Ep 6

872 36 44
                                    

قسط ۶

جشن کا ٹشن


آگ سے آگ جلنے کا فن جو رکھے

دنیا فتح کرنے کا وہ علم رکھتے ہیں

رنگ و بو سیلاب پھیلا ہوا تھا ہر طرف رونق کا سماں تھا ہوتا بھی کیوں نا آخر کو سیاسی بندے کی دعوت تھی۔ اس وقت جہاں ہر طرف اندھیرا چھایا تھا وہیں اس مینشن میں صبح کا سماں تھا۔عام ڈرنکس سے لے کر زہریلے مشروب، لان کی سجاوٹ ان کی شخصیت کی وضاحت کے لیے کافی تھے۔ ہر طرف میڈیا کے باشندے پھیلے ہوئے تھےے ور مختلف شخصیات سے بات چیت کا سلسلہ داری تھا۔ ایسے میں وہ دونوں بلکہ غضنفر صاحب سب سے بےنیاز کھڑے تھے

"کنٹینر کب تک پہنچے گے" غضنفر صاحب زہریلا مشروب اندر انڈیل تے ہوئے،  مسکرا کر سب کو سر کے خم سے سلام کا جواب دیتے انور سے استفسار کر رہے تھے

"کیا یہ بات بعد میں نہیں ہو سکتی" وہ شائد اس موضوع سے بچنا چاہ رہے تھے

"انور لیاقت یقین مانو اگر وہ کنٹینرز وقت پہ میرے اڈے نہ پہنچے تو میرا محض نقصان ہوگا تمہیں میں برباد کردوں گا" ان کے لہجے میں واضح تنبیئ تھی جس پہ انور گڑبڑایا

"ٹینشن نہ لو میں نے آرڈر دے دیا ہے پہنچ جائیں گیں مگر اس کے بدلے اگر میری پارٹی پہ اثر ہوا تو بھرپایا تم ہی کرو گے" انھوں نے محض سر ہلایا نہ تصدیق نہ تنقید اور یہیں تو اصل سیاست تھی کسی کو اصل مدعا کی اطلاع کے بغیر اپنے اشاروں پہ نچانا۔

جہاں ایک طرف لوگ اپنے میں مگن تھے وہیں وہ ایک طرف کھڑی موبائل پہ اپنے کاموں میں لگی تھی۔ وہ پورا گھر ٹریک کر چکی تھی اب اسے انتظار تھا تو بس۔۔۔۔۔۔۔۔

"لسن ہمارے علاوہ بھی کوئ گھر کے سی سی ٹی ویز کیمراز سے بوڈی گارڈز کی پلیسمینٹ تک ٹریک کر چکا ہے" سجاد کی آواز ان دونوں ت کانوں میں موجود بلوتوتھ میں گونجی

"یا کر چکی ہے" شھیر ے کہتے خود سے دور کھڑی حنان کو دیکھا چونکہ اس نے ماسک پہن رکھا تھا اسی لیے حنان اسے پہچاننے سے قاصر تھی مگر اس نے کوئ  ماسک نہ پہنا تھا تبھی شھیر اسے پہچان گیا تھا اور حیران بھی تھا آج اس ک چھاپ ہی نرالی تھی۔ بیبی پنک میکسی جس پہ سفید نیٹ کا ہلکا پھلکا کام تھا ساتھ سفید ہی زین کی جیکٹ پہنی تھی ، ہونٹوں پہ ڈیپ ریڈ لپ سٹک ، آنکھوں پہ گہرا کاجل جو کہ اس کی لائیٹ گرے آنکھوں کو اور قاتلانہ بنا رہا تھا بالوں کو مخصوص انداز میں ہیڈ پونی میں کیچ کیا ہوا تھا۔شھیر باآسانی کہہ سکتا تھا کہ وہ اس وقت وہاں موجود تمام مردوں پہ قیامت ڈھا رہی تھی لیکن وہ ان سب سے بےنیاز چوینگم چباتے موبائل پہ تیزی سے کچھ کر رہی تھی

"شھیر گو " کان پہ لگے بلوٹوتھ پہ سجاد کی آواز جیسے آئ اس نے تیزی سے اندر کی جانب رخ کرلیا اور اس کے کچھ فاصلے پہ تیمور بھی چلنے لگا۔ تھوڑا آگے جا کے تیمور بائیں جانب جبکہ شھیر دائیں جانب مڑ گیا۔

بس ایک پل زندگی ....《completed》Donde viven las historias. Descúbrelo ahora