شادی کی تیاریاں زور و شور سے چل رہی تھی ..
منھیٰ اور زونی بھی امتحان کی تیاریوں میں لگی ہوئی تھی پیپر ختم ہوتے ساتھ ہی شادی کے فنکشن شروع ہوجانے تھے .
زرتاشہ بھی گھر پر ہوتی جبکہ شاہ نے زرش کا اچھے سے سکول میں آیڈمیشن کروادیا تھا
......................................۔..۔..................................
شہریار ابھی آفس سے گھر میں داخل ہوا تھا کہ اس کو نوکروں کی چہل پہل کچھ زیادہ محسوس ہوئی وہ کمرے میں جانے کے بجاۓ دائینگ میں داخل ہوا مگر وہاں نوید صاحب کو دیکھ کر چیخ اُٹھا .
بابااااااا!آپ اور ادھر اُدھر دیکھے بغیر اُن کے گلے لگ گیا تو وہ مسکرا اُٹھے ہو گیا میرا بچہ فارغ ... بابا آپ یہ چھوڑیں یہ بتاۓ آپ کب آۓ اور کیسے مجھے بتا دیتے ..
تمہیں بتا دیتا تو تمہاری یہ خوشی کیسے دیکھتا ..نوید صاحب نے پیار بھری نظروں سےاپنے گھبرو جوان بہٹے کو دیکھا..
اوو درائیور میرے فرینڈ کے ساتھ زیادہ فری نہ ہو وہ سب سے پہلے مجھے ملے تھے .. منھیٰ نے پیچھے سے حال میں داخل ہوتے ہوے کہا تو نوید صاحب مسکر دیے منھیٰ کو شاہ نے صبح ہی بتایا تھا کہ شہریار نوید صاحب کا بیٹا ہے ..
چلو چلو لڑکی باپ اپنا اپنا ..ابھی شہریار نے اتنا ہی بولا تھا کہ اُس کو احساس ہوا کہ وہ غلط بول گیا ہے .. اس نے منھیٰ کی طرف دیکھا جس کی آنکھوں میں پانی جمع ہو رہا تھا .
نکل میں اب چلتی ہوں پیپرز ہیں ایک ہفتے کی بات ہے بعد میں ملیں گے وہ اپنے آنسو چھپاتی باہر نکل گئ جبکہ شہریار اپنے آپ کو کوسنے لگا .
....................................................................
شاہ گھر میں داخل ہوا تو معمول سے زیادہ خاموشی تھی کچن سے کچھ آوازیں سنائ دی تو کچن کی طرف چل دیا مگر ویاں موجود ہستی کو دیکھ کر قدم دروازے سے باہر ہی روک گے ..
آپ !!! زرتاشہ نے گھبرا کر اپنا ڈوپٹہ ٹھیک کیا ..
جبکہ اصلیت سے واقف تھی اور شاہ ابھی تک سچائ کی تلاش میں تھا ..
وہ امی اور منھیٰ کہیں نظر نہیں آرہی ..
جی وہ انٹی کمرے میں ہیں اور منھیٰ سو گئ ہے .. وہ بلا وجہ شاہ کے سامنے گھبرائ جا رہی تھی جبکہ شاہ کو اس کے حال پر ہنسی آگی مگر وہ اپنے آپ کو ڈپٹ گیا کیونکہ وہ اپنے آپ پر اختیار رکھتا تھا ..
...............۔.....۔............. .۔.۔...۔........۔۔۔............۔..............
امی آج آپ نے جلدی کمرے میں آگئ میرا انتظار بھی نہیں کیا .. شاہ نے کمرے میں داخل ہو کر اپنے ماں کے ماتھے پر بوسا دیا اور اس کے ساتھ شکوہ بھی .
بیٹا بس بوڑھی ہوتی جارہی ہوں ... شاہ اپنی ماں کی گود میں سر رکھ کر لیٹ گیا ٹانگیں بیڈ سے نیچھے کو لٹک رہی تھی ..عائشہ بیگم اس کے بالسں میں ہاتھ پیر رہی تھی کہ کسی خیال سے اسے پکار اُٹھی ..
شاہ میری جان ..
جی اماں ..
شاہ میں چاہتی ہوں کے اب تم شادی کر لو ..
مگر امی میں نہیں کر سکتا آپ ساری حقیقت سے واقف ہیں .. میں اُن لوگوں کو ڈھونڈ لوں گا میں کسی کی بھی زندگی خراب نہیں کر سکتا.. میں اس موضوع پر اب کوئی بات نہ سنوں اور آپ اب بس آصم کی شادی کی تیاری کریں ... وہ کمرے سے جقنے لگا کہ امی کی آواز پر قدم منجدار ہوگے ..
اگر میں اپنی قسم دوں تب بھی نہیں کرے گا چاہے ماں مر جاۓ؟؟ پتہ نہیں وہ لوگ کہاں ہیں .....
عائشہ بیگم آج اس کا ضبط آزما رہی تھی اُن کی کوشش تھی کے اس کے اندر کا لاوا پیٹ جاۓ مگر وہ بھی شاہ زر تھا ..
شاہ پلٹا تواس کی آنکھیں ضبط سے سرخ ہورہی تھی جو بھی ماں وقت آنے پر سامن٦ آجاۓ گا میں ڈھونڈ لوں گا . ..
صرف آصم کی شادی تک وقت ہے ڈھونڈ لو یعنی صرف دو ہفتہ .. شاہ نے یہ سنتے ہی غصے سے لمبے لمبے ڈھگ بھڑے اور کمرے سے چل دیا.
.................................................................
منھیٰ اور زونی پیپرز زور شور سے دے رہے تھے اور آج اُن کا آخری پیپر تھا...
.......................................................................
اُف شکر ہے پپر ختم ہوۓ منھیٰ نے زونی سے کہا .
یار قسم سے میں تو اپنی نیند پوری کروں گی ..
او میڈم !آپ کی شادی ہے حوصلہ آج تو شپکنگ پر جانا ہے ابھی گھر جاکر زرتاشہ کو ساتھ لے کر جانا ہے
یار منھیٰ پلیز کچھ رحم کر کیون چاہتی ہے کے میں اپنی شادی پر سوتی رہ جاوں. زونی کی بات پر منھیٰ کھلکھلا کر ہنس دی .
فکر نہ کرو آصم بھائی تمہے سوتے ہوۓ بھی أٹھا کر لے جاہیں گے .
اور اس طرح باتیں کرتے دوران وہ گاڑی میں بیٹھ کر گھر کی طرف روانہ ہوگے .
...................... ................................................
امی بس شکر ہے ہم فارغ ہوگے .. منھیٰ میں گھر میں داخل ہوتے ساتھ ہی عائشہ بیگم کے گلے لگ گئ .اس بات سے بےخبر کے سب اس کی اس حرکت پر مسکرا رہے ہیں .
منھیٰ میری جان کب بڑی ہوگئ تم .. عائشہ بیگم نے اسے دور کرتے ہوۓ کہا .اور زونی سے ملی ..
آنٹی حب اس کے بچے ہوں گے تب بڑی ہوگی ..زونی نے ہنسی دباتے ہوۓ کہا ..
تو منھیٰ نے اس کو منہ چڑایا میں تب بھی نہیں ہوں گی .. اس بات پر شہریار نے بےاختیار قہقہہ لگایا تو منھیٰ نے حیرانگی سے دوسری طرف دیکھا جہاں نوید صاحب اور شہریار بیٹھے تھے اور زرتاشہ انھیں جوس سرو کر رہی تھی .. انھیں دیکھ کر منھیٰ کو شرمندگی ہوئی مگر جلدی سے سنبھل گی ..
فرینڈ آپ کب آۓ ..اس کی بات پر ایک بار سب پھر مسکرا دیے تو نوید صاحب نے اس کے اور زونی کے سر پر پیار سے ہاتھ پیڑا .
بس تم سب سے ملنے آگیا کیوں نہیں آسکتا ..
نہیں نہیں میں نے ایسا کب کہا..
اچھا ماما بھائی کہاں ہیں ہم سب نے آج شاپنگ پر جانا تھا بھائی پھر غائب ہیں ..
وہ کسی ضروری کام سے گیا ہے بیٹا ایسا کرو آپ سب شہریار کے ساتھ چلے جاؤ ... ان کی بات پر منھیٰ نے منہ بنایا اور خاموشی کے ساتھ تینوں کے ساتھ باہر طرف چل دی.اور زرش بھی اُن کے ساتھ تھی
...............................۔...............................................
بھابھی خیریت ہے آپ نے مجھے بلایا ہے اور آپ کچھ پرشان بھی ہیں .
بھائی صاحب میں چاہتی ہوں کے شاہ شادی کر لے ..
کیا بھابھی آپ جانتی تو ہیں پھر بھی ..نوید صاحب نے حیرت سے کہا
بھائی آپ کو زرتاشہ کیسی لگی ہے؟ .عائشہ بیگم نے اُن سے اُلٹا سوال کیا.
بہت پیاری بچی ہے بھابھی مگر ...
بھائی زرتاشہ اپنی زینب کی بیٹی ہے مگر زینب اور سلیم اب اس دنیا میں نہیں رہے اور عائشہ بیگم نے انھیں تمام واقع سنایا ...
بھابھی ہمیں شاہ سے بات کرنی ہوگی . نوید صاحب نے سوچتے ہوۓ کہا.......
بھائی ابھی بس ہم اس کا نکاح کر دیتے ہیں باقی بعد میں دیکھ کیں گے ..
........................................................................
وہ سب شاپنگ سے واپس آۓ تو نوید صاحب نے شہریار اور آصم کو بلایا اور سے کچھ بات کی جس پر وہ دونوں بھی خوش تھے اور نوید صاحب مطمین .
......................................................
ESTÁS LEYENDO
دلِ نادان از علمیر اعجاز Completed✅
Historia CortaFamily based 😍 sister brother love ❤️ Multiple couples🥀