رشید صاحب کاروباری بندے تھے.رشید صاحب کے تین بچے ہیں . بڑا بیٹا سلیمان اور چھوٹا بیٹا عارف اور سب سے چھوٹی بیٹی زینب .تینوں بچوں میں دو سال کا فرق تھا. انھیں اپنے بیٹوں پر بڑا مان تھا.اور بیٹی سے بڑا لگاؤ تھا. بڑے بیٹے سلیمان صاحب کی شادی اپنے دوست کی بیٹی(عائشہ بیگم) سے کر دی اور وہ بہت خوشی سے اپنی زندگی گزار رہے تھے .ناھید بیگم نے اپنے بچوں کی بہت اچھی تربیت کی مگر عارف صاحب ان سب سے مختلف اور لالچی تھے .انھوں نے باپ کی مرضی کے خلاف سلمہ بیگم سے شادی کر لی جو ان کے مزاج کے مطابق تھیں.
...........................................................
امی امی امی !منھیٰ خوشی سے چیختے ہوۓ آتی ہے .
کیا ہوگیا ہے گڑیا !شاہ جو ناشتہ کر رہ تھا دریافت کیا .
بھائ آج میں بہت خوش ہوں آپ کو پتا ہے میرا اور زونی کا ایڈمیشن ہوگیا اب ہم اکھٹے پرھیں گے (دونوں نے Nust میںBBAکے لیے اپلاۓ کیا تھا )
"ماشاءاللہّ" اللہّ میرے بچوں کو کامیاب کرے .
چلیں امی اس ہی خوشی میں مجھے اچھا سا ناشتہ دے دیں منھیٰ نے کہا اور کرسی کینچھ کر بیٹھ گئ اور شاہ سے باتیں کرنے لگی
...............................................
سلیمان صاحب اور عائشہ بیگم کے دو بچے ہیں .ایک بیٹا شاہ زر اور اس سے 8 سال چھوٹی منھیٰ.
شاہزر جب18 سال کا اورمنھیٰ10 سال کی تھی تو سلیمان صاحب کے کار حادثے میں دم توڑ گے . جس نے عائشہ بیگم کو اندر سے توڑ دیا مگر انھوں نے اپنے بچوں کے لیے جینا سیکھا.
................... ...........................
زونی قاسم صاحب اور رومیسہ بیگم کی ایک ہی بیٹی تھی .قاسم صاحب سلمہ بیگم کے بھائی تھے مگر مزاج میں بہت فرق تھا .
بہن سے نہ ہونے کے ناوجود قاسم صاحب نے بھانجے سے بنا کررکھی تھی .
.............. .............................. . ..
آج زونی اور منھیٰ شاپنگ کرکے وآپس آۓ تو لاونج میں آصم اور شاہ باتیں کر رہے تھے . منھیٰ تو آصم کو دیکھ کر خوش ہوئی مگر زونی ٹھٹھکی .
سلام آصم بھائی !آج خیریت بہت دنوں بعد آۓ ہیں .(زونی نے مشترکہ سلام کیا اور ایک صرف صوفے پر بیٹھ گئ مگر آصم کی نظروں کی تپش محسوس کر رہی تھی)
وسلام میں نے سوچھا مبارک دے آؤ تمہیں!
او بھائی !ویسے اپ صرف مجھے مبارک دینے آے ہیں. منھیٰ نے معنی خیز لحجے میں کہا تو زونی گھبرا کر اوپر کمرے میں چلی گئ جس پر شاہ اور آصم ہنسں دیے. اور آصم نے کہا نا تنگ کرو بچاری کو .
اووو!شاہ اور منھی نے یک زبان کہا تو تینوں ہنس دیے
...................................................
آپو کیا ہوا !کوئی نوکری ملی وہ جو صبح سے سڑکوں کی خاک چھان کر تھکی ہاری آئی تھی زرش کی یہ بات سن کے چہرے پر اذیت نک تثرات پھیل گے اور اس نے نہ میں سر ہلایا .زرش نے اپنی بڑی بہن کو دیکھا اور اس کے گلے لگ گئ . اس سے پہلے ان کے درمیان کوئی بات ہوتی . تائی زور سے کمرے کا دروازہ کھول کر اندار داخل ہوئیں .تائی کے رویے سے زرش کو خوف آتا تھا وہ زرتاشہ کے ساتھ لگ گئ .
آ گئ تو ہڈحرام آتے ہی بستر توڑنے کمرے میں اگئ .کام کون قبر سے آکر تیری ماں کرے گی .یہ سن کر زرتاشہ کو غصہ تو بہت آیا مگر وہ خاموش رہی . اور کام کرنے کے لیے کمرے سے باہر چلی گئ.
.....................۔...................۔.......۔۔..............
اے جاناں !ہم سے بھاگتے کیا ہو .
تیری منزل بھی میں,محرم بھی میں.
(علمیر اعجاز).
آصم نے کمرے میں داخل ہوتے ہی جانِ دشمن کو دیکھ کر بڑے گھمبیر لحجہ میں کہا .
آپ یہاں !وہ جو ہمیشہ کی طرح آج بھی گھبرا گئی
جی جان میں 😍 آصم نے بہت انداز میں اس کا ہاتھ پکڑ کے کہا .وہ آصم کی نظروں کی تپش تابع نہ لا سکی اور گھبرا کر نظریں جکھا لی .
بیٹھ جاو یار کھا تو نہیں جاؤں گا .
زونی نے اپنا ہاتھ چڑوایا اور کچھ فاصلے پر جا کر بیٹھ گئی .جس پر آصم نے منہ بنایا .مگر اب آصم بہت فرصت سے اس کو دیکھنے میں مصروف تھا .
وہ گھبرا کی انگلیاں چٹخ رہی تھی . زونی نے بات کا آغاز کیا .
دیکھیں آص.....اس سے پہلے کچھ بولتی آصم نے بہت گھمبیر لحجے میں کہا .
جی جان دیکھ ہی تو رہا ہوں😍😍❤❤.
استغفراللہّ😬!زونی نے کہا اور نظریں چُرانے لگی.اور آصم کو پٹری سے اترتے دیکھ کر راہ فرار ڈھونڈنے لگی .کہ اس کہ دماغ میں خیال آیا
منھیٰ تم !زونی کے اس طرح کہنے پر آصم مڑا مگر وہاں کوئی نہیں تھا .
زونی اتنے میں کمرے سے باہر نکلنے ہی لگی تھی کہ آصم نے ایک دم سے اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف کینچھا کہ وہ دیوار سے جا لگی . آصم نےبہاہوں کے حصارمیں لیااور اس کے ماتھے پر بوسا دیا 😘اور اس کے کان کے پاس شرگوشی کی .
میرا سوچنا تیری ذات تک
میری گفتگو تیری بات تک !!نہ تم ملو جو کبھی مجھے
میرا ڈھونڈنا تجھے پار تک !!کبھی فرصتیں جو ملیں تو آ
میری زندگی کے حصار تک!!میں نے جانا کہ میں تو کچھ نہیں
تیرے پہلے سے تیرے بعد تک!!
مجھ سے راہ فرافر آسان نہیں جان 😍یہ کہا کر
مبارک دی اور چلا گیا .
پیچھے سے زونی شرم سے لال سرخ ہو گئ .
....۔............................................................
آصم اور زونی پچھلے ایک سال سے نکاہ میں تھے .
آصم سلمہ بیگم اور عرفان صاحب کا اکلوتا بیٹا اور قاسم صاحب کا بھانجا اور زونی کا فرسٹ کزن ہے .
اور شاہ کے چحچے کا بیٹا لگتا ہے .
آصم اپنے ماں باپ سے ہر لحاظ سے مختلف تھا اور پچھلے تیں سال سے الگ رہ رہا تھا .ماں باپ سے ہفتے میں ایک دو دفعہ جا کر مل آتا .اس کی ماں باپ سے زیادہ تائی سے بنتی .
پچھلے سال آصم کے ماموں (قاسم صاحب )اچانک دل کی بیماری میں مبتلا ہوگے .کیوں کہ عہ بھانجے سے رابطے میں تھے تو اس لیے انھوں نے اپنی بیٹی کے لیے گزارش کی .تو قاسم صاحب کے کہنے پر زونی اور آصم کا نکاہ کر دیا جو صرف سلمہ بیگم اور عرفان صاحب سے خفیہ تھی.
........ ......۔.............. ....۔..۔ .... ...... .............
زونی اور منھیٰ بچپن سے کھٹے پڑھی لکھی اور اس میں اتفاق کہ وہ آصم کی کزن اور اب منکوحہ ہے .
........................................................................
ہاں آج کی میٹنگ کامیاب رہی .شہریار نے شاہ کو فون پر اطلاع دی اور ڈیل بس تو نے ڈن کرنی ہے .
شاہ زر:تم ایسا کرو فائل میری گھر پہنچوہ دو ابھی تو میں بزی ہو رات کو پڑھ کر فانل کر دوں گا .
پھر کل تینوں میٹنگ کر لیں گے .
...................۔......................۔....................
آصم ,شاہ زر اور شہریار تیں دوست ہیں.(Best buddies).
آصم اور شاہ زر بچپن کے دوست اور کزن تھےآصم کے گھر والوں نے لاکھ کوشش کی کہ دونوں کو علیحدہ کر سکیں مگر جو قسمت میں لکھا تھا ہوا وہ ہی . شہریار دونوں سے 3سال چھوٹا تھا مگر اس کی دوستی اس وقت ہوئی جب شاہزر کو مشکل وقت میں دوست کی ضرورت تھی .
اس نے MBA کرنے کے بعد ہی باپ کے ساتھ کاروبار شروع کر دیا .اس کاروبار کے سب سے بڑے اب تیں جانے پہچانے نام ہیں .شہریار ان دونوں کے لیے بھائی, دوست اور یار ہے .
................................................. ................
آصم اور شہریار شریر مزاج کے ملک تھے جبکہ شاہ زر سخت مزاج اور دل کا نرم مگر وقت نے اسے سخت کر دیا کہ وہ اپنا آپ کسی پر واضح نہیں کرتا تھا .اس کو سمجھنا کسی کے بس میں نہیں اب تک .
....... ........................................ ......... ........
شہریار نوہد صاحب کا ایک بیٹا تھا . ان کی بیگم دوسرے بچے کی پیدائش کے وقت دم توڑ گئ .اور وہ بچہ اس دنیا میں آنے سے پہلے ہی ماں کی آغوش میں چلا گیا .اس وقت 5 سال کا شہریار ماں کو تلاش کرتا اس وقت سلیمان صاحب جو نوید صاحب کے بہتریں دوست تھے انھوں نے شاہ کے ساتھ شہریار کو عائشہ بیگم کے حوالے کردیا. کچھ عرصہ میں نوید صاحب سنبھل گے اور شہریار کو دبی لے جا کر بس گے مگر سلیماں صاحب سے رابطے میں رہتے تب بھی شاہ اور شہریار میں اچھی دوستی ہوگئ .کہ شہریار کے جاتے ہی خدا نے ایک مہینھے بعد سلیماں صاحب کو بیٹی سے نوازہ جس کا نام نوید صاحب نے فون پر مبارک دیتے ہوۓ منھیٰ تجویز دیا.
................ ................... ........ ..................
So guys yeh thi sab ki main main kahani or تعارف .Now lets start the main story baki jo kuch cheeziyn han wo ab agy agy disclose ho jayn gyi so please vote and share yoir reviews with me .taka ma zaida sa zaida mehant kron ka acha likh sakhon
YOU ARE READING
دلِ نادان از علمیر اعجاز Completed✅
Short StoryFamily based 😍 sister brother love ❤️ Multiple couples🥀