part 6

2.4K 149 14
                                    

آج زونی آصم کا ابڈن تھا وہ سب لڑکیاں پیلے جوڑے میں ملبوس تھیں .. اور مرد سب سفید شلوار قمیض پر پیلے دوپٹے لیے ہوۓ تھے .. فنکشن شاہ پلیس یا سایمان پیلس میں تھا .. فنکشن شروع ہوچکا تھا . . ..
منھیٰ جلدی تھال لے آو کہاں رہ گی ہو ..ہانیہ زونی کی کزن نے منھیٰ کو آواز لگائی اور خود باہر چلی گئ..
منھیٰ ڈورتی ہوئ باہر کی طرف جارہی تھی ایک ہاتھ سے تھال تھامے اور دوسرے سے شرارہ کو  کے کسی سخت وجود سے ٹکراؤ ہوا وہ اس تصادم کے لیے تیار نہیں تھی  . جس پر وہ اپنا بیلنس برقرار نہ رکھ سکی اس کو لگا کے آج وہ گی اس نے اپنی آنکھوں کو زور سے میچ لیا کے جب نہ گہری تو احساس ہوا کے دو مضبوط ہاتھوں نے اسے تھام رکھا ہے . اس سے پٹ سے آنکھیں کھولی تو سامنے جو چہرہ نظر آیا وہ اس کی سانس کی رفتار بڑھنے کو کافی تھی .. وہ کوئی اور نہیں شہریار تھا .. اس سے پہلے ان کے درمیان کوئی بات ہوتی شاہ کی آواز پر دونوں کو ہوش آیا جو منھیٰ کو بار بار آوازیں دے رہا تھا ..
منھیٰ فوراً اس کے بازوں کے حصار سے جدا ہوئی جب کے شہریار کا دل چاہا کے کاش وقت یہاں ہی تھم جاۓ....
مگر افسوس وقت گزر گیا .. وہ سر جھٹکتا باہر نکل گیا .............
ابھی شہریار نے باہر گارڈن میں قرم رکھا کے پاس کھڑی لڑکیوں نے اس کی توجہ متبادل کی جو اس کی طرف اشارہ کر کے ہنس رہی تھی .. اس لو سمجھ نا آیا کے اتنے میں وہ سٹیج تک پہنچا تو شاہ اور آصم نے اس کو دیکھ کر ایک ساتھ قہقہہ لگایا ..
شہری اوو ابڈن میرا ہے اور رنگا ہوا تو ہے لگتا ہے تجھے شادی کا بڑا شوق ہو رہا ہے  .. آصم نے شوخ لہجے میں کہا ..
شہریار کو ابھی بھی کچھ سمجھ نا آیا تو شاہ نے اس کے منہ پر لگے ہو ابڈن کی طرف متوجہ کیا ..
منھیٰ جو اوپر آرہی تھی تھوڑا شرمندہ ہوئی
آہاں بھائی جان میں نہ چاہتا ہوں کے آپ کا ابڈن سب سے بہتریں ہو وہ پیار سے کہتا .آصم کو ابڈن لگا کر اس کے کان میں کچھ کہا جس پر دونوں کے چہرے پر مسکراہٹ ڈور گئ.....................
...................................................................
منھیٰ جو زونی کے پاس بیٹھی تھی پاس بیٹھی زرش کی کسی بات پر مسکرائی کے زونی نے اسے روز سے تھپڑ سے نوازہ جس پر وہ چیخ اُٹھی ..
منھیٰ نے خون خاک نظروں سے رونی کی طرف دیکھا تو زونی نے اپنے ابڈن سے بڑے ہاتھ منھیٰ کے منہ پر مل دیے جس پر وہ چیخ اُٹھی جب کے پاس کھڑے سب مسکرا اُٹھے .😂😂😂
...............................................................
ابھی شاہ سٹیج پر کھڑا منھیٰ اور زونی کی حرکت پر مسکرا رہا تھا یہ دونوں بہنیں اسے بہت عزیز تھیں کہ اس کی نظر بھٹک کر پاس کھڑی زرتاشہ پر پڑی جو شاید آج بہت دنوں کے بعد مسکرائی . اور نظر لگ جانے کی حد تک پیاری لگ رہی تھی. ابھی شاہ کی نظر اس پر سے ہٹتی کے شہریار اور آصم نے شاہ پر ابڈن کا حملہ کر دیا جس پر پہلے وہ گھبرا گیااور جب سمجھ آئی تو غصے سے اُن کی طرف مڑا تو دونوں قہقہہ لگا کر ہنس پڑے جس کے بعد شہریار اور اصم اگے اگے اور شاہ پیچھے جب کے سب بڑے ان کی خوشیوں کی دعا کرتے رہے.
................................................................
آج زونی اور آصم کی مہندی تھی اور کمبین فنکشن تھا .. اور فنکشن مارکی میں تھا.اور سب قیامت ڈھا رہے تھے
آصم نے سفید رنگ کی شلوار قیمض کے ساتھ براون رنگ کی وایسکوٹ پہن رکھا تھا بلاشبہ وہ شہزادے سے کم نہیں لگ رہا تھا .اور کے چہرے پر شریر سی مسکراہٹ تھی . اس کے مقابلے میں زونی بھی کم نہیں لگ رہی تھی پیلے لہنگے کے ساتھ سبز چولہی میں سب کی توجہ کا مرکز بنی ہوئ تھی .. اور آصم کی شوخ نظروں اور باتوں کی وجہ سے شرمگیں مسکراہٹ نے اس کے لبوں کا احاطی کیا ہوا تھا..

  دلِ نادان از علمیر اعجاز Completed✅Donde viven las historias. Descúbrelo ahora