Ep 2

1.3K 57 21
                                    

قسط دوم

"نئے کھلاڑی"

اگلی صبح پورے شہر پہ اپنی تمام تر گرمائش لیے اجاگر ہوئ مگر اتنی گرمی میں بھی اس کی آنکھوں کی سرد مہری قابل دید تھی۔ وہ کان میں بلوتوتھ ڈیوائس لگائے چیونگم چباتے ، ایک کندھے پہ بیگ لٹکائے یونی کی راہداری میں تیز تیز قدم اٹھاتے چل رہی تھی ۔ساتھ میں ڈیوائس پہ ابھرتی آواز کو بھی غور سے سن رہی تھی ۔دفعتا وہ ایک لیب کے سامنے رکی اور ڈیوائس پہ "کولیکٹ مور انفورمیشن" کہتی ڈیوائس کو سویچ آف کر گئ ۔ اس نے نظر اٹھا کر راہداری میں دیکھا جہاں اکا دکا ہی سٹوڈینٹس تھے کیونکہ ابھی کلاسز کا ٹائم تھا۔وہ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی لیب کے دروازے کی طرف بڑھی اور نا محسوس سے انداز میں لیب میں داخل ہوگئ ۔لیب اس وقت خالی پڑی تھی ،جگہ جگہ کیمکلز وغیرہ موجود تھے جو کہ کیمسٹری لیب ہونے کا ثبوت دے رہے تھے ۔وہ تیزی سے اپنی مطلوبہ ٹیبل کی جانب بڑھی جو کہ کھالی پڑی تھی وہ جھکی اور نیچے زمین پہ ایک رومال ٹائپ کپڑا رکھا اور اس سے کسی لڑکی کے سنہری بال کو تھامتے اچھے سے کلوز کیا اور پوکٹ میں ڈال کے کھڑی ہوگئ اور ٹیبل پہ بھی کچھ سپرے کر کے جس طرح آئ تھی اسی طرح لیب سے نکل گئ ۔ تھوڑی دیر بعد وہ باہر کھڑی اپنی سرد نگاہیں یونی کے گیٹ پہ مرکوز کیے کار سے ٹیک لگائے کھڑی تھی اور عین دو منٹ بعد ایک لڑکی ابتر حال میں اپنی فرینڈ کے ساتھ باہر آرہی تھی اسے دیکھتے ہی اس کی آنکھوں کی سرد مہری میں اضافہ ہوگیا ۔اس کی دوست اسے گاڑی میں بٹھا کر خود ڈرائیونگ سیٹ پہ بیٹھی اور زن سے گاڑی بڑھا دی اس چیز سے بےخبر کے حنان کی گاڑی اس کا تعاقب کر رہی تھی۔تھوڑی دیر بعد وہ حنان کے پلین کی مطابق قریبی ہسپتال پہ رک گئیں تھیں اور اس لڑکی کو ایمرجنسی وارڈ میں بھی پہنچا دیا گیا تھا اب اس کی دوست ایمرجنسی روم کے باہر کھڑی کسی کو کال ملا رہی تھی اور حنان کتاب چہرے کے آگے کیے اس کے سامنے اس طرح کھڑی تھی کہ حنان تو اس کا چہرہ دیکھ سکتی تھی مگر وہ نہیں ۔وہ فون پہ کسی کو سارا کچھ بتا کر سیٹ پہ بیٹھ چکی تھی جب ڈاکٹر اسمد باہر نکلے اس سے پہلے وہ اس کی دوست کو کچھ کہتے ان کا فون لگاتار وائیبریٹ ہونے لگا ۔وہ ایکسکیوز کرتے فون کے انبوکس میں گئے جہاں (سیور) کے نام سے میسجز آرہے تھے انھوں نے فورا مسج کھولے

(آج سے قبل پورے چوبیس دن بائیس گھنٹے تئیس منٹ۔ چالیس سیکنڈ پہلے میں نے آپ پہ احسان کیا تھا آج آپ کی باری اس لڑکی کو اگنور کرکے اپنے روم میں چلیں جائیں میں آپ کو آکر آپ کا کام سمجھا دوں گی) آگے بہت سے فضول لفظی میسجز کیے گئے تھے وہ حیران پریشان سے ادھر ادھر دیکھنے لگے جہاں وہ سامنے ہی اپنی ازلی سرد نگاہیں ان پہ جمائے کھڑی تھی وہ سر جھٹکتے آگے بڑھ گئے پیچھے اس لڑکی کی دوست حیران پریشان سی ڈاکٹر کو جاتے دیکھ رہی تھی پھر وہ بھی کچھ سوچ کہ بیٹھ گئ۔ تھوڑی دیر بعد ہی ہسپتال کی راہداری میں ایک سوٹڈ بوٹڈ پچاس سالہ انسان پریشانی کے عالم میں داخل ہوئے ان کو دیکھ کہ حنان کے چہرے پہ ایک ہلکی تلخ سی مسکراہٹ اجاگر ہوئ اور سیکنڈ کے بھی ناجانے کس حصے میں ختم ہوگئ وہ اس کے سامنے سے گزر کے اس لڑکی کی دوست کے پاس آکھڑے ہوئے اور کچھ پوچھنے لگے جس پہ اس نے شانے اچکا دیے وہ شخص سیٹ پہ ڈھے جانے کے انداز میں بیٹھ گئے اور حنان ڈاکٹر اسمد کے وارڈ کی جانب چل دی ۔ وہ سرد تاثر لیے وارڈ میں داخل ہوئ جہاں ڈاکٹر اسمد اسی کے منتظر تھے ۔وہ اپنی مخصوص چال چلتی ڈاکٹر اسمد کے سامنے موجود کرسی پہ بیٹھ گئ ان دونوں کے درمیان ٹیبل تھی

بس ایک پل زندگی ....《completed》Donde viven las historias. Descúbrelo ahora