- از قلم بریرہ فاطمہ ۔
" وہ تیار ہوکر اپنے روم سے باہر آیا آج وہ پہلے سے بہتر لگ رہا تھا، سفید جوڑے میں ملبوس آج وہ بڑا حسین لگ رہا تھا ، یا یہ ماں کی آنکھوں کا حسنِ نظر تھا جو اسے اتنا حسین دکھا رہا تھا ۔ " اس نے گاڑی کی چابیاں اُٹھائی اور بغیر کوئی بات کیئے مین گیٹ کی طرف بڑھا ۔
• رکو بیٹا ! "مشعل جبیں نے ناشتے کی میز سے اٹھتے ہوئے شاہذر سے کہا " کہاں جا رہا ہے میرا شہزادہ اتنا تیار ہوکر ؟ مشعل نے شاہذر کی بلائیں لیتے ہوئے اس سے کہا ۔ 😍
• ماما میں کچھ مدارس میں قرآن ِ مجید رکھوانے جارہا ہوں نیہال کہ نام پر تاکہ بچے پڑھیں اور ثواب نیہال کو ملے ، شاہذر نے بلا کسی تاثر کے ماں کی طرف مڑ کر جواب دیا '
• ارے واہ ماشااللہ یہ تو بہت ہی اچھا سوچا تم نے، مشعل نے پر جوش اور خوش مزاج انداز میں کہا لیکن اگلے ہی لمحے ان کی آنکھیں جھک گئیں اور آواز دھیمی ہو گئی ۔ جو کہ شاہذر نے بھانپ لی ۔
• کیا ہوا ماما ؟ شاہذر تفتیشی نگاہوں سے ماں کو دیکھ رہا تھا ۔
• اتنا پیار کرتا ہے میرا بیٹا نیہال سے ! مشعل دھیمے لہجے میں گویا ہوئیں ۔
• "شاہذر طنزیائی ہنسی کہ ساتھ گویا ہوا ،" کہاں ماما میں تو اس قابل ہی نہیں میں تو ایک بے حس خود غرض انسان، یہ سب تو میں اپنے لیئے کررہا ہوں تاکہ شاید میرے دل کو سکون مل جائے ، ماما شاید مجھے کبھی کسی سے محبت نہیں ہوگی ، مجھ خود غرض کے نصیب میں اکیلا پن ہی لکھا ہے ۔ 😞 اور سہی ہے یہی میری سزا ہے ۔ اپنا جملہ مکمل کر کے اس نے ایک لمبی سانس بھری اور وہاں سے چلا گیا ۔
___________________________________________ان دنوں خطاطی کا جنون تانیہ کے سر چڑھ کر بول رہا تھا اسی لیئے وہ کوئی مناسب calligraphy school ڈھونڈنے کے لیئے لیپ ٹاپ لئیے بیٹھی تھی کی آمنہ کی زور دار آواز نے تانیہ کو ہلا کے رکھ دیا ۔
• وہ آمنہ تھی اور زور سے چلا رہی تھی، آواز کچن سے آرہی تھی، بغیر کچھ سوچے سمجھے تانیہ باورچی خانے کی طرف بھاگی، بیٹی کی آواز سن کے نورین بیگم بھی اس طرف گئیں ۔
"• تانیہ نے اپنا دل تھامتے ہوئے ، اپنے حواس سنبھالے اور بمشکل پوچھا ککک کیا ہوا ؟
• باجی میں چائے پکا رہے تھی کہ آچانک ایک اتنی بڑی چھیپکلی چولہے پر آ گری۔ آمنہ جو خود بری طرح کانپ رہی تھی نے چولہے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔
• حد ہوگئی ہے ، میں سمجھی تم نے خود کو جلا لیا ہے پتا ہے میں کتنا ڈر گئی تھی دل منہ کو آگیا تھا میرا ۔ نورین بیگم نے انتہائی غصے اور بیزاری کے عالم میں آمنہ کو بگڑتے ہوئے کہا ۔
• یار ماما میری خود کی حالت اتنی خراب ہوگئی تھی آپ کیسے مجھے ڈانٹ رہی ہیں ؟" آمنہ نے منہ بنا کر نورین بیگم کو کہا "
• اب ہے کہاں چھپکلی؟ ساری چھپکلیاں تم دونوں کو دکھتی ہیں میں جب بھی دیکھوں مجھے تو دکھتی ہی نہیں ہے اب کھڑی کیا ہو جاؤیہاں سے ۔ " نورین بیگم نے قدرے غصیل انداز میں آمنہ کو جانے کا اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔
- وہ دونوں کمرے میں آگئیں تھیں کہ آمنہ کی نظر پڑی تانیہ اپنی ہنسی کو دبانے کی کوشش کررہی ہے -
• تم کیوں دانت نکال رہی ہو نقاب والی چڑیل ؟ آمنہ نے غصہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ۔
• اسی لیئے کیوں کہ میں نے دیکھا ایک چشمے والا بھالو، چھپکلی سے ڈر گیا ہے ۔" اب تانیہ زور زور سے قہقہے لگا رہی تھی ۔ " 😂😂
• بس بس بی بی پھیپھڑے باہر آجائیں گیں ۔ آمنہ نے ایک طنزیا نظر تانیہ کے وجود پر ڈالتے ہوئے کہا ، اور بیڈ پر بیٹھ گئی جہاں لیپ ٹاپ پر ایک calligraphy school کا ویب پیج کھلا ہوا تھا ۔
• تانیہ ابھی بھی ہنسنے میں مصروف تھی،
• اچھا یہ کس اسکول کی ریسرچ کررہی ہو تم۔؟ " آمنہ نے بلا کسی تاثر لیپ ٹاپ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا "
• یہ یار مجھے ان دنوں خطاطی کا بخار چڑھ رہا ہے 😅 سوچ رہی ہوں ایک کورس کرلوں بیسک اور ماڈرن خطاطی کا اور یہ اسکول مناسب لگ رہا ہے گھر سے قریب بھی ہے کل visit کرنے کا سوچ رہی ہوں کیا کہتی ہو ساتھ چلنا ؟ ۔ تانیہ نے ہنستے ہوئے سوالیا نظروں سے آمنہ کو دیکھ کر جواب دیا ۔
• نہیں میں نہی چلوں گیں ! آمنہ نے منہ بناتے ہوئے قدرے لاپرواہی سے جواب دیا ۔
• کیوں بھئی پھر میں کس کے ساتھ جاؤں گیں چپ چاپ میرے ساتھ چلنا سمجھی ! تانیہ نے جیسے اپنا فیصلہ سنا دیا ہو ۔
• تم دانت نکالنا بند کرو تو چلوں گی ۔ لڑکیاں اتنا نہیں ہنستی ۔ " آمنہ نے اپنے موبائل کی طرف دیکھتے ہوئے ایک شیطانی مسکان کے ساتھ کہا ۔
• لو کہہ کون رہی ہے جو خود 40 فیصد بھی لڑکیوں جیسی نہیں ۔ میرا بھائی تو میری جان ہے۔" اب تانیہ گنگناتی اور ہنستی ہوئی لیپ ٹاپ اُٹھا کے جاچکی تھی لیکن آمنہ ابھی بھی غصے سے بس اسے جاتا ہوا دیکھ رہی تھی۔ 😂😂
___________________________________________
YOU ARE READING
آزمائش 🍁
General Fictionایسی تکلیف جو تمہیں اللہ سے دور کردے ، " سزا ہے " اور ایسی تکلیف جو تمہیں اللہ پہلے سے زیادہ قریب کردے، " آزمائش ہے " ۔