🍁 - آزمائش - قسط 07 - 🍁

0 0 0
                                    

- از قلم بریرہ فاطمہ -

• تانیہ ٹِک ٹِکی باندھے مسفرہ کو دیکھ رہی تھی وہ سوچ رہی تھی “بظاہر معصوم اور بھولی بھالی دکھنے والی مسفرہ نے کیا ہی شاطر ذہین  پایا ہے”۔
▪︎کیا سوچ رہی ہو ؟ مسفرہ نے تانیہ کی مسلسل نظروں کو محسوس کرنے کے بعد بغور تانیہ کو دیکھتے ہوئے تفتیشی انداز میں پوچھا !
•" تانیہ جو اس وقت سوچوں کے بیابان جہانوں میں کھوئی ہوئی تھی ہوش میں آگئی ۔ " ہاں کیا ؟ بس کچھ نہیں پانی پینے جارہی ہوں ۔ تانیہ نے مسفرہ کے سوال کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی کرسی سے اٹھتے ہوئے کہا ۔
▪︎ اچھا رکو پھر میں بھی چلتی ہوں ساتھ میں ، “مسفرہ نے جلدی سے میز کے اوپر سے اترتے ہوئے کہا” ۔
• نہیں میں اکیلی چلی جاؤں گی تم یہیں رہو۔ " تانیہ نے لاشعوری طور پر  بیزاری ظاہر کرتے ہوئے مسفرہ کو ہاتھ کے اشارے کے ساتھ روک دیا اور اس کے سامنے سے گزر گئی ، "
▪︎کیا ہوا ہے اسے مسفرہ نے پر تجسس انداز میں آمنہ سے پوچھا ۔ !
° نہیں کچھ نہیں ایسے ہی آج طبیت ٹھیک نہیں ہے شاید اسی لیئے موڈ آف ہے ، تم چھوڑو اسے ۔ مجھے یہ بتاؤ تم اینگیجڈ ہوناں؟ آمنہ نے بات کو گھمانے کی کوشش کی اور لگے ہاتھ یہ بات بھی سب کے سامنے واضع کرنا چاہی کہ اب یہ کیا کہے گی ! ۔
▪︎ ہاں ہاں الحمداللہ بتایا تو تھا تمہیں ۔ ! مسفرہ نے خورسند  ہوتے ہوئے آمنہ سے کہا ، !
° ہاں بس ایسے ہی کل باجم کو بول رہی تھی ،تو وہ بحث کرنے لگی کہ تم نہیں ہو تو سوچا کنفرم کرلوں ۔ " آمنہ نے انتہائی سادگی سے جواب دیا اور کھڑی ہوگئی ۔ !
▪︎“مسفرہ ایک لمحے کے لیئے تو بلکل خاموش ہوگئی جیسے کچھ سوچ رہی ہو ” اچھا سہی ۔ ! “پھر یہ کہتے ہی ہاں میں سر ہلا دیا لیکن شکل سے صاف معلوم ہورہا تھا کہ وہ کیفیتِ اضطراب میں ہے ”
° اچھا میں کلاس میں جارہی ہوں کلاس شروع ہونے ہی والی ہوگی ۔ “آمنہ نے اپنا اور تانیہ کا بیگ اور جرنلز اٹھاکر مسفرہ کے سامنے سے گزرتے ہوئے اسے ہاتھ سے اللہ حافظ کا اشارہ کردیا ۔”
______________________________

"• وہ پانی کا گلاس ہاتھ میں لئے کھڑی دیوار تک رہی تھی ، "
▪︎میم میراج اپنے آفس میں بیٹھے کافی دیر سے یہ محسوس کررہی تھیں کہ تانیہ کسی بات پر پریشان ہے، اس لیئے آخر کار وہ اٹھیں اور مسلہ دریافت کرنے تانیہ کے پاس گئیں ۔
• کیا ہوا بیٹا سب خیر تو ہے دس منٹ سے گلاس پکڑے کھڑی ہو یا پیلو نہیں پینا تو رکھ دو آپکی کلاس بھی شروع ہونے والی ہے ۔ “میم نے تانیہ کے کندھے ہر ہاتھ رکھا تو وہ اچانک چونک گئی ، تانیہ کی یہ حرکت دیکھ کر میم اور تجسس کا شکار ہوگئیں کہ بات کیا ہے ۔  ” کیا ہوا بیٹا ؟
• کک کچھ نہیں میم میں پانی پینے آئی تھی پھر کچھ سوچنے لگی سوری بس ابھی جا تی ہوں کلاس میں تانیہ نے پانی کا ایک گھونٹ بھر کر گلاس واپس رکھتے ہوئے میم سے اجازت چاہے ۔ !
• نہیں رکو آفس چلو ذرا۔۔ میم اسے زبردستی آفس لے گئیں ۔
تانیہ اب میم میراج جو کہ ڈائریکٹر کی سیکریٹری تھیں کہ آفس میں بیٹھی تھی ۔
• اب بتاؤ مسلہ کیا ہے آپ بہت ہی زیادہ پریشان دکھ رہی ہو ۔
تانیہ نے کچھ دیر سوچنے کے بعد میم میراج کو مسفرہ اور متین والی تمام باتیں بتادیں ۔
- اب کمرے میں میم میراج اور تانیہ کے درمیان  ایک خاموشی تھی ۔
آخر کار میم نے ہی اس خاموشی کو توڑا ۔ اچھا آپکے پاس چیٹس موجود ہیں بیٹا ؟ میم نے تانیہ کی طرف دیکھتے ہوئے پر امید لہجے میں کہا ۔
• جی میم ہیں میرے پاس،  تانیہ نے جلدی سے اپنے موبائل کو میم کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا ۔
• میم نے چیٹس پڑھنے کے بعد تانیہ کو موبائل واپس کرتے ہوئے کہا ۔ “دیکھو بیٹا پہلی بات تو یہ بلکل جھوٹ بول رہی ہے ، ارے اس کے خودکشی کے لیٹرز ملے تھے ہمیں نجانے لکھے کس کو تھے اس نے پر آخر میں نام اس کا تھا اور رہی بات متین کی تو وہ تو ہمارا ہونہار بچہ ہے ان چکروں سے  کوسوں دور وہ تو بلکل بھی ملوس نہیں اس کے ان دھندو میں اور اس کی اس طرح کی حرکتیں ہر ہفتے ہی سامنے آجاتی ہیں اور یہ سر (ڈائریکٹر) کی خالازاد بہن ہے اس لیئے اتنی دفعہ معافی مل گئی ہے اسے اب آپ سنو۔!  آپ اس سے دوری بنائے رکھو یہ ویسے بھی جنونی طبیت کی مالک ہے اب آپ کلاس میں جائیں ۔ "
• “جی میم ٹھیک ہے پھر میں خیال کروں گی میں چلتی ہوں بات کر کے کافی تسکین ملی شکریہ ۔” اتنا کہہ کر تانیہ وہاں سے واپس آگئی ۔
تانیہ اپنے خیالوں میں سوچتی سوچتی ہی آرہی تھی کہ آمنہ کی آواز نے اسے ایک دم ڈرا دیا ۔
• کہاں تھی تم ہاں میں نے اتنا ڈھونڈا کلاس گئی وہاں نہیں تھی پھر واپس کامن روم گئی کہ شاید وہاں ہو وہاں بھی نہیں تھی نہ ہی واٹر دسپینسر کے پاس کہاں تھی ہاں ؟ آمنہ بے انتہا غصے اور پریشان کن حالت میں تانیہ پر چلا رہی تھی ۔ “پتا ہے وہ سائکو مسفرہ بھی کامن روم میں نہیں تھی میں ڈر گئی اس سے دور رہو وہ بلا وجہ اٹینشن کے لیئے خود کو نقصان پہنچا سکتی تو تم کیا ہو اس کے سامنے ” آمنہ کی آنکھوں میں نمی اور غصہ تھا ۔ " بہنوں کی یہی خاصیت ہوتی ہے آپس میں اگر دو دشمنوں کی طرح لڑتی ہیں تو پیار بھی حد سے زیادہ ہوتا ہے ایک کو چوٹ لگے تو درد دوسری کو بھی محسوس ہوتا ہے "
• ارے ارے کالم ڈاؤن میں میم میراج کے ساتھ تھی ۔ میں ٹھیک ہوں اور یار اتنا بڑا سینٹر ہے لوگوں سے بھرا ہوا یہاں کیا کرے گی وہ اور کرنا چاہے بھی تو کچھ بگاڑ نہیں سکتی تم بے فکر ہوجاؤ اللہ اپنے معصوم اور بے قصور بندوں کے ساتھ کچھ براہونے نہیں دیتے اس پر کامل یقین رکھو اور بے فکر ہوجاؤ ۔ اتنا کہہ کر تانیہ آمنہ کو واٹر ڈسپینسر کی طرف لے گئی ، چلو پہلے پانی پیو پھر چلتے ہیں کلاس میں ۔
_______________________________________

آزمائش 🍁Where stories live. Discover now