" بس ایک پل زندگی "
بقلم آسیہ ملکقسط ۱
آغازبس ایک پل زندگی کا تیرا ساتھ ہے
بس ایک لمحے کو دل کو تیرا انتظار ہے
میری بےحسی کی مایا میں بس تیرا راج ہے
میں جو خود نہ سمجھ سکی تیری ہی وہ بات ہے
پلٹ کے لوٹ آ بس ایک مرتبہ
کیونکہ اس زندگی کے اگلے لمحوں میں بہت سے راز ہیں
کمرے میں گھپت اندھیرا تھا ایسے میں بس اس کمرے میں موجود ساری سکرینز کی روشنی ہی کمرے کو روشن کیے ہوئے تھی ۔۔ وہ کمرہ دکھنے میں سکیورٹی روم لگ رہا تھا کیونکہ سب سکرینز پہ گھر کے مختلف ویوز واضح تھے ۔۔۔۔۔ سکرینز کے سامنے پڑی کرسی پہ وہ بیٹھی مین سکرین کے کی بورڈ (keyboard ) پہ تیزی سے کچھ ٹائپ کر رہی تھی جس سے پرانی فوٹیجز کھلتی جا رہیں تھیں. لمبے کالے بال جو کے ہیڈ پونی میں کیچ تھیں بلیک جینز اور براؤن ٹوپ جس کے اوپر بلیک جینز ہی کی جیکٹ تھی ، کانوں میں بلوتوتھ ڈیوائس ، وہ لگاتار چیونگ چباتے سکرین پہ اپنی گرے آئیز جمائے ٹائیپنگ کر رہی تھی دفعتا فوقتا چہرہ موڑ کے خون میں لت پت اس وجود کو بھی دیکھ لیتی جو درد کی شدت سے کراہ بھی نہ پا رہا تھا ۔۔۔ تھوڑی ہی دیر بعد اسے اپنی مطلوبہ فوٹیج مل گئ جیسے جیسے وہ فوٹیج چلتی جا رہی تھی ویسے ویسے اس کی آنکھوں کی سرد مہری بھی بھڑتی جا رہی تھی اس نے ہونٹ بھینچ رکھے تھے اور چہرہ سپاٹ تھا ۔۔۔۔ جیسے ہی فوٹیج ختم ہوئ اس نے وہ ڈیلیٹ کی اور کرسی کو گھوما کر زمین پہ پڑے اس بےبس شخص کی جانب مڑی ۔۔۔۔ وہ تھوڑا سا جھکی اور اس کے بال مٹھی میں دبوچ لیے جس سے وہ نیم بےہوشی کی حالت میں کراہ اٹھا
"یو نو واٹ میں ایک بات پہ یقین رکھتی ہوں " وہ اپنی سرد آنکھیں اس کے چہرے پہ گاڑے بولی "راستے کا پتھر چاہے چھوٹا بھی ہونا ہٹا دو کیونکہ اگر تم نے اسے چھوڑ دیا تو اگلی مرتبہ وہ تمہیں پہلے سے زیادہ تکلیف دے گا" پھر اس کا چہرے جھٹکے سے چھوڑا جس سے اس کا چہرا زمین پہ جا لگا اور ایک ہلکی سی کراہ اس کے منہ سے برآمد ہوئ وہ کھڑی ہوئ اور اپنی جیکٹ کی اندرونی جیب سے ایک منی پسٹل نکالی
"یو نو واٹ تمہارا اس وقت جو حال ہے نا صبح تک تمہارے بچنے کے نو چانسز ہیں بٹ" اس نے پسٹل کو سائیلنسر پہ ڈالا "انسان ایسی مخلوق ہے جس پہ آپ یقین بھی نہیں کر سکتے بڑی کوئ دھوکےباز مخلوق ہے" اس نے گن کی نال کا رخ اس کے دل کی طرف کیا "اور میں دھوکا دینے والوں میں سے ہوں کھانے والوں میں سے نہیں" اور گولی خاموشی سے اس شخص کو خاموش کرگئ تاعمر کے لیے ۔۔۔۔ اس کا چہرہ ہنوز سپاٹ تھا اور آنکھوں میں بےحسی اور سردمہری ۔۔۔۔ وہ گن جیب میں ڈال کے کھڑی ہوئ اور اپنے ہاتھوں سے دستانے اتارے وہ اپنے پیچھے کوئ ثبوت چھوڑنے والوں میں سے نہیں تھی کیونکہ وہ کوئ اور نہیں " H.Z " تھی
...................................
وہ پولیس سٹیشن میں داخل ہوا تو پولیس کا عملہ اسے دیکھتے کھڑا ہو کر آداب سے سلام کرتا گیا جسے وہ سر کے خم سے جواب دیتا لمبا قد تیکھے نین نقش بھوڑے بال جو سیٹ کیے ہوئے تھے متوازن چال لیکن پھر بھی اس کی شخصیت میں جو رعب تھا وہ سامنے کھڑے شخص کو کپکپی طاری کروانے کے لیے کافی تھا ۔۔۔ وہ اپنے آفس میں داخل ہوا تو سامنے ہی سجاد برا منہ بنائے بیٹھا تھا وہ آکر اپنی مخصوص سیٹ پہ بیٹھ گیا اور اسے آئبرو اچکا کے موجودگی کی وجہ دریافت کی
YOU ARE READING
بس ایک پل زندگی ....《completed》
Mystery / ThrillerA story about love and war a story about hate and revenge a story about police and politics...a girl in which innocence is present but far inside....a girl who live for revenge in any cost...An urdu novel .... hanan - danger zone taimoor- sweet and...