Episode 3

4.5K 151 72
                                    

قسط نمبر 3
عید کا خاص ملن.
#Writer:
Aiman Khan

Link of Episode 4

https://m.facebook.com/groups/1004074299760566?view=permalink&id=1693365184164804
                                     تو طے یہ پایا تھا کہ اس ویک اینڈ دونوں کی منگنی کردی جائے اور پھر اگلے دو ماہ میں شادی اور اس بات سے کسی کو بھی کوئی اعتراز نہیں تھا ایک دم سے ماحول خاصا خوشگوار ہوگیا تھا۔
رتاج حیران پریشان اپنے کمرے میں بیٹھی ہوئی تھی سچ تو یہ تھا اس نے کبھی شہرام کے بارے میں ایسا سوچا نہیں تھا یہ ضرور تھا کہ وہ بچپن سے ایک ہی گھر میں رہتے تھے ایک ساتھ پلے بڑے تھے ایک دوسرے سے خوشگوار طریقے سے بات بھی کرتے تھے لیکن ایک دم سے اچانک شادی اور وہ بھی پوچھے بغیر وہ شدید پریشان ہوگئی تھی اور پریشانی سے اپنے لب کاٹ رہی تھی جب ابہا اور آئزہ داخل ہوئی تھی۔
" میں تو چھوڑ چلی بابل کا دیس
پیا کا گھر پیارا لگے ہائے میں تو
چھوڑ چلی بابل کا دیس پیا کا
گھر پیارا لگے۔"
آئزہ اور ابہا دروازے میں کھڑی لہک لہک کر گانا گا رہی تھی رتاج نے غصیلی نگاہیں ان پر ڈالی تھیں اور پھر ایک کشن اٹھا کر دونوں کی طرف اچھالا تھا۔
" چپ کرو تم دونوں تو ایک تو پہلے ہی میں اتنی ٹینشن میں ہوں اوپر سے تم لوگ اپنے بے سرے راگ لے کر آگئی ہو۔"
وہ منہ بنا کر ان سے کہ رہی تھی۔
" کیوں آپ ٹینشن میں کیوں ہیں بھابھی ٹو بی؟"
آئزہ نے ابہا کی طرف دیکھ کر ایک آنکھ دبائی تھی اور پھر رتاج سے کہا تھا۔
" آئزہ بکواس نہ کرو تم میرے ساتھ پلیز اور تم دونوں جاو یہاں سے پلیز۔"
" آئزہ تم جاو باہر میں آتی ہوں۔"
آئزہ سر ہلاتی ہوئی باہر نکل گئی جبکہ وہ بیڈ پر رتاج کے پاس بیٹھ گئی۔
" کیا بات ہے آپی کیا آپ خوش نہیں ہے؟"
اس نے سنجیدگی سے اس سے سوال کیا تھا۔جس پر رتاج نے اس کی جانب دیکھا تھا۔
" پتہ نہیں ابہا میں بہت کنفیوز ہوں مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ ایک دم اچانک میں کیسے ریکیٹ کروں۔"
وہ بیچارگی سے کہ رہی تھی۔
" کیا آپ کو شہرام بھیا پسند نہیں ہیں؟"
اس نے اس کی جانب دیکھتے ہوئے کہا تھا۔
" نہیں ایسی بات نہیں ہے بس کبھی ایسا سوچا نہیں ان کے بارے میں۔"
وہ تاسف سے منہ نیچے کر کے کہ رہی تھی۔
" تو اب سوچ لیں۔"
ابہا نے کندھے اچکا کر کہا تھا۔
" دیکھیں آپی شہرام بھیا بہت اچھے ہیں اور اس ابشم سے تو بالکل ہی مختلف ہیں وہ کائینڈ ہیں لوینگ کئیرنگ نیچر کے ہیں اور پھر آپ کو اس گھر سے جانا بھی نہیں پڑے گا ہمشہ ادھر ہی رہیں گئیں۔"
وہ اسے دلائل دے کر قائل کرنے کی کوشیش کررہی تھی۔

" اتنی بڑی بڑی باتیں کیسے کررہی ہو تم میں نے تو تمہیں ہمشہ نٹ کھٹ اور لاابالی سا ہی دیکھا ہے؟"
وہ مسکرا کر ابہا کی جانب دیکھ کر کہ رہی تھی جس پر وہ مسکرائی تھی۔
" ارے یہ تو بس ایسے ہی اصل میں نہ مجھے شہرام بھیا بہت پسند ہیں اور میں چاہتی ہوں کہ ان کی دلہن آپ ہی بنیں کیوں کہ آپ سے بیسٹ ان کے ساتھ اور کوئی نہیں لگ سکتا۔"
وہ خوش ہوتے ہوئے آنکھیں میچے کہہ رہی تھی۔
" اچھا جی۔"
اس بار رتاج کے چہرے پر مسکراہٹ تھی جس نے ابہا کو سکون پہنچایا تھا پھر وہ دونوں باہر آگئی تھیں جہاں منگنی کی ڈیٹ ڈیسائیڈ ہوگئی تھی۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
لاونج سے رشتہ مانگنے کے بعد سب باری باری اٹھ کر دادی کے کمرے میں چلے گئے تھے جہاں بڑوں نے کچھ باتیں طے کرنی تھیں جبکہ رتاج تو پہلے ہی اٹھ چکی تھی وہاں سے ابہا اور آئزہ بھی اس کے پیچھے اس کے کمرے میں چلی گئی تھی جبکہ شہرام اور ابشم دونوں ہی لاونج میں رہ گئے تھے۔
" آئے ہائے واہ واہ مزے مزے!"
ابشم نے لہرا لہرا کر بازو اٹھا اٹھا کر صوفے پر کھڑے ہو کر سٹیپ مارے تھے اور ساتھ میں گلا بھی پھاڑ رہا تھا۔
شہرام نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے واپس صوفے پر بیٹھایا تھا اور ایک گھوری سے بھی نوازا تھا۔
" کیا؟ ایسے کیوں گھور رہے ہیں میں نے کیا کہا ہے بس ڈانس ہی تو کیا ہے۔"
وہ معصومیت کی حدوں کو چھو رہا تھا۔
" ابشم خدا کا واسطہ ہے تمہیں دو منٹ خاموش ہوجاو۔" وہ تپ کر اس سے کہ رہا تھا جو اب قہقے لگا لگا کر ہنس رہا تھا۔شہرام نے اسے گلے سے ہی پکڑا تھا اور جھنجھوڑ ڈالا تھا۔
" کیا ہوا کوئی اور گگرل فرینڈ ہے کیا دادی کی زبان میں؟"
ایک بار پھر سے وہ ہنس رہا تھا ہستے ہستے وہ صوفے پر ہی شہرام کی گود میں سر رکھ کر لیٹ گیا تھا۔
" ہٹو یہاں سے پاگل کوئی اور گرل فرینڈ نہیں ہے میری۔"
اس نے اس کا سر اپنی گود سے دھکیلتے ہوئے کہا تھا۔
" تو پھر رتاج آپی میں کیا پروبلم؟"
اس نے واپس سر رکھتے ہوئے کہا تھا اب کی بار شہرام نے اس کا سر نہیں ہٹایا تھا۔
" مجھے تو کوئی پروبلم نہیں پر ابشم مجھے لگتا شاہد رتاج کو مسئلہ ہے وہ جیسے اٹھ کر گئی تھی یہاں سے اور اس کے تاثرات بھی صیح نہیں تھے۔"

Eid ka khaas milan completed✔Where stories live. Discover now