🍁 - آزمائش - قسط 09 - 🍁

7 1 0
                                    

- از قلم بریرہ فاطمہ -

"• اس نے کندھے پر ایک جامنی قمیض ڈالی ہوئی تھی الماری سے گرے ہوئے تمام کپڑے اس کے قدم چوم رہے تھے اور وہ انتہائی اضطراب کے عالم میں بال بکھیرے الماری میں بے ترتیب پڑے کپڑوں کو اتھل پتھل کررہی تھی ۔
•"اوہوووو یہ کیا گند کیا ہوا ہے ؟؟؟ کیا چاہیئے ؟ ڈھونڈ کیا رہی ہو ؟ آمنہ نے تانیہ کی طرف دیکھتے ہوئے پریشان کن حالت میں سوالوں کی مالا جڑ دی !
•"تانیہ نے کندھے پر پڑی میکسی ہاتھ میں لے کر آمنہ کے سامنے کرتے ہوئے کہا یار یہ جامنی میکسی آج پہننی ہے اور اسکا دوپٹہ نہیں مل رہا ، نا ہی ٹراؤزر کیا کروں سب جگہ دیکھ لیا اففففف ۔۔۔ تانیہ پریشانی ، غصہ اور کھسیاہٹ کے ملے جھلے تاثرات لیئے آمنہ سے گویا تھی ۔
"• تو تم کچھ اور پہن لو ! آمنہ نے مسلے کا حل پیش کرتے ہوئے بڑے آرام سے صوفے پر تشریف آور ہوتے ہوئے کہا ۔
"• ارے یار کیسے پہن لوں کچھ اور اس کے علاوہ لونگ آوٹ فٹس میں کچھ نہیں میرے پاس ۔ اور مجھے حجاب میکسی پر ہی اچھا لگتا ہے ۔ ! تانیہ نے رونی صورت بناتے ہوئے آمنہ کی طرف دیکھ کر کہا ۔
"• کتنا ٹائم ہے سیمینار میں؟ آمنہ نے کچھ سوچتے ہوئے پوچھا ۔
" یہی کوئی 4 گھنٹے ابھی 11 بج رہے ہیں وہاں 04 بجے جانا ہے 3 بجے تک ہم حصہ داروں کو وہاں پہنچنا ہے ۔ " تانیہ گھڑی کی طرف دیکھتے ہوئے بے چینی کی حالت میں آمنہ کو بتا رہی تھی ۔
• " ویسے باجم جتنی لا پرواہی تم نے دکھائی ہے ، ہونا تو یہ چاہیئے کہ تم عبائے میں ہی چلی جاؤ تمہیں ملے ہی نہ کچھ ۔ اتنے دن سے کیا کررہی تھی ؟ تیاری کیوں نہیں کر کے رکھی عین ٹائم پر بتا رہی ہو ۔ ! رات کو انسان یہ سب کر کے رکھتا ہے تم ایک دم دیوانی ہو حد ہے ۔ " آمنہ غصے میں تانیہ پر چلا رہی تھی ۔
"• کل رات ڈھونڈا تھا نہیں ملا مجھے تو سوچا صبح دیکھ لوں گی رات تھک گئی تھی میں ، اور یار اگر تمہیں مدد نہیں کرنی تو چلی جاؤ یہاں سے میرا ویسے ہی دماغ خراب ہے تمہاری باتیں برداشت نہیں کروں گی ۔ " تانیہ نے سخت لہجے میں آمنہ سے جانے کا کہا اور دوسری الماری کھول کے وہاں کے کپڑے ٹٹولنے لگی ۔
"• اچھا سوری ۔ چلو عبایا پہنو ۔! ابھی نیا لے کر آتے ہیں سوٹ ۔ 1 گھنٹے میں واپس آئیں گیں 3 گھنٹے بچے گیں پھر بھی اور اگر آدھ ایک گھنٹہ ادھر اُدھر ہو بھی گیا تو مسلہ نہیں کوئی ۔ ٹائم ہوگا ۔
•" تانیہ کی آنکھوں میں جیسے امید کی ایک چمک آگئی ۔ ہائے میری پیاری جاناں کیا سہی مشہورہ ہے زبردست ۔۔ چلو چلو ۔تانیہ نے جلدی سے اپنا عبایا ہینگر سے نکالتے ہوئے کہا ۔ "
•ارے ارے رکو! آمنہ نے صوفے سے اٹھتے ہوئے اچانک تانیہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔ !
• اب کیا ؟ تانیہ کے ہاتھ لاشعوری طور پر خود ہی نیچے چلے گئے ! ؟
"• یہ گند کون سمیٹے گا ؟ اور ماما سے اجازت ؟ آمنہ نے اپنی بہوئیں اچکاتے ہوئے ایک طنزیہ مسکراہٹ کے ساتھ تانیہ سے کہا جیسے راستے میں آنے والی مشکلات سے اسے آگاہ کررہی ہو ۔!
• ہائے تم تو میری پراری پراری بہنا ہو ناں ہر مشکل میں کام آتی میری پراری جاناں امی سے اجازت تم لےلو یہ کمرہ میں سمیٹ لیتی ہوں اب دیکھو دونوں کام میں کروں گی تو دیر ہوجائے گی ناں۔ پلیززز " تانیہ نے معصومانہ چہرہ بنا کر انتہائی میٹھے لہجے میں آمنہ سے درخواست کی ۔
"•ارےےے حد ہے باجم بڑی ہی شاطر ہو ! نہیں بھئی ماما سے اجازت تم لو صفائی میں کرلوں گی ۔ ہر بار میں تمہاری چالوں میں آجاتی ہوں اور ڈاٹ کھاتی ہوں میں نہیں پوچھوں گیں تم ہی بات کرو جاکے ورنہ میں چلوں گی بھی نہیں ۔ !
• یار ایمی بحث نہ کرو دیکھا 10 منٹ یہاں ہی بیت گئے ہیں پلز مان جاؤ ناں ۔ "
• نہیں میں نہیں پوچھوں گی سوری ۔ ورنہ تم یہی جامنی جوڑا ڈھونڈو! آمنہ کے دو ٹوک جواب سے تانیہ سمجھ گئی تھی کہ آج یہ پکی ہوئی وی ہے نہیں مانے گی ۔ !
• اچھا ٹھیک ہے ! میں ان سے پوچھ کے آتی ہوں جب تک یہ کمرہ صاف کردو ۔ !
"• اوکے تم جاؤ میں کررہی ہوں ۔
___________________________________________
نورین بیگم باورچی خانے میں گوشت دھونے میں مصروف تھی ۔ کی تانیہ کی بے انتہا معصوم اور سہمی سی آواز نے ان کی متوجہ اپنی طرف لی ۔
ماما جی او ماما جی ۔ ! تانیہ نے دوپٹہ دونوں ہاتھوں میں تھامے آدھا منہ چھپاتے ہوئے پکارا ۔ !
• ہاں ؟ نورین نے بغیر تانیہ کی طرف دیکھے ہی جواب دیا ۔ !
• وہ ماما دیکھو ٹائم ہے نہیں اس لیئے میں لمبی تمہید نہیں باندھوں گی دراصل بازار جانا ہے ! چلی جاؤ ابھی 1 گھنٹے میں آجاؤں گی ! پلیززز
• کس کے ساتھ جاؤ گی؟ بابا تو باہر ہیں ! میں مصروف ہوں! انہوں نے جیسے تانیہ کو ٹالنے کی ایک ناکام کوشش کی ہو !
• ارے آمنہ اور میں جائیں گیں اور ایک گھنٹے میں واپس آجائیں گیں آپ پریشان نہیں ہونا موبائل ہمارے پاس ہے بیلینس بھی ہے مسلہ ہوا تو کال کریں گیں آپ بھی کر سکتی ہو اور ویسے مسلہ ہوگا تو نہیں آیت الکرسی جو پڑھیں گیں ۔ تو ہم جائیں؟ تانیہ نے جلدی جلدی بات مکمل کر کے پھر سے دوپٹہ منہ میں لیتے ہوئے نورین کی طرف دیکھا !
• اچھا لینا کیا ہے ؟ نورین بیگم نے مزاحمت کرتے ہوئے پوچھا !
• ماما میں آج کے سیمینار کے لیئے سوٹ لوں گی ناں ریڈیمیت ! اب زیادہ سوال نہ کرو پلیز جانے دو ناں ! تانیہ نے ہلکی سی بیزاری ظاہر کرتے ہوئے کہا !
• ارے دیوانی وہ سب تو ٹھیک پیسے کہاں سے آئے تمہارے پاس؟؟؟ نورین اب پوری طرح تانیہ کی طرف متوجہ تھیں ۔ "
"• آہ، وہ ، وہ ہی تو آپ سے لینے آئی ہوں ۔ ! تانیہ نے ڈرتے ڈرتے ہچکچاتے ہوئے روانی کے ساتھ نورین سے کہا جن کا چہرہ اب دیدنا تھا ۔ !
• تمہاری فرمائشیں ہیں جو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتی کوئی نیا جوڑا نہیں آئے گا اتنے سارے پڑے ہیں ان میں سے پہن لو کچھ بھی ۔ عجیب پاگل سمجھا ہوا ہے ، جاؤ اب ۔ ! کوئی بازار نہیں جارہی تم !
• یاااار ماما پلیززز یہ سیمینار بہت اہم ہے پلییزززز منع نہ کریں وعدہ پاپا سے دلوادوں گی اور اس پورے مہینے ایک بھی فرمائش نہیں کروں گی یار پلز کنجوسی نہ کرو یہ اللہ کو سخت نہ پسند ہے ۔ پلییزز ۔۔۔
"• ارے ارے دیکھو اس لڑکی کو ماں کو بتائے گی بیٹا اللہ کو کنجوسی کے ساتھ ساتھ اصراف بھی سخت نہ پسند ہے اور جو تم کررہی ہو وہ اصراف ہے ۔ اتنے کپڑے ہونے کے باوجود بھی نیا چاہیئے ۔ !
اچھا ناں ماما پلیز میں اللہ پاک کو منالوں گی آپ مان جاؤ پلیز ضروری ایوینٹ ہے ماما پلیززز ۔ تانیہ نورین کا بازو پکڑے کسی پانچ سالا بچی کی طرح ضد کررہی تھی ۔
•ماں تو پھر ماں ہے ، اولاد پیار سے منائے اور وہ نہ مانے یہ ممکن ہی نہیں والدین کی تو خواہش ہوتی ہے کہ وہ یہ پوری دنیا اپنے بچوں کے قدموں میں ڈال دیں اور نورین بیگم جیسی والدہ جن کی دنیا ہی بیٹیوں سے شروع ہوکے بیٹیوں پر ہی ختم ہوجائے ، وہ نہ مانے یہ ممکن ہی نہیں ۔ آچھا ٹھیک ہے ، جاؤ میرے پرس سے نکال لو پیسے زیادہ فضول خرچ مت کرنا ۔ اور جلدی آجانا ۔ "
"• ہائے میری پیاری ماما مجھے پتا تھا آپ مان جاؤگی ۔ تانیہ خوشی سے اچھل پڑی تھی اس نے ماں کو ماتھے پر ایک بوسہ دیا اور پھر گویا ہوئی ۔ اچھا ٹھیک ہے پھر بس ایک گھنٹے میں واپس آتی ہوں 30 منٹ تو یہاں ہی نکل گئے ہیں ۔ "
"• ٹھیک ہے ایک گھنٹے کا مطلب ایک گھنٹہ سمجھی ۔
"• جی جی ماما سمجھ گئی ۔ تانیہ نے اطاعت میں سر جھکاتے ہوئے کہا۔
___________________________________________
"• چلو آمنہ ماما نے اجازت دےدی ہے ۔ اور ۔ تانیہ نے اپنا جملہ مکمل کیا بھی نہیں تھا کہ کمرے کی حالت دیکھ کہ اسکا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا ۔ ! "یار آمنہ تم نے صفائی کیوں نہیں کی ۔ ؟ تانیہ نے کمرے میں نظر دوڑاتے ہوے، حیرانی اور اضطراب کی حالت میں پوچھا ۔
• وہ دراصل میں نے سوچا کہ ماما نے اگر اجازت نہیں دی تو تم خود کروگی آکر ، ورنہ میں کردوں گی پانچ منٹ میں ۔ آمنہ نے جلدی سے اپنا موبائل رکھتے ہوئے جملہ مکمل کیا ۔ !
• یار تم بہت بدتمیز اور کام چور ہو اب ہم تمہاری وجہ سے لیٹ ہوجائیں گیں! تانیہ نے اکتاتے ہوئے آمنہ کے ساتھ کمرہ سمیٹنا شروع کیا ۔
• اچھا بس ہو گیا دیکھو پانچ منٹ کی تو بات تھی! آمنہ نے صاف کمرے پر ایک نظر دوڑاتے ہوئے تانیہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔ !
•" یار بس اب چلووووو دیررر ہورہیییی ہےےے! تانیہ نے اپنے ایک ایک لفظ پر دباؤ دیتے ہوئے آمنہ سے کہا ۔
اوکے اوکے چل رہی بس یہ حجاب باندھوں ۔ بس پانچ منٹ، آمنہ نے آئنے میں سے ہی گھڑی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔
___________________________________________
" دروازے پر دستک ہوتی ہے ۔ نورین بیگم بمشکل اٹھ کے دروازے تک گئیں ۔
" وقت دیکھو ! ایک گھنٹے کا بول کے گئی ہو 2 بج رہے ہیں ابھی ۔ میں پریشان ہوگئی تھی انسان کال ہی اٹھالے "فیضان" (گھر کا ملازم) کو بھیجا ہے تمہارے پیچھے ۔
"• یار ماما اندر تو آنے دو پھر ڈاٹ لینا اور آپ کی ایک بھی کال نہیں آئی ! تانیہ نے اپنا موبائل بیگ سے نکالتے ہوئے کہا ۔
•" سائلنٹ پر ہوگا ضرور یہاں میری آدھی جان ہوگئی کہ اتنی دیر ہوگئی ہے ۔ خیال ہی کرلیا کرو فون لیجانے کا بھی کوئی فائدہ ہی نہیں ہے ۔ نورین بیگم پریشانی کے عالم میں تانیہ پر برس رہی تھیں ۔
• یہ لیں پانی پیئے ٹھنڈی ہوجائیں میں فیضان کو بتاتی ہوں کہ ہم واپس آگئے ہیں اور اب میں تیار ہونے جارہی ٹائم بہت کم ہے آپ مطمئن ہوجائیں ہم آگئے ہیں اب ۔ تانیہ نے پانی کا گلاس نورین کو دیکر ماتھے پر بوسہ دیتے ہوئے کہا ۔
اچھا جاؤ تم تیار ہوجاؤ ٹائم نہیں ہے ۔ !
جی جی ۔ آمنہ تم بھی ہوجاؤ تیار اگر چلنا ہے تو بلکہ تم چل ہی رہی ہو ۔ تانیہ آمنہ کو تاکید کر کے غسل خانے کی طرف چلی گئی ۔
___________________________________________
وہ سفید گھیر دار لیکن انتہائی سادہ لونگ میکسی میں ملبوس تھی جس پر کام بھی سفید نگینوں اور موتیوں کا ہو رکھا تھا جو کہ اس لباس کو اور زیادہ حسین دکھا رہا تھا حجاب کو انتہائی نفاست کے ساتھ لیئر لیئر کر کے باندھا گیا تھا کہ وجودِ نسوانی کا کوئی حصہ ظاہر بھی نہ ہو اور ساتھ ہی خوبصورتی بھی آئے ، آخری کثر نقاب پوری کر ہی چکا تھا جس میں سے چھلکتی گول اور حسین کتھئی، گھنی پلکوں والی آنکھیں ۔ معلوم ہورہا تھا جیسے شخصیت کسی پر وقار ، حسین اور باپردہ شہزادی کی ہو ۔
"• وہ لباس سنبھالتے ہوئے کمرے میں داخل ہوئی جہاں نورین بیگم اسی کا انتظار کررہی تھیں ۔
• ماما میری وہ سفید ہیلز کہاں گئیں؟ پلیز آپ نکال دو مجھے مل نہیں رہیں ۔ کیا دیکھ رہی ہیں جلدی کریں پاپا آنے والے ہوں گیں ۔ !
بیگم نورین تانیہ پر سے نظریں ہٹا نہیں پا رہی تھی۔ اور وہ ساکت تھیں وہ تو بس اپنی لاڈلی کو دیکھنے میں مصروف تھی ارد گرد کی سماعتوں کو سننے سے عاری ۔
ماما کیا ہوا ؟ تانیہ نے نورین کے سامنے ہاتھ ہلا کر انہیں ہوش میں لانے کی کوشش کی ہو جیسے ۔
"• ماشااللہ ماشااللہ اللہ نظرِ بد سے بچائے بہت پیاری لگ رہی ماشااللہ ۔ یہ کہتے ہی نورین نے دونوں ہاتھ اٹھائے اور بلند آواز میں دعا مانگنے لگیں ۔ یا اللہ آج جتنی حسین میری بچی لگ رہی میری دونوں بیٹیوں کے نصیبوں کو اس سے بھی حسین کرنا آمین ۔ تم ٹھہرو پہلے کالا ٹیکا لگا لو ۔ بہت پیاری لگ رہی ہو ماشاللہ ۔ یہ کہتے ہی وہ سرمہ لینے اٹھیں ۔
"• تانیہ نے لپک کر جلدی سے اپنا عکس آئنے میں دیکھا ۔ ماما یار سہی تو لگ رہی ہوں آپ نے ڈرا ہی دیا تھا، مجھے لگا کہ میں اوور تیار ہوگئی ہوں تانیہ نے اپنا حجاب درست کرتے ہوئے ماں سے کہا ۔
"• ارے نہیں نہیں بہت اچھی لگ رہی ہو ماشاللہ ۔ ادھر آؤ نقاب تو ہٹاؤ جاتے وقت لگا لینا مجھے کالا ٹیکا تو لگانے دو۔ نورین نے سرمہ پکڑے تانیہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔
"• تانیہ نے شرماتے ہوئے اپنا نقاب کھولا اور منہ پر ہاتھ رکھ لیئے پھر گویا ہوئی ۔ ارے ماما آپ تو شرمندہ کررہی ہو اتی پیاری بھی نہیں لگ رہی اب میں ۔🤭🙈😍۔
"• بیگم نورین جو اب تانیہ کی اس بچکانی حرکت پر یک دم سنجیدہ ہو چکی تھی ۔ 😑 خاموشی سے اسکی شکل تکنے لگی ۔
•" تانیہ نے منہ سے ہاتھ ہٹایا تو ماں کو دیکھ خود بھی سنجیدہ ہوگئی ۔ کیا ہوا ماما ؟
•" کچھ نہیں تمہاری نوٹنکیاں ہوگئیں ہوں تو ٹیکا لگا دوں؟ ڈرامے باز نہ ہوتو ۔ ! 🙄😒
"• اففف یار ماما انسان اب اترائے بھی نہ کیا کونسا روز روز اچھی لگتی ہوں ۔ 😒 اچھا آمنہ کہاں ہے ؟ تانیہ نے جملہ مکمل کرتے ہی ایک نظر کمرے میں ڈوراتے ہو دریافت کیا!
"• وہ زرہ پارلر گئی ہے بالوں کو کہہ رہی سیٹ کروائے گی ۔ نورین نے بیزاری کہ ساتھ جواب دیا ۔
"• ارے ارے سیمینار میرا ہے میں گھر میں تیار ہوئی وہ پارلر کیوں گئی ہے یہ کیا بدتمیزی ہے بھئی ماما وہ پارلر کیوں گئی ۔۔۔ اب تانیہ رونی شکل اور کھسیاہٹ کے ساتھ کہہ رہی تھی کہ دروازے پر دستک ہوئی ۔ یہ آمنہ تھی ۔ سفید سادا کاٹن کا جوڑا ساتھ میں کامدار گلابی دوپٹہ اوڑھے ہلکا سا میک اپ اور کمر پر لہراتے کھلے بالوں کے ساتھ آمنہ کمرے میں داخل ہوئی وہ ابھی کچھ کہنے ہی والی تھی کہ تانیہ کو دیکھ کے یک دم ہنسنے شروع ہوگئی ۔🤣🤣
"• باجم تم سیمینار میں جارہی ہو یا شادی میں اتنا تیار کیوں ہوئی ہو ؟ آمنہ نے بمشکل اپنی ہنسی پر قابو پاتے ہوئے جملہ مکمل کیا ۔
"ہیں؟ میں نے واقعی تھوپ لیا ہے کیا ؟ تانیہ نے جلدی سے خود کو آئنے میں دیکھتے ہوئے کہا ۔ "کہاں یار دیکھو ہاتھوں میں سوائے ایک گولڈ رنگ کہ کچھ نہیں (جوکہ ہمیشہ اسکے ہاتھ میں ہوتی تھی ) حجاب کی وجہ سے نہ کوئی ایئر رنگز ہیں نہ نیکلیس ، میکسی کا کلر بھی سفید ہے کیا چیز اوور دکھا رہی ہے ؟ " تانیہ نے خود کو بغور دیکھتے ہوئے پھر آمنہ کی طرف دیکھ کر جملہ مکمل کیا ۔ جو کہ ابھی بھی مسکرا رہی تھی ۔
"• ارے کچھ نہیں ہے بہت پیاری لگ رہی ہو اس پاگل کو پیاری دکھنے اور تھوپے ہوئے میک اپ میں فرق نہیں پتا خود جو چڑیلوں کی طرح بال کھول لیئے ہیں "دیکھو آمنہ ابھی کہہ رہی ہوں دوپٹہ یہاں سے ہی سر پر ترتیب سے پہن کے جاؤ بہت ہی بری لگ رہی ہو اس طرح " نورین نے تانیہ کی حوصلہ افزائی کرتے کرتے آمنہ کو بھی تنبیہی کی ۔
"• آمنہ نے دوپٹہ جلدی سے سر پر لیلیا۔ " اب ٹھیک ہے ماما جی ؟؟ آمنہ نے اپنے الفاظوں کو زور دیتے ہوئے کہا ۔ !
" بہتر ہے بیٹا لیکن تمہیں بھی حجاب ہی باندھنا چاہیئے تھا دیکھو تانیہ کتنی پیاری لگ رہی ہے ۔ نورین بیگم نے تانیہ کی بلائیں لیتے ہوئے جملہ مکمل کیا ۔
"• اچھا اچھا ماما آپ کو تو یہی پیاری لگتی ہے آمنہ نے منہ بسوڑ کے کہا۔
"• بیٹا لڑکیوں کا حسن پردے اور حیا میں ہوتا ہے۔
"• اچھا جی ماما نیکسٹ کسی ایونٹ میں ضرور کرلوں گی وعدہ ابھی دیر ہورہی ہے ۔ اور بتانا یہ تھا کہ پاپا کب سے گاڑی میں انتظار کررہے ہیں چلوووو محترمہ !! آمنہ نے دیوار پر لگی گھڑی کی طرف دیکھتے ہوئے یاد دیہانی کروائی ۔
ہاں ہاں چلو تانیہ نے ضروری سامان اور پرس اٹھاتے ہوئے آمنہ سے کہا ۔
وہ لوگ دروازے پر ہی تھی کہ نورین کی آواز نے انہیں روکنے پر مجبور کردیا ۔
"• کیا ماما ؟ تانیہ نے مڑ کر دیکھا اور کہا ۔
"• رکو آیت الکرسی کا دم تو کردوں اور خود بھی پڑھ لینا ٹھیک ہے!
"• جی جی ٹھیک ہے ، ہم ویسے بھی پڑھتے ہی ہیں آمنہ نے جواب دیا ۔
پھر نورین نے دونوں پر آیت الکرسی پڑھ کے پھوکی اور وہ وہاں سے روانہ ہوگئیں ۔
___________________________________________

تانیہ ہال میں داخل ہوئی تو ایک ٹھنڈی ہوا کا جھونکا اس کے وجود سے ٹکرایا شائد وہ ایئر کنڈیشن تھا جو کے اس سخت گرمی میں لوگوں کے لیئے سکون کا باعث ثابت ہورہا تھا، وہ ایک کشادہ ویل ڈیکوریٹڈ ، ہوٹل تھا جہاں خوبصورت روشنیاں ماحول کو اور بھی زیادہ حسین بنا رہی تھی، ہال کے اندراج سے سیدھا سامنے اسٹیج تیار تھا، اسٹیج کے ارابر برابر دو بڑے پردے موجود تھے جن پر ہونے والے پروگرام کو براہراست نشر کیا جانا تھا، کشادہ جگہ ہونے کے باوجود بھی کرسیوں پر تقريباً کوئی 250 سے 300 تک آوام کے بیٹھنے کی جگہ موجود تھی، تانیہ وہاں پہنچی تو ہال مکمل خالی تھا، چند ایک لوگوں کے سوا وہاں کوئی موجود نہ تھا ۔ تانیہ کی نظریں لا شعوری طور پر اب متین کے تاقب میں تھیں جو کے اسے کہیں دکھ نہیں رہا تھا ۔
___________________________________________

جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Has llegado al final de las partes publicadas.

⏰ Última actualización: May 27, 2020 ⏰

¡Añade esta historia a tu biblioteca para recibir notificaciones sobre nuevas partes!

آزمائش 🍁Donde viven las historias. Descúbrelo ahora