قسط نمبر ٥

88 6 0
                                    

تقریباً پانچ بجے کے قریب، اس کا موبائل اور دروازہ بیک وقت بجا. نیند میں سے ہڑبڑا کر اٹھتے ہوئے اُس نے ایک ہاتھ سے موبائل پکڑا اور دوسرے ہاتھ سے دروازہ کھولا تو سامنے کھڑے ذیشان کو دیکھ کر اس کے حلق تک کا ذائقہ کڑوا ہوگیا، اس نے فون کو ہولڈ پہ لگایا اور ذیشان کی بات سننے لگی. ادھر ذیشان کی اس کو نیند کی حالت میں دیکھ کر ہنسی نکل پڑی.

"آسی! تمہارے لیے چچی جان نے پیغام بھیجا ہے کہ پانچ بج گئے ہیں. نیچے آجاؤ." ذیشان اپنی حالت پر قابو پاتے ہوئے بولا.

"جی، اچھا." اسورہ نے دو جملوں میں بات ختم کی اور دروازہ بند کردیا.

ذیشان اُس کی اِس حرکت پر بھی مسکراتا ہوا واپس پلٹ گیا.

"کہاں ہیں محترمہ آپ؟ ہانیہ ہولڈ کھلتے ہی اس کے کان پر چیخی.

"یار.. بس ابھی ابھی آنکھ کھلی." اسورہ پر ابھی تک نیند سوار تھی.

" کیا... ابھی تک سو ہی رہی تھیں تم... یااللہ... سست الوجود عورت. بیٹا کیا شام کی دعوت دے کر بھول گئ ہیں کیا؟ کجھور اور شربت پر ہی ٹرخانے کا ارادہ ہے کیا؟ شکر ہے میں نے فون کر کے جگا دیا، ورنہ میرے خیال میں تو اسرافیل صاحب ہی آتے آپ کو جگانے." ہانیہ کو روکنا اس وقت دنیا کے ناممکن ترین کاموں میں سے لگ رہا تھا.

اسورہ نے ایک بآواز بلند جماہی لی، جسے ہانیہ نے بخوبی سن لیا تھا.
" بیٹا جی، نیند کو کہیں فی الحال خدا حافظ کیونکہ ہم لوگ بس پندرہ منٹ میں آرہے ہیں. "

ہانیہ کے کہے گئے آخری جملے پر اسورہ کی آنکھیں اصل میں کھل گئی تھیں. وہ اگلے منٹ ہی منہ ہاتھ دھو کر نیچے کی جانب بھاگی. جلد بازی میں وہ آخری سیڑھی پر بس لڑھکتے لڑھکتے ہی بچی.

" آرام سے آسی... " یہ ذیشان تھا جو کہ سیڑھیوں کے بالکل سامنے رکھے صوفے پر براجمان تھا اور بے ساختہ ہی اُس کو سہارا دینے کے لیے اٹھا تھا. لیکن اسورہ خود ہی سنبھل گئی تھی.

اسورہ کی سہیلیاں واقعی میں وقت کی پابند ثابت ہوئیں اور پندرہ منٹ میں وہ اس کے دروازے پر کھڑی گھنٹیاں بجا رہی تھیں. وہ دوڑی دوڑی دروازے کی جانب لپکی لیکن وہ لوگ دروازہ کھلا ہونے کے سبب اندر ہی آرہی تھیں.

"السلام علیکم!" وہ ساری کی ساری بیک وقت گویا ہوئیں.

"وعليكم السلام! دروازہ کھلا تھا؟" سلام کا جواب دیتے ہی اسورہ نے کچھ نہ سمجھتے ہوئے پوچھا.

"اسورہ! شانو بھائی تو ایک دم بدل کے آئے ہیں یار." ہانیہ ندیدے پنے کا شاندار مظاہرہ کرتے ہوئے بولی.

"میں پوچھ رہی ہوں کہ دروازہ کس نے کھولا؟" اس نے ہانیہ کے جواب میں اب کی دفعہ چبا چبا کے پوچھا.

"مجھ ناچیز سے ہوئی ہے یہ غلطی، معافی مل جائے گی؟" نہایت شائستہ لہجہ سنائی دیا گیا. ذیشان، جو کی عصر کی نماز پڑھنے گیا تھا، واپسی پر آیا تو پیچھے پیچھے اسورہ کی دوستیں بھی اندر آگئیں.

چاہا ہے تجھ کو (مکمل)Donde viven las historias. Descúbrelo ahora