پہلی قسط ١

12.8K 148 25
                                    

تمہیں بخشی ہے دل پہ حکمرانی اور کیا دیتے
یہی ہے بس ہماری راجدھانی اور کیا دیتے
ستاروں سے کسی کی مانگ بھرنا اک فسانہ تھا
تمہارے نام لکھ دی زندگانی اور کیا دیتے
بچھڑتے وقت اس کو اک نہ اک تحفہ تو دینا تھا
ہمارے پاس تھا آنکھوں میں پانی اور کیا دیتے

****

وہ نہیں بھولتا جہاں جاؤں
ہائے میں کیا کروں کہاں جاؤں

گاڑی سے اتر کر اس نے اپنے چاروں طرف دیکھا...یہ وہی شہر تھا جہاں اس کی زندگی اس کی خوشیاں اس سے دور ہو گئی تھی اور ہجر میں لپٹی عمر بھر کی قید اس کے حصے میں آئی تھی...بہت کچھ بدلا تھا مگر اس شہر کی چکا چوندھ میں کوئی فرق نہیں آیا تھا... سب کچھ ویسا ہی تھا جیسا دو سال پہلے تھا... اس نے دو سال بعد اس شہر میں قدم رکھا تھا...اس کا بس چلتا تو وہ کبھی یہاں نہ آتی... ایک وقت تھا جب اسے اس شہر سے محبت تھی کیونکہ اس شہر میں وہ مہربان وجود رہتا تھا جو اس کی زندگی کی سب سے بڑی خوشی تھا... وقت نے اس کی زندگی کی سب سے بڑی خوشی چھین لی تھی... اس کے وجود سے روح کھینچ لی تھی... وہ دو سال بعد اسی شہر میں واپس لوٹی تھی جہاں اس کا وجود زخمی ہوا تھا... گھاؤ ایسے تھے کہ ساری زندگی میں بھی نہیں بھر سکتے تھے... اس نے سوچا تھا کہ وہ اس شہر میں کبھی واپس لوٹ کر نہیں آئے گی مگر دو سال بعد پھر وہ اسی شہر کی زمین پر موجود تھی... اب اگر وہ پلٹ کر آئی بھی تھی تو صرف اور صرف اپنی ماں اور اپنے بھائی کے لیے جو اس کی زندگی تھے... وہ نہیں جانتی تھی کہ اسے کن حالات کا سامنا کرنا پڑے گا بس ان کی خوشی کے لیے آ گئی تھی اور جب فیصلہ کر ہی لیا تو پھر سوچنا کیسا...اچانک اس کے کانوں میں اک مانوس سی آواز گونجی تھی اور اس کا دل جیسے مٹھی میں آ گیا تھا-

مجھے بھول گئی کیا...؟

کبھی میری یاد نہیں آئی...؟

کبھی سوچا نہیں مجھے...؟

میری یاد نہیں آئی نا...؟

تم مجھے بھول تو نہیں گئی نا...؟

تم کتنی جلدی بدل گئی... تم مجھ سے ملنے بھی نہیں آئی...؟

کوئی مدھم آواز میں سرگوشی میں بولا تھا-

نہیں کبھی نہیں... میں آپ کو کبھی نہیں بھول سکتی...وہ آہستہ سے بولی تھی-

کیا ہوا دانین ...؟ کسی نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر پوچھا تھا اور وہ اک دم چونکی تھی اپنے چاروں طرف دیکھا وہاں کوئی نہیں تھا سوائے اس کے اور اس کے بھائی کے-

کیا ہوا دانین بتاؤ مجھے...؟ تم ٹھیک تو ہو نا...؟ حدید نے پوچھا تھا-

کچھ نہیں بھائی بس ایسے ہی...میں بالکل ٹھیک ہوں...چلیں اندر چلیں... اس نے کہا تھا-

اچھا دانین میں چلتا ہوں... ساری فارمیلیٹیز میں نے پوری کر دی ہیں... تمہیں کسی چیز کی ضرورت ہو تو مجھے بتا دینا... اب سے صرف اپنی سٹڈیز پر فوکس کرنا اور کوئی بے کار بات اپنے ذہن میں مت لانا... اور یہ بات ہمیشہ یاد رکھنا ہم سب تم سے بہت محبت کرتے ہیں...تمہاری ضد پر تمہیں اس ہاسٹل میں رہنے کی اجازت دی ہے نہیں تو تم پھوپھو کے گھر بھی رہ سکتی تھی...حدید نے کہا تھا-

میرا عشق تم ہو (مکمل) Where stories live. Discover now