں نا وہ۔۔۔۔وہ حنین ہی تو تھا

ان دونوں کی عمر قریبا پانچ سال تھی وہ دونوں ایک دوسرے کے بال کھینچ رہے تھے کیونکہ دونوں کے لحاظ سے وہ خود چیٹر نہیں تھے بلکہ دوسرا تھا اور پھر کیا لڈو

《completed》سفر (درد سے فکر تک) ۔۔۔۔Where stories live. Discover now