Ep 5

881 35 17
                                    


قسط ۵.


عشق نے غالب نکما کردیا

ورنہ بندے ہم بھی کام کے تھے


اندھیری رات کے بعد ایک نیا سویرا لاہور کی جان بنا وہیں اسے اس روشنی سے چڑ ہوئ

"یہ روشنی اتنی روشن کیوں۔ ہوتی ہے" وہ اپنے ہی سوال پہ ہنس دی"کیونکہ یہ عیبوں سے پاک پوتی ہے" جواب ضمیر نے دیا تھا "گناہ روشنی میں بھی ہوتے ہیں مگر فرق اتنا آجاتا ہے کہ وہ روشن ہونے کی وجہ سے ڈھکے جاتے ہیں لیکن یہ زیادہ غلط ہے کسی کی نگاہ میں کچھ بننا اور کچھ ہونا سمپلی منافقت" اس کی آواز کانوں میں آئ پھر گزشتہ دن اپنے کہی باتیں بے اختیار اس کی ناراضگی کا سوچ کر دل بےچین ہوا

"میں کیوں پریشان ہو رہیں ہوں اچھا ہے نا ناراض ہی رہے کم از کم مجھے کوئ دکھ تو نہیں نہ رہے گا" اس نے دل کو سرزد کرکے سنا دیا اور یہ تو ہمیشہ کا معمول تھا

..................

"کیسا ہے میرا شہزادا بچہ" وہ سنا کہ گال چومتے پوچھ رہی تھی

"آپ سے ناراض" وہ نکھڑا دکھاتے بولی تو حنان مسکرا دی

"سنا میری شہزادی نہیں شہزادہ ہے اور شہزادے ناراض نہیں ہوتے سزا دیتے ہیں" وہ سر کو خم کرتے بولی

"اممممم میرے ساتھ پورا دن سپینڈ کرو گی آج کا دن میرے نام" سنا کی معصومانہ خواہش پہ وہ مسکرا دی

"جیسا حکم" اور اس کی جانب ہاتھ بڑھا دیا ۔حنان کو اس میں اپنا آپ نظر آتا تھا ۔وہ نہیں چاہتی تھی سنا معاشرے کے حیوانوں کے ہاتھوں اپنا بچپنا اپنی معصومیت کھو دے تبھی جب بھی آتی اسے سیلف ڈیفینس کے بارے میں کوئ نا کوئ ٹرک بتاتی۔

"یار یہ بہت عجیب۔ لڑکی ہے"ہمنا رافعہ سے بولی جو طبعیت خرابی کی وجہ سے چھٹی پہ تھی

"کون" چادر کے اندر سے اس کی آواز آئ

"یہ جو سنا کی دی ہے کیا نام ہے؟" وہ ذہن پہ زور ڈالنے لگی

"حنان" "ہاں" رافعہ کے نام بتانے پہ وہ چٹکی بجا کر بولی

"کیوں اس میں عجیب کیا ہے" اس کی جھنجھلائ آواز آئ

"اس کی آنکھیں" ہمنا کی بات پہ رافعہ مزید جھنجھلائ

"اس کی آنکھوں کا کلر بس چینج ہے یار اس میں عجیب کیا ہے"اس نے نفی میں سرہلادیا

"وہ دکھنے میں جتنی بھی سرد بےتاثر بہادر سی ہوں اس کی آنکھوں میں کہیں دور ایک عجیب سی بےچینی نظر آتی ہے جیسے وہ تھک گئ ہو زندگی سے" اس کی بات پہ رافعہ نے بلینکٹ سے سر نکالا

"بخار مجھے ہے بہکی بہکی باتیں تو کررہی ہے جا دوائ لے لے" ہمنا نے اس کی بات پہ منہ بنایا

بس ایک پل زندگی ....《completed》Where stories live. Discover now