قسط نمبر ١٠

111 4 3
                                    

اسورہ کو ایک روایتی مشرقی لڑکی کی طرح اپنی شادی کی بہت خوشی تھی. جب سے بات طے ہوئی تھی، تب سے روز رات کو وہ گھر والوں کے ساتھ خوب وقت گزارتی کہ آنے والی زندگی میں پھر یہ پل میسر ہوں یا نہیں.

" چاند بابو کہاں ہو؟ ارادہ ہے آج نکلنے کا یا نہیں؟" ودیعہ ٢٩ ویں روزے کی مغرب کی نماز پڑھتے ہی اسورہ کو لے کر چھت پر چڑھی ہوئی تھی.

" ارے! میں تو ادھر ہوں... وہاں کہاں ڈھونڈ رہی ہو؟" مرتضیٰ کی شوخی عروج پہ تھی.

مرتضیٰ کی آواز سن کر تو ودیعہ پہ سکتہ ہی طاری ہوگیا. اگلے لمحے وہ اچھل کر اسورہ کے پیچھے جا چھپی.

"آپ بھی نہ بھائی جان... خیر چھوڑیں... کب آئے اور کیوں آئے؟" اسورہ اپنی کزن کم بہن زیادہ کا ساتھ نبھاتے ہوئے مرتضیٰ کی کلاس لینے لگی.

"بس! کوئی دل والی یاد کرے اور ہم نہ آئیں.. ایسا ہو ہی نہیں سکتا. روزہ راستے میں ہی کھولا اور نماز پڑھ کر سیدھا اوپر آیا ہوں... اور کیوں آیا ہوں.. یہ بھی تھوڑے وقت میں پتہ چل ہی جائے گا." مرتضیٰ نے ہنوز شوخ لہجے میں جواب دیا.

اسی دوران گھر کے مرد بھی نماز سے فارغ ہو کر چھت پہ چلے آئے تھے. تمام نظریں آسمان پر تھیں، سوائے دو نظروں کے... ایک مرتضیٰ کی اور ایک ذیشان کی...

" ہرےےے... وہ رہا چاند!" اسورہ کو جو اچانک بادلوں کے پیچھے چوڑی سا باریک چاند نظر آیا تو وہ تقریباً حلق کے بل ہی چلّائی تھی.

ذیشان تو ایک دم اچھل ہی پڑا.

"ابھی بھی ٹائم ہے.. شانو بھائی.. فیصلے پر نظرثانی کرلیں." یہ ارتضیٰ تھا جو شوخ ہوا تھا.

جس پر ذیشان نے مسکرا کر دعا کے لیے ہاتھ اٹھا دئیے اور ساتھ میں ارتضیٰ کو بھی اشارہ کیا.

ادھر اسورہ نے بھی آنکھیں میچ کر اپنے ہونے والے ان دیکھے شوہر کے لیے بھی دعا کی.

سب ایک ایک کرکے نیچے جارہے تھے. لیکن اسورہ تھی کہ جسے ہمیشہ نیا چاند دیکھنا اور دیکھتے رہ جانا پسند تھا.

"کیا آج بھی مجھے معافی نہیں ملے گی؟" ذیشان کی تقریباً سرگوشی کے سے انداز پر ایک لمحے کو اسورہ کا سانس رکا.

"توبہ ہے.. شانو بھائی.. ڈرا ہی دیا آپ نے تو" اسورہ حواس پر قابو پاتے ہوئے بولی.

"معافی... مممم چلیں جائیں معاف کیا آپ کو شانو بھائی... آپ بھی کیا یاد کریں گے شانو بھائی کہ کس سخی سے پالا پڑا تھا آپ کا شانو بھائی." اسورہ کے جملے میں معافی سے زیادہ شانو بھائی تھا.

" شکریہ آپ کا... لیکن برا نہ مانو تو کیا یہ شانو بھائی کی گردان کچھ زیادہ نہیں ہوگئی؟ میرا مطلب ہے کہ اگر اس صیغے میں سے بھائی مائنس کردو تو؟؟" ذیشان شدید تلملایا تھا اور اسی تلملاہٹ میں اس نے اپنا منصوبہ خراب کرنے کی ایک غلطی بھی کردی تھی.

چاہا ہے تجھ کو (مکمل)Où les histoires vivent. Découvrez maintenant