part 13

2.1K 124 5
                                    

شاہ پوری رات کمرے میں بے چینی سے ٹہلتا رہا اس کو یاد آیا کے کس طرح وہ سب سچ سے واقف ہوا مگر وہ اب اور زرتاشہ کو سزا نہیں دینا چاہتا تھا اس کا ارادہ اب سب سے کھل کر بات کرنے کا تھا ..
شاہ نے منھیٰ اور شہریار کے نکاح کے لیے اپنی بیماری کا ڈرامہ کیا تھا .. کیونکہ اس کے علاوہ منھیٰ کسی بھی طرح نہیں مان سکتی تھی وہ اب پریشان تھا کے منھیٰ کو سچائی بتاۓ .. شہریار اس میں شامل تھا کیونکہ ڈاکڑ اس کا دوست تھا ... وہاں پر شہریار کے فون میں زرتاشہ کی وہ ویڈیو بنی تھی جو شہریار نے شاہ کو دیکھانے کے لیے بنائ تھی کے سب اس کی وجہ سے کتنا پریشان ہیں .. مگر اس ویڈیو میں موجود اس کے لفظ شاہ کو بہت سے شک سے دوچار کر گیا وہاں شاہ اس کی تائی کے گھر گیا تو وہاں سے اسے سب سچائی پتا چل گئی کے اس کی بیوی اس کی بچپن کی شریک حیات ہے عہ بہت خوش تھا مگر اسے سزا کے طور ہر سمجھانا چاہتا تھا .کہ اس کے جزبات کا کس طرح مزاق اڑایا . مگر آج وہ زرتاشہ کو اس حال میں دیکھ کر خود کو قصور وار سمجھ رہا تھا کی وہ اس کی عزت ہے اور اس نے کیا کیا اس کے ساتھ اپنے سے دور رکھ کر ہر وقت احساس دلاتا رہا کہ وہ گنہگار ہے اس سے جھوٹ بول کر اس کی زندگی میں شامل تو ہو گی مگر کبھی خوش نہیں رہ سکتی مگر اب شاہ کا دل خود اس بات کی گواہی دے رہا تھا کے بےشک وہ جو مرضی کر لے مگر وہ اس کی ہے وہ اپنے خیالوں میں تھا کے اذانوں کی آواز پر نماز پڑھنے کے لیے وضو کرنے چل دیا ....
Hum kitny tanha hain koi kya jany
Hmry andr k andhroon ko bahir k ujaly kya jany
~Almeer.
..................................................................
اگلے دن صبح سب کھانے کر میز پر موجود تھے آصم بھی یہاں ہی موجود تھا ... تو شاہ نے نوید صاحب کو بھی بولا لیا مگر شدید حیرت کا جھٹکا سب کو تب لگا جب ان کے ساتھ شہریار کو موجود پایا ....
اوو تو ہمارا یار بھی آیا ہے .. تجھے ہر بار سر پرائز دینے کا شوق ہے شاہ اس کے گلے لگا سب ناشتہ کرنے بیٹھ گے جب امی کی آواز شاہ کو سنائ دی .. میری جان تمہاری طبیعت تو ٹھیک ہے نا .... سب نے منھیٰ کی طرف دیکھا تو وہ مزے سے کھانا کھا رہی تھی منھیٰ نے سب کو اپنی طرف گھورتے دیکھا تو بولی ... امی زرتاشہ بھابھی کی بات کر رہیں ہیں ... اس کے اس طرح کہنے پر شہریار کے لبوں پر مسکان پھیل گئی وہ اس وقت تمام تر معصومیت کے ساتھ بغیر کسی میک آپ کے نا ہی کسی طرح کی بناوٹ سے پاک اس کے دل میں اتر رہی تھی .. شاہ نے منھیٰ کی بات پر زرتاشہ کی طرف دیکھا جس کی لال آنکھیں اور زرد رنگ اس کی رونے اور طبعیت ضراب ہعنے کی چغلی کھا رہی تھی ..... امی میں ٹھیک ہعں مگر میں آپ سب سے ایک بات کرنا چاہتی ہوں ...
ہاں ہاں بیٹا بولو .. نعید صاحب نے کہا . کیونکہ وہ آج یہاں آۓ ہی ایک خاص مقصد دے تھے ...
شاہ زر !!! زرتاشہ کی پکار پر جہاں شاہ کو اچھو لگا وہاں ہی منھیٰ بھی بے قابو ہوئی اور فوراً زرتاشہ کے پاس آئی ..
بھابھی آپ ٹھیک ہیں نا ... ؟
ہوں شاہ زر میں آپ کو ہرٹ نہیں کرنا چاہتی تھی میں سب کے سامنے اد لیے بات کر رہی ہوں کے ہر بار امی کہتی تھیں وہ سنبھال لیں گئیں .. میں آپ کی پھپھو کی بیٹی ہعں میری ماں نے ہمیشہ کہا ہے کہ میں آپ کے نام کے ساتھ منسوب ہوں میں نے کچی عمر میں محبت کی ہے جب میں یہاں بےسہارا آئ تو امی نے بتایا .. کے آپ کی ہیں وہ جن سے میرا بچپن دے نام جوڑا ہے اس کے بعد جس بھی طرح ہمارا نکاح ہوا ہے آپ سب واقف ہیں .. میں جب بےسہارا تھی ایک بار پھر آپ سہارا بنے مگر میں اب چاہتی ہعں کے آپ اپنی مرضی کریں ... آپ جس کو ڈھونڈ رہے ہیں آپ اسے حاصل کرلیں میں چلی جاوں گئی ..
زرتاشہ نے رندھی ہوئی آواز میں کہا ... اس کے آنسو بہنے کو تیار تھے مگر وہ اپنے آپ کو مضبوط دیکھا رہی تھی ..
بیٹا یہ کیا باتیں کر رہی ہوں ... ابھی امی کچھ بعلتی زرتاشہ روتے ہوۓ کمرے کی طرف چل دی ....
جب کے منھیٰ خوش تھی کے اد کی بھابھی ہی اس کی کزن بھی ہے ناشتے کے ٹیبل پر خاص قسم کا تناو پیدا ہو گیا  ... شاہ اپنے آپ کو جی جان سے کوس رہا تھا ... اسے اب سمجھ آیا کے کبھی کبھار بڑوں کی بات خاموشی سے ماں لینے میں عافیت ہوتی ہے ....
امی زونی کو اپنی کمرے میں لے گئیں کے وہ کچھ دیر آرام کر لے کیونکہ اب سے ان دونوں نے بھی یہاں ہی رہنا تھا ... معلوم میں تناو دیکھ کر نوید صاحب نے اپنی بات کل پر ڈال دی .. اور بولیں
بھابھی اب ہم چلتے ہیں مجھے شاہ اور آصم دے کچھ کام تھا مگر میں کال خود آجاوں گا ..
جی بھائی صاحب ٹھیک ہے ...
........   ....    ......   .....  ....  .......  ......    ........
آصم بیٹے کی پیدائش پر بہت خوش تھا خوش تو سب تھے کیعنکہ گھر کی پہلی خعچء تھی آصم نے ماں کو فون کیا ..مگر وہاں سے کسی بھی قسم کی ردعمل کا اظہار نہیں کیا ..مگر آصم نے کچھ نہ کہا وہ اس ماں ہیں اس لیے وہ آج خعد ان کے پاس گیا ...
اسلام علیکم بوا !! امی ابو کہاں ہیں ...
وعلیکم السلام بچے اللہّ تمہیں لمبی عمر دے .. بیٹا صاحب جی اور بیگم اندر کمرے میں ہیں ....
جی شکریہ بوا............
آصم جسے ہی اپنے ابا کے کمرے داخل ہوا حیراں رہ گیا ... ابو ابو کیا ہوا ہے آپ کو ...
اوو میرا بچہ آیا ہے ابو نے کہا اور اس کا ہاتھ اپنے کمزور ہاتھ سے پکڑا .. . آصم باپ کے پاس بیٹھ گیا اور پریشانی سے پوچھا امی ابو کو کیا ہوا ہے اس کا اتنا کہنا تھا سلمہ بیگم آصم کے قرموں پر بیٹھ کر پھوٹ پھوٹ کر رو دی ...بیٹا مجھے معاف کر دو میری  خطاعں کا نتیجہ ہے کہ تیرا باپ اس حال میں ہے مجھے معاف کر دو ...
امی یہ کیا کر رہی ہیں مجھے گناہگار نا کرہیں ....آصم نے ماں کو قدموں سے اٹھا کر اپنے ساتھ لگایا .. وہ اس کی ماں تھی جیسی بھی تھی بیٹا تمہارے بات کو کینسر نکل آیا ہے صرف میری وجہ سے ..آصم تو یہ خبر سن کر سناٹوں میں چلا گیا .. پھر بولا .. امی آپ فکر نا کریں میں شاہ سے بات کرتا ہعں ابو کا باہر جا کر علاج کروایں گے آپ حوصلہ کریں بیٹا میں سب سے معافی مانگ لوں گی امی پلیز آپ ابو کا دھیاں رکھیں میں آتا رہعں گا .. آصم یہ کہہ کر چلا گیا ...
........................۔....  .....  ...................... ..   .....
آڈم نے گھر آتے ساتھ ہی شاہ سے بات کی شاہ کو بہت دکھ ہوا جو بھی ہے وہ اد کے چحچا ہیں شاہ نے اپنے دوست سے بات کر کے انھیں علاج کے لیے باہر بھیج فیا جانے سے پہلے سلمہ بیگم اور عرفان صاحب  نے سب سے اپنی غلطیوں کی معافی مانگ لی جس پر سب نے انھیں معاف کر دیا .. اور عہ علاج کے لیے باہر چلے گے اور سب ان کے لیے دعا گو تھے ..
......................  ......  ..... .....  .............     .........
ابھی کچھ دن ہی گزرے کے عرفان صاحب کا علاج صیحیح سے جارہا تھا کے نوید صاحب نے تینوں  لڑکوں کو اپنی عدالت میں طلب کیا .. سب کے سلام کے جواب کے بعد وہ شاہ سے مخاطب ہوۓ ...
شاہ کیا تم منھیٰ سے محبت کرتے ہوۓ ....
جی بلکل وہ مجھے میری جان سے بھی زیادہ عزیز ہے انکل ..
تو پھر تم نے ایسا کیوں کیا .ان دونوں سے مجھے کوئ امید نہیں .. اس نکمے نے تو اپنی محبت پانے 
کے لیے تم لوگوں کا ساتھا دے دیا مگر تم شاہ تم نے اپنی ہی بہن کی زبردستی  شادی کروا دی .. جو بھی ہو تم لوگوں کو اس کو اعتماد میں لے لینا  ادلام میں بھی صاف صاف ہے کے کسی بھی عورت کو بھیڑ بکڑی کی طرح کسی بھی کونٹی سے باندھ دو  اسلام میں صاف صاف ہے کہ لڑکی کی مرضی پوچھنا بنا تا تھا .. مجھے تم دونوں بھائیوں سے ایسی امید نا تھی اور اب تم لوگ خود ہی اد کو دیکھنا اور منانا ... نوید صاحب غصے سے باہر چل دیے .. جب کہ باقی تینوں پیچھے پریشان اور شرمندہ کھڑے رہ گے .
...... .....      ...... ...... .....     .......     ..........  .

  دلِ نادان از علمیر اعجاز Completed✅Where stories live. Discover now