حدید اس وقت کام سے فارغ ہو کر گھر جا رہا تھا جب راستے میں اسے پریشان سی کھڑی لیزا نظر آئی۔ اس نے گاڑی اس کی طرف موڑی اور اس کے سامنے جا کر رکا۔ لیزا بہت پریشان لگ رہی تھی۔
"Hi liza... "حدید نے اسے پکارا
"Oh.... hi"لیزا زبردستی مسکرائی۔
"Is everything ok...? U look worried"
"After Zaki left for America I shifted to a hostel. I was in the school when my room mate stole all my things and ran away. I asked from the hostel's administration but no one considered my complaint. I have nothing with me now except the clothes I am wearing and my mobile phone. Unfortunately I left my debit card at the hostel because i didn't need money. But i have lost everything" لیزا نے اپنا سر دونوں ہاتھوں میں گرا دیا۔
"Oooohhhh... It's okay Liza. Don't be worried. Let's get to my home. You can live with us." حدید نے اس کی مدد کرنے کی کوشش کی
"If u want to...."پھر لیزا کے چہرے پر اجنبیت دیکھ کر اپنی بات مکمل کی۔
وہ جانتا تھا لیزا ایک معصوم لڑکی ہے اور وہ اسے یوں تنہا نہیں چھوڑنا چاہتا تھا۔
لیزا نے اپنا سر دونوں ہاتھوں میں گرا لیا اور رونے لگی۔
"I...it's okay liza..We will manage..now get up.. Anaya will surely be very happy to see you"حدید نے بات بدلنے کی کوشش کی۔
لیزا نے اس کی طرف دیکھا اور اٹھ کھڑی ہوئی۔ حدید مسکرایا۔ پھر وہ دونوں گاڑی کی طرف بڑھے۔ گھر پہنچ کر حدید نے دروازہ کھولا اور لیزا کے لیے راستہ بنایا۔ لیزا کچھ ہچکچا کر اندر داخل ہوئی۔
"Lizaaa..."عنایہ اسے دیکھ کر خوشی سے بولی۔لیزا بس مسکرا ہی سکی
"Liza will live with us now. I thought you needed her so u can wash her hair except ruining mine" حدید نے اسے گود میں اٹھا کر آنکھیں گھماتے بولا
"Liza will live with us...? Really...? Oooh woooowww" عنایہ چہک کر بولی
یہ سب لیزا کو جتنا مشکل لگا تھا اتنا نہیں تھا۔ رات کو وہ عنایہ کے ساتھ سوتی اور سب مل کر کھانا کھاتے۔ لیزا کے آنے سے حدید کو یہ فائدہ ہوا کہ وہ عنایہ کا بہت خیال رکھتی۔ اسے پڑھنے میں بھی مدد کرتی اور کھانا بھی خود بناتی۔ رات کو حدید جب دیر تک کام کرتا رہتا تو اسے کافی بھی بنا دیا کرتی۔
______
ایک رات عنایہ اور وہ باہر واک پر آئے۔ وہاں ایک بنچ تھا۔ رات کا پر سکون اندھیرا اور صاف ستھری آب و ہوا میں تاروں بھرا آسمان دل کے اندر تک اتر رہا تھا۔ وہ دونوں وہاں آ کر بیٹھ گئے۔ دونوں نے بلیک جینز کے ساتھ پیلے رنگ کی ہائینیک پہن رکھی تھی اور نیچے جوگرز۔
"میں جانتی ہوں تمہیں اردو آتی ہے۔" کچھ دیر کی خاموشی کے بعد عنایہ نے لیزا کے سر پر بم پھوڑا۔ لیزا اس کے انکشاف پر ہکا بکا رہ گئی۔عنایہ مسکرا کر اس کی طرف مڑی۔
"ننن۔۔۔۔نہیں" لیزا ایک دم بول اٹھی اور ہمیشہ کی طرح اپنی حماقت پر چپ ہو گئی۔اب وہ نظریں جھکائے بیٹھی تھی۔
"مجھے یہ بھی پتا ہے کہ تم حدید کو پسند کرتی ہو" اور یہ وہ بات تھی جو لیزا آج تک خود سے بھی چھپاتی آئی تھی اور کیسے اس آٹھ سال کی بچی نے اس کے سامنے اسی کی زندگی کی کتاب کھول کر رکھ دی تھی۔ اگر کوئی انسان شرمندگی سے مر سکتا تو لیزا آج مر چکی ہوتی۔
"لیزا۔۔۔" عنایہ نے اس کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھا اور پھر اس سے لپٹ گئی۔
"I LOVE YOU" عنایہ نے اسے کہا۔
عنایہ کی بات پر لیزا کی گردن میں ایک گلٹی ابھری۔ آج اس کی زندگی کا بد ترین دن تھا کیونکہ جو باتیں وہ خود سے بھی آج تک چھپاتی آئی تھی وہ کوئی اور اسے بتا رہا تھا۔ اس کی آنکھوں سے ایک موتی ٹوٹ کر گرا اور پھر دوسرا اور پھر وہ گرتے ہی چلے گئے۔ عنایہ ایک دم گھبرا گئی۔
"لیزا۔۔۔؟ I'm sorry"
"مجھ سے محبت مت کرو عنایہ۔ میں محبت کے قابل نہیں ہوں" لیزا اپنا سر ہاتھوں میں دے کر رونے لگی۔ جن رازوں کے افشاں ہونے سے وہ ڈرتی تھی وہ سب اب اس کے سامنے ایک ہولناک شکل میں ظاہر ہو چکے تھے۔
"تم بہت اچھی ہو لیزا۔۔۔"عنایہ نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے کہا
"نہیں۔ نہیں ہوں میں۔۔۔" وہ چیخ کر بولی۔ عنایہ نے اس کا یہ روپ پہلی بار دیکھا تھا۔ وہ تو چپ رہنے والی اور بہت صاف دل کی سادہ سی لڑکی تھی۔
"ہر انسان محبت کے قابل ہوتا ہے لیزا۔ اللہ تعالی' اپنے سب بندوں سے بہت محبت کرتا ہے۔" عنایہ نے اسے سمجھایا
"نہیں۔ وہ مجھ سے محبت کیوں کرے گا۔ وہ تو مسلمانوں سے محبت کرتا ہے نا۔ وہ تو ان سے محبت کرتا ہے جو ہر وقت اس کی عبادت کرتے ہیں۔۔" لیزا ہچکیوں کے درمیان بولی۔۔"مجھ سے زیادہ بد نصیب اس دنیا میں کون ہو گا جس کے ماں باپ نے دنیا کی خاطر اپنے ساتھ ساتھ اپنی اولاد کی آخرت بھی تباہ کر دی"
"تم بہت خوش نصیب ہو لیزا۔۔۔"
"عنایہ تم تو سب جانتی ہو پھر کیوں کہ رہی ہو مجھے خوشنصیب۔۔؟" وہ بس اپنے منہ سے اپنے آپ کو اس وقت ایک غیر مسلم نہیں کہنا چاہتی تھی۔
"کیونکہ اللہ تعالی' سب کو یہ توفیق نہیں دیتا کہ وہ اپنی دنیا کی بجائے آخرت کی فکر کریں۔۔" عنایہ نےاسے سمجھایا "اور ہاں۔۔۔ ابھی تم نے کہا نا کہ اللہ تعالی' بس ان سے محبت کرتا ہے جو دن رات اس کی عبادت کرتے ہیں تو ایسا نہیں ہے۔ عبادت تو بس محبت کی ایک شرط ہے" عنایہ کی بات پر لیزا نے اس کی طرف دیکھا۔
"مطلب۔۔؟" لیزا نے پوچھا
"اللہ تعالی' ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اللہ تعالی' سے محبت کرتے ہیں۔" عنایہ مسکرا کر بولی۔۔۔"قیامت کے دن کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جن کی نمازیں لپیٹ کر ان کی منہ پر مار دی جائیں گی۔۔ کیونکہ وہ بے روح عبادت تھی۔"
"بے روح۔۔؟"
"یعنی وہ نمازیں اللہ تعالی' سے محبت کے لیے نہیں پڑھی گئی تھیں بلکہ یا تو صرف فرض سر سے اتارنے کے لیے پڑھی گئی تھیں یا دکھاوے کے لیے۔ اور ان کو پڑھ کر بھی انسان گناہوں سے نہیں رکا" عنایہ نے سمجھایا
"تو کیا اللہ مجھ سے بھی محبت کرتا ہے۔؟" لیزا نے سوال کیا تو عنایہ نے مسکرا کر سر اثبات میں ہلایا۔
"لیکن۔۔۔۔۔ میں تو۔۔۔"لیزا کا چہرہ پھر سے مرجھا گیا۔ مسلمان نا ہونے کا جو تیر اس کے دل میں چبھا ہوا تھا وہ ہر گزرتے پل اس کے زخم کو گہرا کر دیتا۔
"مسلمان ہو۔۔۔" عنایہ نے اس کا جملہ مکمل کیا۔لیزا کے سر پر پھر سے آسمان آ گرا۔
ESTÁS LEYENDO
رب العالی'
Historia Cortaیہ کہانی ہے اللہ کے ان بندوں کی جن سے ان کے پیارے دور تو ہوئے مگر اللہ کی ذات اور قریب ہو گئی۔ حدید جو کہ ایک بہت سادہ اور کم گو لڑکا تھا اسے اکیس سال کی عمر میں ہی ایک ننھی جان کی ذمہداری سونپ دی گئی جس کے ماں باپ بھی اس سے جدا ہو گئے تھے۔ ان کا ر...