ہسپتال کے حال میں آصم بے چینی سے ٹہل رہا تھا . عائشہ بیگم مسلسل رو رہی تھیں .جنھیں زرتاشہ نے بہت مشکل سے سنبھالا ہوا تھا . شہریار دیوار کے ساتھ ٹیک لگاۓ کھڑا تھا اسے کچھ سمجھ نا آرہا تھا .صرف منھیٰ کے بےربط جملے اس کے اردگرد گردش کر رہے تھے ........
شاہ جیسے ہی ماں کے پاس پہنچا وہ بیٹے کے گلے لگ کر پوٹ پوٹ کر رو دیں ...
شاہ میری بچی آج ایک بار پھر ٹوٹ گئ شاہ .. اس کو اب کون سنبھالے گا ...
ششش بس امی منھیٰ کو پہلے بھی میں نے سنبھالا تھا اب بھی میں سنبھالوں گا .. اس کو کچھ نہیں ہو گا میرا وعدہ ہے . زرتاشہ آپ امی کو سنبھلیں ....
شاہ کی خود ضبط سے آنکھیں لال ہورہی تھیں کون اپنی جان سے عزیز بہن کو اس حال میں دیکھ سکتا ہے .. .. اتنے میں ڈاکڑ روم سے باہر آیا ..
ڈاکڑ میری بہن کیسی ہیں ...
دہلھیں ابھی اس کا علاج چل رہا ہے اپ بس دعا کریں باقی زندگی موت تو خدا کے ہاتھ میں ہے ..
یہ آپ کیا بول رہے ہیں ڈاکڑ میری بیٹی کو کچھ نہیں ہوگا .. نوید صاحب جو ابھی آۓ تھے یہ سن کر غصے میں بولیں...
آپ سب دعا کریں بس ..ڈاکڑ تسلی دے کر چل پڑا ..
جب کے شاہ اس سوچ میں پڑ گیا . کے ایسا کیا ہوا کے منھیٰ اس حال میں پہنچ گئ..
........................................................................
24 گھنٹے ہونے کو تھے آصم عائشہ بیگم اور زرتاشہ کو لے گیا تھا کے وہ تھوڑی دیر آرام کر لیں ...
نوید صاحب شہریار کے جزبات سے واقف تھے اور شاہزر سے اس بارے میں بات کر چکے تھے شاہ خوش تھا مگر ابھی کچھ وقت مانگا تھا مگر منھیٰ کو اس حال میں دیکھ کر شاہ اپنی بہن کے لیے فیصلہ کر چکا تھا .. شہریار دیوار سے سر ٹکاۓ ابھی تک ویسے ہی کھڑا تھا کے شاہ کے اشارہ کرنے پر نوید صاحب اس کے پاس گے ..
شہری میری جان منھیٰ ٹھیک ہو جاۓ گی تم فکر مت کرو ..
ڈیڈ .... اُس کے پکارنے میں اذیت تھی جس نے شاہ کو چونکا دیا ..
شہریار تم انکل کو چھوڑو مجھے بتاؤ کیا ہوا ہے ہے منھیٰ اس حال میں کیسے پہنچی یا اس نے بے ہوش ہونے سے پہلے کیا کہا ...
شاہ دیکھو ..... شہریار نے بات شروع کرنے سے پہلے تہمد بندھنے کی کوشش کی تو شاہ نے اس کی بات کاٹ دی ..
شہری مجھے پتا ہے کے تم سمجھ رہے ہو کے مجھے یہ سن کر دکھ ہوگا مگر میں سہہ لوں گا مگر جو وجود اندر لیٹا ہے نا وہ برداشت کر سکتا .. دوسری بات انکل مجھ سے بات کر چکے ہیں پلیز مجھے سچ بتاو وہاں کیا ہوا تھا ..
شہریار نے اس منھیٰ کے بے ہوش ہونے سے پہلے کی ساری بات بتائی .. شاہ مجھے لگتا ہے کے تمیاری چحچی کے گھر دعوت پر کچھ ہوا تھا ..
یہ سن کر نوید صاحب اور شاہ چونکے ...
کیا مطلب ؟؟؟
مطلب آپ نے جانے سے پہلے جس دعوت پر مجھے ساتھ جانے کو کہا تھا وہ آپ کی چحچی کی ہی طرف تھی ...
واٹ؟؟؟ وہ اچھل پڑا .. او شٹ یہ کیا ہو گیا انکل آج منھیٰ پھر اس حال میں ان کی وجہ سے .. شاہ نے پرشانی سے کہا ..
مجھے کوئی کچھ بتاۓ گا ...شہریار نے کہا ..
اس سے پہلے وہ اس کو کچھ بتاتے ڈاکڑ آگیا ..
میں بعد میں تمہے سب بتا دوں گا نوید صاحب نے کہا اور ڈاکڑ کی طرف متوجہ ہوۓ . جس کے الفاظ وہاں موجود سب کی جان نکالنے کے لیے کافی تھا .
دیکھیں پیشنٹ کی کنڈیشن اب سٹیبل ہے ان کا نروس بریک ڈاون ہوا ہے نوید صاحب آپ تو جانتے ہیں کے میں نے پہلے بھی جب بہت چھوٹی تھین آپ کو بتایا تھا کے ان کو ذہنی اذیت دور رکھیں ساتھ ان کی ایج بہت کم ہے اگر آپ صیحیح وقت پر ہسپتال نا لاتے تو ان کو ہارٹاٹیک بھی ہو سکتا تھا کیونکہ ان کی ہارٹ بیٹ بہت کم تھی حد سے زیادہ .. اب تو اُن کی کنڈیشن سٹیبل ہے بس ..آپ ان کا دھیان رکھیں اور کچھ دیر میں روم میں شیفٹ کریں گے تو آپ مل لیے گا .... ڈاکڑ یہ کہا کر ویاں سے چلا گیا .....
...........۔...................................................................... منھیٰ خاموشی سے لیٹی چھت کو گھور رہی تھی جب زونی اور عائشہ بیگم کمرے میں گئیں ..
منھیٰ میری بچی ...
امی میں بلکل ٹھیک ہوں اب اس نے مسکرا کر کہا...دو دن میں کیا حال بنا لیا ہے تم نے کوئی ہمارا خیال ہے کے نہیں زیادہ طبیعت خراب تھی پہلے سے تو ہمے بتا دیتی .. زونی نے روتے ہوۓ کہا ..
اتنے میں آصم کمرے میں داخل ہوا ..
شاہ اُس کو بھی سب بتا چکا تھا بس گھر کی عورتیں اس بات سے بےخبر تھیں .. انھیں شاہ نے بس بتا دیا کے بخار کی وجہ سے ہوا ہے ...
آصم نے منھیٰ کے سر پر پیار کیا ..
کیسی ہے گڑیا میری ....
یہ سن کر منھیٰ کی آنکھوں میں آنسو آگے کیا کچھ نا یاد آیا تھا اسے ..
بھائی میں ٹھیک ہوں بس آپ کی بیگم مجھے تنگ کر رہی ہے . اس طرح سب مل کر چلے گے سواۓ شاہ زر اور شہریار کے ...
......................................................................
منھیٰ کے کمرے سے سب جارہے تھے جب منھیٰ نے آصم کو آواز دی ... بھائی شاہ بھائی کہاں ہیں ..
گڑیا وہ ڈاکڑ کے پاس ہے ابھی آجاۓ گا .تم آرام کرو وہ یہ کہا کر چلا گیا ..
مگر منھیٰ شاہ کا انتظار کرنے لگی کیونکہ اس نے ابھی اپنے دل کا بوجھ ہلکا کرنا تھا ..
.....................................................................
منھیٰ آنکھیں مندے لیٹی تھی جب اس پر سر پر کسی نے اپنا شفیق ہاتھ پیرہ منھیٰ نے آنکھیں کھولی اور سامنے موجود شخصیت کو دیکھ کر اد سے لپٹ گئ اور پھوٹ پھوٹ کر رو دی .. شاہ بھائی .. منھیٰ نے ہچکھیوں کے درمیان شاہ کو مخاطب کیا..
جی میری جان میں یہاں ہی ہوں اپنی گڑیا کے پاس رو نہیں .... ...
منھیٰ کا رونا بند ہوا تو اس نے شاہ کو پھر پکارا ...
شاہ بھائی ...
شش میری جان ابھی بلکل چپ وہ ابھی ابھی شاہ کے بازوں کے حصار میں تھی .. منھیٰ جب بلکل خاموش ہو گئ تو شاہ نے اس سے دریافت کیا .. اب میری گڑیا مجھے بتاۓ گی کے کیا ہوا ہے شاہ نے پیار سے پوچھا کیونکہ منھیٰ شاہ سے ہر بات کرتی تھی چاہے وہ اس کی دوست کی کیون نا ہو .. اور ویسے بھی بھائی بہن کا رشتہ مضبوط ہی ہونا چاہیے .. اور ان کا رشتہ بہت مضبو ط تھا ..
منھیٰ نے شاہ کو چحچی کی ساری باتیں بتائیں اور ایک بار پھر پھوٹ پھوٹ کر رو دی شاہ نے اسے چپ کروایا اور دوا کھلا دی کیونکہ اس کی طبیعت ابھی سنبھلی نہیں تھی ..
منھیٰ اور شاہ کے درمیان جو بات ہوئی وہ صرف شاہ اور منھیٰ نے ہی نہیں بلکہ آصم اور شہریار نے بھی سنی شہریار تو نا سمجھ سکا مگر آسم کا غصہ سے برا حال تھا اس کو اپنی ماں سے اس حد تک گہر جانے کی أمید نہیں تھی جہاں بیٹے کا کردار ہی داغدار کر دیا جاۓ .. جب کے شاہ اب منھیٰ کے لیے بہت بڑا فیصلہ کر چکا تھا وہ اپنی بہن کو مرنے کے لیے نہیں چھوڑ سکتا تھا ...........................................................................
Guys yeh epi thori short ha but kuch problems ki wahja sa abhi ma baki nhi likh sahki but inshaAllah bs ab jaldi sa yeh novel complete ho jay ga .
Share your reviews guys .
Happy reading ❤.
ВЫ ЧИТАЕТЕ
دلِ نادان از علمیر اعجاز Completed✅
Короткий рассказFamily based 😍 sister brother love ❤️ Multiple couples🥀