Episode 2 سن میرے ہمسفر

2.5K 147 4
                                    

#SunMereyHumsafar
#ZohaAsif
#2ndEpisode

ابھی اس نے لیپ ٹاپ آن کیا ہی تھا کہ اسے مسیجز آنا شروع ہو گئے۔ وہ دودھ کا گلاس پیتا ہوا سرسری نگاہ ان تمام مسیجز پر بھی ڈالتا جا رہا تھا کہ اچانک ایک خبر پڑھ کر اسے ایسا لگا کے جیسے اسکی سانسیں تھم گئیں ہوں
اسے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آرہا تھا
اسکا بچپن کا خواب آج پورا ہو رہا تھا۔
اس نے بار بار اپنی آنکھوں کو رگڑا اسے اعتبار نہ آرہا تھا۔ خوشی اتنی تھی کے سنبھالی نہیں جا رہی تھی۔ فوراً سجدے میں گر گیا تھا۔ جب وہ اٹھا تو آنکھیں اشکبار تھیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
شام کے وقت مغلیہ محلوں جیسی بنی یہ حویلی سنسان ہو جایا کرتی تھی۔ پر آج چونکہ شیری کو ایک اہم اعلان کرنا تھا اسی لیے سب ہی جاگ رہے تھے۔ حویلی کے بڑے کمرے میں بی جان،شیری کے ابو جان سکندر صاحب اور امی جان فرزانہ بیگم موجود تھیں ۔ انکے ساتھ ہی ماہی کے ابو جان حمدان صاحب اور اسکی امی جان سعدیہ بیگم بھی موجود تھیں۔جبکہ ماہی ارمان اور ارحان بھی پاس ہی کھڑے اسکے بولنے کا بے صبری سے انتظار کر رہے تھے۔ شیری نے انہیں اتنی ایمر جنسی میں بلایا تھا کے سب کی دھڑکنیں تیز ہو گئیں تھیں۔
"شیری بیٹا اب بتا بھی دو کیوں سب کو پریشان کر رکھا ہے" بی جان کی پریشان آواز آئی تھی۔
"اڑے آپ سب پریشان نہ ہوں جو بات میں بتانے لگا ہوں اس سے پہلے آپ سب مجھ سے وعدہ کریں کہ کوئی روئے گا نہیں اور نہ ہی اداس ہوگا"
شیری نے کہا تھا ۔ اس نے ماہی کی شکل دیکھ کر مشکل سے اپنا قہقہہ روکا ہوا تھا ۔وہ ایسی ہی تھی سب کی خوشی میں خوش اور دوسرے کی پریشانی پہ اس سے زیادہ پریشان ۔ پر اب جس طرح شیری نے سب کو دس منٹ کے اندر آنے کو کہا تھا وہ بھی پریشان ہو گئی تھی۔
"شیری کیوں سبکو پریشان کر رکھا ہے اب بتا بھی دو" اب کی بار فرزانہ بیگم بولیں تھیں۔
"تو سب اپنا دل تھام لیجیے۔ اے ناں۔۔وہ ناں۔" شیری کی آواز آئی تھی۔
"شیری تمہارے ڈرامے نہیں ختم ہو رہے یہاں ہم سب کی جان نکل رہی ہے" ماہی غصے سے بولی تھی۔
"اچھا بتا رہا ہوں۔ میرا آج بچپن کا خواب پورا ہو گیا۔ میری زندگی کا مقصد حاصل ہو گیا۔ مجھے پاکستان آرمی میں سلیکٹ کر لیا گیا ہے۔۔ مجھے یقین نہیں ہو رہا۔ " شیری کی خوشی سے بھری ہوئی آواز آئی تھی۔
پہلے تو سب کو یقین نہ آیا تھا شیری دوبارہ بول اٹھا "جی امی جان ابو جان سچ کہہ رہا ہوں۔ دیکھا چچی جان آج میرا خواب پورا ہو گیا ۔ چچا جان میری دعائیں پوری ہو گئیں۔ ماہی ارحان ارمان یقین آ رہا ہے تم لوگوں کو؟؟ "
کمرے میں کچھ دیر خاموشی رہی تھی۔ شاید سب اس نئی ملنے والی خوشی میں کھو گئے تھے۔
کچھ دیر بعد بی جان کی آواز آئی تھی۔ "اللہ تجھے کامیاب کرے میری جان" اور اسکا ماتھا چوما تھا
پھر فرزانہ بیگم بولی تھیں "میرا شیر بیٹا ۔ اللہ ہمیشہ تجھے کامیابیاں دے"
سب نے باری باری اسے دعائیں دی تھیں۔ پر ماہی وہاں سے غائب تھی۔ شیری نے اس بات کو محسوس ضرور کیا تھا پر سب کے سامنے ظاہر نہ ہونے دیا تھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
"ماہی؟؟ ماہی ؟؟کہاں ہو یار؟؟"
شیری اسے گھر کے تقریباً ہر کمرے میں ڈھونڈ چکا تھا پر وہ کہیں نہیں تھی۔ اس کے ملنے کی آخری امید چھت تھی سو وہ وہاں گیا اور وہ وہیں موجود تھی۔۔
"ماہی حد کرتی ہو یار کب سےتمہیں ڈھونڈ رہا ہوں۔سب نیچے بلا رہے ہیں۔اورتم یہاں ہو"
ماہی نے بڑی مہارت سے آنسو صاف کیے تھے۔ پر وہ بھی شیری تھا جو اسکی ہر چیز کا خیال رکھتا تھا۔ اس سے زیادہ اسکو جانتا تھا۔
"اف ماہی میں کوئی دنیا چھوڑ کرنہیں جا رہا ہمت کرو ۔کیا تم میری خوشی میں خوش نہیں"
ماہی نے تڑپ کر اسے دیکھا تھا اور اس ایک لمحے کے بعد وہ اسکی آنکھوں میں نہ دیکھ پائی تھی۔اس نے فوراً خود کو سنبھالا تھا۔
"ہاں چلو ۔ اور بکواس تھوڑی کم کیا کرو۔ میں تو بس فریش ہوا میں سانس لینے آئی تھی کم از کم کچھ دنوں کے لیے تو تم سے جان چھوٹ جائے گی۔اور زیادہ خوش نہ ہو۔"
اسے تو اس نے کہہ دیا تھا پر وہ خود اپنے دل کی بے چینی پر حیران تھی۔ شیری کے دور جانے کا خیال اسے تکلیف دے رہا تھا۔ دوسری طرف شیری کو بھی کچھ ایسا ہی محسوس ہوا تھا پر اس نے کسی پر ظاہر نہ کیا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج ماہی اور شیری کی اکلوتی پھپھو آئی ہوئی تھیں ۔
"فائقہ پھپھو اسلام علیکم۔"
اسنے کمرے میں آتے ہی سلام کیا تھا ۔
"اڑے واہ آج تو لگتا ہے پورا خاندان آیا ہے۔پھپھو میں آپکو اتنا یاد کر رہی تھی۔ میں تو آپکو فون بھی کرنے والی تھی اچھا کیا آپ خود آگئیں۔"
"ہاں میری بچی مجھے تو آنا ہی تھا" انہوں نے معنی خیز بات کی تھی۔ ماہی کو تو مطلب سمجھ نہ آیا پر شیری اپنی پھپھو کو حیرانی سے دیکھ رہا تھا جو سلام کے علاوہ کوئی بات نہ کرتی تھیں آج ماہی کو اپنے پاس بٹھا لیا تھا۔ کچھ تو الگ تھا آج انکے رویے میں جو وہ اچھی طرح سمجھ چکا تھا۔ تبھی دل میں بے چینی ہوئی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔

سن میرے ہمسفر (COMPLETED)Where stories live. Discover now