قسط نمبر 2

20 3 0
                                    

عنایہ کتابوں میں سر دیے بیٹھی تھی جب بی اماں اس کے پاس آئیں۔
"عانی بیٹا اب آپ کھانا کھا لو۔۔ کب سے پڑھ رہی ہو۔"بی اماں اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے بولیں۔
"بی اماں پلیز میرے سر پر تیل لگا دیں۔ میرا سر درد کر رہا ہے"
"اچھا بیٹھو میں لے کر آئی"
بی اماں صوفے پر بیٹھ گئی اور عنایہ ان کے آگے کارپٹ پر بیٹھ گئی۔بی اماں نے آہستہ آہستہ اس کے سر میں مالش شروع کی۔
"بی اماں"
"ہممم؟"
"میں نے ایک دوست بنایا ہے"
"دوست۔۔؟"بی اماں کچھ ٹھٹکی۔ ان کے مالش کرتے ہاتھ رک گئے۔
"وہ بہت اچھا ہے بی جان۔ اس کے بھی ماما بابا نہیں ہیں۔ وہ لندن میں رہتا ہے پر آج کل پاکستان آیا ہوا ہے"عنایہ نے تفصیل بتائی
"اسلام میں ہر لڑکی شہزادی ہوتی ہے اور بیٹی، شہزادیاں ہر کسی سے دوستی نہیں کرتیں۔ اور آپ تو ویسے بھی ایک مسلمان ہو تو کوئی نا محرم آپ کا دوست نہیں ہونا چاہیے نا" بی اماں اسے سمجھاتے بولیں۔ ان کا ماننا تھا کہ بچوں کی تربیت ہاتھ کے زور سے نہیں کرنی چاہیے کیونکہ بچے بالکل نرم لوہے کی طرح ہیں۔ زور لگانے سے ٹوٹ جائیں گے اس لیے ان پر زور لگانے کی بجائے محبت کی گرمائش دینی چاہیے تاکہ اپنی مرضی کی شکل میں ڈھال سکیں۔
"پر بی جان آپ نے تو کہا تھا کہ لڑکیاں چھپے ہوئے دوست نہیں بناتی تو میں نے چھپایا تو نہیں ہے۔ کیا اب بھی وہ میرا دوست نہیں بن سکتا؟"
"بیٹی آپ ایک نایاب پھول ہو جو بس خاص لوگوں کے لیے ہے۔ اگر آپ ہر کسی کو میسر آ گئی تو آپ بھی خاص سے عام ہو جاو گی"
"لیکن بی جان ہو سکتا ہے کہ وہ بھی خاص ہو"
"ایک لڑکی کے لیے خاص صرف اس کے محرم ہیں باپ، بھائی اور شوہر"
"میرے پاس تو کوئی بھی نہیں ہے" عنایہ نے پلکیں جھکا لیں
"لیکن میں تو ہوں نا" بی اماں نے اس کے سر پر پیار دیا تو وہ ان سے لپٹ گئی
"اچھا اس بچے کا نام کیا ہے۔؟بی اماں نے پوچھا
"اوہہہہہہ ۔۔ وہ پوچھنا تو مجھے یاد ہی  نہیں رہا۔ چلو اگلی بار پوچھوں گی"
"اچھا پھر مجھے بھی تو ملوانا اس سے"
"ٹھیک ہے۔ میں اس کو کہوں گی وہ ہمارے گھر آ جائے۔"
اور پھر وہ خاموشی سے آنکھیں بند کر کے بی اماں کی گود میں سر رکھ کر لیٹ گئی۔
____
"تم نے مجھے اپنا نام نہیں بتایا کبھی" وہ دونوں عنایہ کی ماں کی قبر پر پھول ڈال رہے تھے جب عنایہ نے سوال کیا۔
"تم نے پوچھا ہی نہیں" اس نوجوان نے جواب دیا
"ہاں ویسے یہ بھی ہے۔ اچھا بتاو کیا نام ہے تمھارا۔۔؟"
"محمد حدید"اس نے مسکرا کر جواب دیا۔
"اووہ ۔۔۔۔ کتنا پیارا نام ہے یہ۔" عنایہ کو اس کا نام بہت اچھا لگا۔ "تم میرے گھر جانا چاہو گے حدید۔ بی اماں تم سے ملنا چاہتی ہیں۔"عنایہ نے اس سے پوچھا
"مجھ سے۔۔؟ تم نے ان کو میرے بارے میں بتا دیا۔۔؟" حدید قدرے حیران ہوا۔
"ہاں کیونکہ اچھی لڑکیاں چھپے ہوئے دوست نہیں بناتی" عنایہ نے مسکرا کر جواب دیا۔
"یہ تمہیں کس نے سکھایا؟" حدید متاثر ہوئے بغیر نا رہ سکا۔ یہ چھ سال کی بچی اپنی عمر کے لحاظ سے بہت سمجھ دار تھی اور بلا شبہ اس کی تربیت بہت اچھی کی گئی تھی۔
" بیسٹ فرینڈ نے"
"کیا نام ہے تمہارے بیسٹ فرینڈ کا؟"
"اللہ تعالی' "ایک اور غیر متوقع جواب۔ حدید کو سمجھ نہیں آئی وہ اس کی بات کا کیا جواب دے۔
"اچھا اب چلو ہم میرے گھر چلتے ہیں۔۔" کہ کر عنایہ باہر کی جانب بڑھنے لگی ۔ حدید بھی اس کے پیچھے پیچھے چل پڑا۔
___
"بی اماں یہ محمد حدید ہے" عنایہ نے گھر پہنچ کر ان دونوں کا تعارف کروایا
"اور حدید یہ میری بی اماں ہیں بلکہ میری پیاری بی جان" کہ کر عنایہ ان سے لپٹ گئی۔ وہ لوگ ڈرانگ روم میں صوفے پر بیٹج گئے۔ ایک صوفے پر حدید اور دوسرے پر بی اماں اور ان کی گود میں عنایہ۔
"آپ کی بہت باتیں کرتی ہے عنایہ۔ " بی اماں مسکرا کر بولیں تو حدید نے بھی مسکرا کر عنایہ کو دیکھا جس کے گال ایک دم سرخ ہو گئی۔ حدید کو اس کی حرکت پر ہنسی آ گئی۔
"بہت اچھی بچی ہے عنایہ۔ ماما بابا کی ڈیتھ کے بعد یہ واحد ہے جس سے میں نے اپنے دل کی ساری باتیں بےتکلفی سے کر لیں۔ بہت سمجھدار بچی ہے۔ " حدید نے کہا
"میری گڑیا ہے ہی بہت پیاری۔ "  بی اماں نے مسکرا کر کہا
"میں معزرت چاہتا ہوں آج ایسے اچانک آ گیا اور میں کچھ لا بھی نہیں سکا"
"ارے نہیں بیٹا اس کی کوئی ضرورت نہیں ۔ اچھا کیا آپ آ گئے۔ آپ بالکل میرے بیٹوں جیسے ہی تو ہو" بی اماں کی بات پر حدید دل سے مسکرا اٹھا
"ایک منٹ ایک منٹ ۔۔ بی جان آپ بس میری ہیں۔ حدید کوئی بیٹا نہیں" عنایہ ایک دم بولی۔ حدید حیران رہ گیا ۔ وہ اپنی بی اماں کے لیے کتنی پوزیسسو تھی۔
"کیوں بھئی۔۔۔ میری بی اماں کیوں نہیں بن سکتیں وہ"
"ایکس کیوز می مسٹر۔۔ اگر میں نے آپ کو اپنی بی اماں سے ملوا دیا ہے تو زیادہ اچھلو نہیں۔ وہ بس میری ہی بی جان ہیں۔ خبردار بیچ میں اپنا شیئر ڈالا تو"عنایہ حدید کی سامنے جا کھڑی ہوئی اور دونوں ہاتھ کمر پر رکھ کر بولی۔ اس کی حرکت پر بی اماں بھی ہنس پڑی۔ پھر انھوں نے کچھ مزید باتیں کیں اور حدید واپس چلا گیا

رب العالی'Where stories live. Discover now