ادھر آسی کو بھوک کے علاوہ اور کچھ سوجھ ہی نہ رہا تھا. ذیشان کے گاڑی میں بیٹھتے ہی اس کے ہاتھ سے برگر کا تھیلا تقریباً چھیننے ہی والی تھی کہ اپنے ہاتھوں پر لگی مہندی کی وجہ سے نہ چھین پائی اور رونی صورت بنا کر ودیعہ کو دیکھا.
" ویسے بڑا ہی کوئی ندیدہ پیس آپ کے حصے میں آیا ہے شانو بھائی... کھلادیں بےچاری کو... پریکٹس کریں پریکٹس..." بھوک شاید ودیعہ کے سر پر چڑھ گئی تھی.
"میں تو خود ہی دولہن صاحبہ کو برگر کھلانے والا تھا." ذیشان اب ودیعہ کے خطرناک جملوں کا عادی ہوگیا تھا. ایک آنکھ بند کرکے ودیعہ کو جواب دیا.
ادھر اسورہ ذیشان کے دل کے حالات سے بے خبر اس کے ہاتھوں سے برگر کھانے بلکہ ٹھونسنے میں مصروف رہی. ذیشان نے اپنی تمام ہمت کے سنگ اسورہ کو مخاطب کیا.
" آسی! ایک ریکویسٹ ہے، مانو گی؟" ذیشان نے گلا کھنکھار کر سوال کیا.
"ریکویسٹ... اوہ.. اچھا!! ارے... بھول جائیں اس کو کہ آپ کی بہن نے دیکھا آپ کو کچھ کرتے ہوئے." 'کچھ' پہ زور دیتے ہوئے اسورہ سگریٹ والا معاملہ سمجھی.
ذیشان کا منہ حلق تک کڑوا ہوگیا تھا اسورہ کا خود کو اسکی بہن کہنے پر.
" ارے رے.. نہیں آسی میری... وہ نہیں کچھ اور کہنا ہے" ذیشان نے اپنے لہجے میں حتی الامکان بشاشت لاتے ہوئے کہا.
" کہیں کہیں... جو کہنا ہے آپ کو اجازت ہے آج. آج تو آپ نے میرے ایک نہیں دو دو پسندیدہ کام کئے ہیں." اسورہ ابھی تک مہندی اور برگر کے خمار کے زیرِ اثر تھی.
" وہ... تم مجھے شانو بھائی نہ کہا کرو... تھوڑا آکورڈ لگتا ہے. ذیشان بھائی کہہ دو.. کوئی مسئلہ نہیں." ذیشان نے اپنا مدعا بیان کیا.
" اوکے! میرے شانو بھائی.. مطلب ذیشان بھائی. فکر نشتہ... جو حکم آپ کا!" اسورہ کا انداز ہی ایسا تھا.
"شاباش... ایسے ہی اچھے بچوں کی طرح بات مانتی رہنا ہمیشہ..." ذیشان بے ذو معنی جملہ کہا تھا.
" بالکل.. انشاءاللہ! "اسورہ نے بھرپور مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا.
" ویسے.. ایک بات بتاؤ... تمہیں مایوں نہیں بیٹھنا اپنے؟ ایسے ہی شادی والے دن تک اچھل کود کرتی رہو گی؟" ذیشان نے استفسار کیا.
" ارے... بے کار چیزیں ہیں یہ مایوں مہندی وغیرہ. فضول خرچی... بلکہ میں تو کہتی ہوں کہ ڈائریکٹ ایک تقریب ہو... ولیمہ کی... نکاح اور رخصتی سادگی سے دن میں کسی وقت کردیا جائے. ہاہ ہ... مائی ڈریمز..."
اسورہ نے آہ بھرتے ہوئے اپنی خواہش کا اظہار کیا." ویسے آئیڈیا برا نہیں... غور کیا جاسکتا ہے اس پر." ذیشان کو اسورہ سے اتنی عمدہ بات کی امید نہیں تھی. وہ اس کی سوچ کو داد دئیے بغیر نہ رہ سکا.
"آپکے غور کرنے سے کیا ہوتا ہے؟ عمل تو جب ہوگا نہ جب اس کے سسرال والے چاہیں گے." ودیعہ اتنی دیر سے خاموشی سے دونوں کی گفتگو سن رہی تھی اور اب جب بولی تو بظاہر انجان بنتے ہوئے بولی.
ESTÁS LEYENDO
چاہا ہے تجھ کو (مکمل)
Historia Cortaحاضرِ خدمت ہے میری پہلی کہانی... "چاہا ہے تجھ کو " دراصل ہلکی پھلکی کہانی ہے جس میں خوشی بھی ہے تو غم بھی اور محبت بھی ہے تو نفرت بھی... یہ کہانی ہے بچپن کی محبت کا پل بڑھ کر جوان ہونے کی... یہ کہانی ہے جانو بھائی اور آسی کی... وادی کی اور بھائی...