Ep 3

1.2K 55 26
                                    

قسط تین


کٹھور راستے


رات کے تین بجے فون پہ بیل بجی تو اس نے فورا نوٹیفیکیشن کھولیں پھر دھیرے سے مسکرا کر لیپ ٹاپ کھولا اور متعلقہ سائٹ کھولی چند منٹ کی ٹائیپنگ اینڈ ڈیٹس اٹ۔۔۔۔وہ اپنی منزل کی جانب جاتے پہلے راؤنڈ کے وسط تک آچکی تھی اور بہت جلد اس نے یہ راؤنڈ کمپلیٹ کر لینا تھا

.............

صبح کے کھانے پہ وہ خلاف توقع بغیر کسی کے بلایے آگئ تھی اور اب بیٹھی کھانا کھا رہی تھی پر ناجانے کیوں صارم کو اس کا سکون کسی انہونی کا پیغام دے رہا تھا تھوڑی دیر ہی گزری ہوگی کہ صارم کو فون بجنے لگا وہ ایکسکیوز کرتا لاؤنچ سے باہر چلا گیا جب وہ بولی

"Dad I m going to Germany ..... Tomorrow evening will be the flight" وہ چونکہ نہیں تھے حیران ہوئے تھے

"Why?" وہ جانتی تھی یہ سوال لازمی ہونا تھا

"Because I want to enjoy my vacations"انھوں نے جیسے سمجھنے والے انداز میں سر ہلادیا

"Ok" وہ پانی پیتے بولے

"I m not asking u I m informing u" وہ سپاٹ انداز میں بولی مگر وہ مسکرا دیے اس کی یہیں ادا تو اسے حنان غضنفر بناتی تھی۔۔۔تھوڑی ہی دیر میں صارم بھی لوٹ آیا البتہ اب اس کے چہرے کا رنگ اڑا ہوا تھا غضنفر صاحب نے اچنبھے سے اسے دیکھا

"تمہیں کیا ہوا" سرسری سا پوچھا گیا اس نے ایک نظر حنان کو دیکھا پھر غضنفر صاحب کو ۔غضنفر صاحب کو اس کی حرکت بری لگی تھی اس سے پہلے وہ اسے کچھ کہتے حنان نیپکین سے ہاتھ تھپتھپاتے اٹھ کھڑی ہوئ

"I m done "

 اور لمبے لمبے ڈگ لیتی لاؤنچ سے نکل گئ پیچھے غضنفر غصے سے بولے

"وہ میری بیٹی ہے اور اگلی دفعہ ایسی حرکت پہ تم سزا بھگتو گے"صارم نے اثبات میں سر ہلایا پھر ان کی طرف ایک ٹیب بڑھایا جسے انھوں نے غصے سے پکڑا لیکن سکرین پہ نظر پڑتے ہی غصہ جھاگ کی طرح بیٹھ گیا اور اس کی جگہ پریشانی نے لے لی

"میری انور کے ساتھ میٹینگ ارینج کرو" اس نے حکم بجا لانے والے انداز میں سر ہلادیا اور کسی سے فون پہ بات کرنے لگا لیکن غضنفر صاحب ابھی تک ٹیب کو دیکھ رہے تھے

..............

رافعہ کمرے میں شاپ جانے کے لیے تیار ہورہی تھی جب ہمنا(یتیم خانے میں اس کی واحد سہیلی باقی بہنیں تھیں نا) دوڑتے اس کے پاس آئ

"رافی۔۔۔۔۔رافی۔۔۔۔وہ ۔۔۔۔وہ" وہ سانس ہموار کرتے بولنے کی ناکام کوشش کر رہی تھی

"وہ وہ کیا ہمنا سیدھے سیدھے بتاؤ کیا ہوا" وہ سرسری سے انداز میں گویا ہوئ

"یار وہ نا وہ لڑکا جو تیرے پیچھے تھا (رافعہ چونک کے اس کی جانب متوجہ ہوئ) وہ آج میڈم اقصی کو مارکیٹ میں ملا (رافعہ کا رنگ ایک پل کو سفید ہوگیا) اور ان سے تمہارے رشتے کی بات کردی" وہ اتنا کہہ کہ رافعہ کا اڑا چہرہ دیکھنے لگی

بس ایک پل زندگی ....《completed》Where stories live. Discover now