ایک قتل اور صحیح (پارٹ ۳)
جو تم کبھی ہماری مسکراہٹ پہ مرتے تھے
اب اس کی ایک جھلک کو ترستے رہ گئے
لوگ جب ہم سے پوچھتے تھے کہ کیا غم ستائے ہو
تو ہم تم کو سوچتے رہ گئے
فون کی رنگ بجی تھی اور وہ تو صارم کا نام فون پہ دیکھ کہ جیسے جی اٹھی تھی اس کے نکلتے ہی جس طرح اس کا دل گھبرایا تھا اسے لگا تھا کچھ ہونے والا ہے دل چیخا تھا روک لو ایک دفعہ۔۔۔۔۔ ہر سوچ کو جھٹکے اس نے فون کان سے لگایا مگر امیدیں ٹوٹ گئیں دل صحیح کہہ کہ پچھتا گیا ۔۔۔۔ فون کی دوسری جانب ہسپتال سے کوئ شخص مخاطب تھا بڑے پروفیشنل انداز میں اس نے فون کے مالک کی ڈیتھ کا کہہ دیا، جبکہ وہ، وہ تو سناٹوں میں جیسے گھرے تھی زبردستی کھڑی کی گئ انا کی دیوار پاش پاش ہوگئ تھی چار سال کا ہر واقعہ زہن سے غائب ہوگیا تھا یاد تھا تو بس وہ ایک شخص جو چار سال پہلے بھی اس کا تھا دو سال پہلے بھی اس کا تھا اور اب تک اس کا منتظر تھا پھر اب کیا ہوا اتنی جلدی خود ہی روٹھ گیا ابھی تو اس نے حساب دینا تھا مگر وہ تو حساب مانگ کے چلا گیا۔۔۔ اس کی آنکھیں ۔۔۔ دکھ سے لبریز آنکھیں ہمنا کے زہن پہ جیسے چسپاں ہو چکیں تھیں۔۔۔ گرم سیال آنکھوں سے بہہ جانے کو بےقرار تھا مگر ایک موہوم سی امید دل میں تھی۔۔۔ کیا پتا کسی اور کے پاس صارم کا موبائل ہو۔۔۔۔ واہ اے دل واہ دلاسہ بھی خوب دیتا ہے۔۔۔۔۔ کسی طرح خود کو گھسیٹتے وہ گاڑی میں آبیٹھی تھی سارے منظر جیسے پھر گڈ مڈ ہورہی تھے وہ جانتی تھی دو سال پہلے والا حادثہ معمولی نہ تھا ڈاکٹر نے اسے صاف جواب دے دیا تھا کہ ایک اور ایکسیڈینٹ اور آپ کا برین ڈسٹروئ ہو جائے گا ایسے میں نہ کوئ سوال باقی رہا نہ جواب مگر وہ کٹھور بن گئ تھی کیونکہ وہ زندہ تھا۔۔۔ آہ کیا ہی بات ہوتی اگر ہم زندوں کی قدر مرنے سے پہلے کر لیتے قبر میں لیٹاتے وقت نہیں ۔۔۔۔ گاڑی ہسپتال کے آگے جا رکی تھی کتنی دیر وہ یونہی بیٹھی اپنے آپ سے جنگ کرتی رہی اندر جانا تکلیف دہ لمحہ ہونا تھا اسے معلوم تھا ۔۔۔ سختی کی چادر بڑی بےدردی سے تاڑ تاڑ ہونی تھی اگر وہیں ہوا مگر یہاں رکنا بھی تو بے معنی ہی تھا ۔۔۔۔۔ وہ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی راہداری عبور کر رہی تھی جب ایک شناسا بہت شناسا سی آواز سنائ دی رونے کی آواز بلکہ چیخ چیخ کے رونے کی۔۔۔ وہ جانتی تھی اب آگے جانے کا کوئ فائدہ نہین وہیں ہے۔۔ وہ چلا گیا تھا مٹی تلے ہمیشہ کے لیے سارے حساب ادھوڑے چھوڑ کے۔۔۔۔ جن قدموں سے وہ وہاں تک آئ تھی انھی سے مڑ گئ مگر گاڑی میں بیٹھتے وہ گاڑی نہ چلا سکی اسے اپنا آپ اس قابل ہی نہ لگا۔۔۔۔ کتنی دیر یونہی سکتے کے عالم میں سٹیئرنگ پہ سر رکھے وہ بیٹھی رہی ایک وقت اسے محسوس ہوا تھا اس کی لعش کو چچی جان اور لائبہ گھر لے جارہین جبکہ وہ دونوں اس سے بےنیاز اس کے صارم کو لے گئے تھے۔۔۔۔۔۔آنکھیں موندیں موندیں وہ پھر ماضی میں جارہی تھی کہیں وہ آیسکریم کھا رہے تھے کہیں کیک کہیں وہ روٹھی ہوئ تھی کہیں وہ منا رہا تھا کہیں اس کے ہاتھ میں شاپنگ بیگز تھے کہیں وہ اسے رنگ پہنا رہا تھا۔۔۔۔ پھر وہ حادثہ ہوا جس میں دونوں کی زندگیاں برباد ہوگئ ہمنا سے جہاں زندگی کی جستجو چھین لی گئ وہیں وہ بھی مردہ ہوا تھا۔۔۔۔اسے یاد تھی وہ قیامت کی رات جس نے اس سے سب چھین لیا تھا اس کا پیار اس کا مان اس کا بھروسہ اس کا عشق حتہ کہ اس کی عزت بھی
YOU ARE READING
بس ایک پل زندگی ....《completed》
Mystery / ThrillerA story about love and war a story about hate and revenge a story about police and politics...a girl in which innocence is present but far inside....a girl who live for revenge in any cost...An urdu novel .... hanan - danger zone taimoor- sweet and...