"وہ پرتگال میں ہے اُف آہل۔۔۔۔۔اور یہ بات تم ہمیں اب بتارہےہو۔" جولی میم کو غصے سے زیادہ حیرانی تھی۔
"میں کیاکہہ سکتا ہوں ممّی۔اس نے مجھے ابھی فون کرکےبتایا ہے۔مجھے تو خود نہیں پتاتھا اس بارے میں۔" بہت آرام سے اس نے جھوٹ بولا تھا۔
"بکومت, سارا انتظام تم نے ہی کروایا ہوگا۔ورنہ وہ اتنا قابل نہیں ہےکہ کچھ دنوں میں سب انتظام کرکے روانہ بھی ہوجاۓ۔" وہ اپنے دونوں بیٹوں کو جانتی تھی۔
"تو اور وہ بےچارہ کرتا بھی کیاممّی؟ اُس کو بھی سکون چاہیے۔جو کم ازکم اس گھر میں تو نہیں ہے۔"
"یہ کیا کہہ رہےہوتم آہل؟ " جولی میم کو اس بات کی اُمید نہیں تھی۔
"میں بلکل ٹھیک کہہ رہاہوں ممّی! بچپن سے لے کر اب تک, اس گھر میں ہم نے سکون نہیں دیکھا۔
آپ کی اور ڈیڈ کی لڑائیاں, آپ دونوں کے فضول طعنے۔ ہم دونوں تنگ آچکے ہیں اس سب سے۔
میری تو زندگی برباد ہوچکی ہے۔میں آپ دونوں کو ولی کی زندگی برباد کرنے نہیں دوں گا۔اُس کا اُسکی زندگی پر حق ہے۔اُس کوکرنے دے زندگی میں کچھ, جی لینے دے اسے۔" آہل نے کئی سالوں کی بھراس نکالی تھی۔
"تمھاری زندگی ہم نے نہیں آئملک نے برباد کی ہے۔اُس کا الزام تم ہم پر نہیں لگا سکتے۔" اس کے بعد وہ چپ ہوگئی۔اُن کو لگا تھاکہ وہ کچھ زیادہ بول گئی اور وہ واقعی زیادہ بول گئی تھی۔آہل بلکل چُپ ہوگیا تھا۔اُس کے جبرے بھینچ گئے تھے۔شاید وہ ضبط کررہا تھا۔
"دیکھو آہل بیٹا۔" جولی میم کو احساس ہوچکا تھاکہ انہوں نے کیا کہا ہے۔
"رہنے دے ممّی! " یہ کہہ کروہ کمرے سے باہر نکل گیا۔
جولی میم اپنا سر پکڑکر بیٹھ گئی۔"آخر وہ اُسے کب بھولے گا۔" انہوں نے سوچاتھا۔
مگر بعض اوقات ماضی کو بھُلانا آسان نہیں ہوتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"تو اب کیا کرے؟"
وہ تینوں پریسا کو ہوٹل میں لے آۓتھے۔ہوٹل میں انہوں نے دو کمرے بُک کرواۓ تھے۔ایک ولی اور پیڈرو کا تھا اور دوسرا مرینا کا۔مگر اب پریسا مرینا کے کمرے میں رُکی تھی۔
دریا سے ہوٹل آتے ہی انہوں نے اسے کھانا کھلایا تھا۔پھر مرینانے اسے اپنے کپڑوں میں سے کپڑے دیے۔اور اس کےبعد وہ وہی مرینا کے کمرے میں سو گئی۔اب ادھر ولی اور مرینا بیٹھے سوچ رہے تھے۔ کہ کرنا کیا ہے۔پیڈرو کچھ سامان لینے باہر گیا تھا۔
"میں سوچ رہا ہوں کہ جب تک ہم ہیاں ہےاس کو اپنے ساتھ رکھتے ہیں۔ " ولی بولا تھا۔
"وہ تو ٹھیک ہے۔مگر پھر؟ اگر پیڈرو کی بات درست نکلی تو؟ پھر ہم کیا کرے گے؟ " مرینا اب اپنے حد سے زیادہ انسانی ہمدردی کے جذبے سے نکل کر دِماغ سے سوچ رہی تھی۔
"مجھے نہیں لگتامرینا۔کہ وہ کوئی جاسوس یا دہشت گرد ہے۔
ہم نے اس کو کس حالت میں دیکھا تھابھلا۔وہ خودکشی کررہی تھی۔اگر ہم اس کو نہ بچاتے وہ مر چکی ہوتی۔"
"وہی تو اگر ایسا ہوتاتو وہ خودکشی کیوں کوتی؟ خیر۔ اب بتاؤ آگے کیا کرے؟ ابھی تو رکھ لےگےاس کو ساتھ۔پھر آگے؟ مرینا اس مسئلے کا فوری حل چاہتی تھی۔
"میں یہ سوچ رہا ہوں کہ ہم اس کو اپنے ساتھ یو-ایس لے جاۓگے۔کیونکہ ہیاں سے تو ہم اس کو پاکستان نہیں بھیج سکتے نا۔وہاں سے بھائی یا ڈیڈ میں سے کوئی بھی اپنے sources استعمال کرکے اس کو آسانی سے بھیج سکتے ہے۔"وہ تمام منصوبہ بنا چکا تھا۔
"زبردست مگر یہاں سے اس کو یو-ایس کیسے لے کر جاۓ گے؟اس کے پاس نہ پاسپورٹ ہے اور نہ ہی ویزہ۔"
"اس بارے میں بھی سوچ رہا ہوں۔اگر آہل بھائی اس سلسلے میں ہماری مدد کرے تو ہم آسانی سے اسے یو-ایس لے کر جاسکتے ہیں۔
جس ایگری مینٹ agreement کے ذریعے ہم یہاں پر آۓہے۔اس کے ہیڈ بھائی کے بہت اچھے دوست ہے۔اگر وہ اس کی چیکنگ نہ کرے مطلب documents وغیرہ نہ مانگے اس سے تو ہم اس کو لے کر جاسکتے ہیں۔ " ولی نے اپنی تجویز پیش کی۔
"اچھا اگر ایسا ممکن ہےتو تم بات کرو اپنے بھائی سے۔"
"نہیں آج نہیں ۔اگر ابھی سے بتادیا تو وہ فوراً واپس بلوالےگے۔"
اتنی دیر میں پیڈرو کمرے میں داخل ہوا۔اس کا غصہ ابھی ختم نہیں ہوا تھا۔
"اگر خدمتِ خلق پر تبصره کرچکے ہو تو اپنے vlog کے بارے میں بھی بات کرلے۔یا اب vlog کو بھول جاۓ؟
ایسا کرو تم دونوں کوئی این-جی-او شروع کرلو ۔بہت سے لوگوں کی مدد ہوجاۓ گی۔" وہ آتے ہی شروع ہوگیا تھا۔اور اب بات ختم کرکے ہی بیٹھا تھا۔
"خیال برا نہیں۔کیوں مرینا! " ولی نے اسے چھیڑنے کے لیے کہا تھا۔
"تم فکر نہیں کرو پیڈرو۔ہمارے منصوبے کے مطابق ہم صبح سورج نکلنے سے پہلے ٹیگس ریور(Tagus river) پہنچیں گے۔پھر وہاں سے باقی جگہوں پر جاۓگے۔" مرینا نے اسکی فکر دور کرنے کے لیے کہا تھا۔
"ارے نہیں کل پھر جلدی اٹھنا پڑے گا اُف۔ میں فضول میں تم لوگوں کے پیچھے خوار ہورہا ہوں۔" ولی کےلیے صبح اٹھنا کسی عذاب سے کم نہ تھا۔
"لو جی! اب ان مسٹر کو ہمارا ولوگنگvloging کرنا بھی برا لگ رہا ہے۔ہیی اُس لڑکی کی مدد کی بات ہوتی نہ تو صبح سب سے پہلے یہی مسٹر اٹھتے۔" پیڈرو نے ابھی یہ کہا ہی تھاکہ ولی نے کُشن زور سے اس کے منہ پر مارا۔
پھر کیا دونوں کی مشہورِ زمانہ لڑائی شروع ہوگئی۔مرینا ان کی لڑائی ختم کروانے کی بجاۓ خاموشی سے اٹھ کر اپنے کمرے میں آگئی۔ان کا تو یہ روز کا کام تھا۔
YOU ARE READING
اِک پل کی خطا
Adventureمجھے امید ھے کے آپ لوگوں کو ناول پسند آۓگا ۔ ایک ایسی لڑکی کی کہانی بیان کرنے کی کوشش کی گئی ھے جو اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے کہی دور پہنچ جاتی ۔اور جہاں وہ جاتی وہ جگہ آپ کو بھی ضرور پسند آۓگی inshaAllah ۔ اس سے آپ لوگ اگر اللّٰہ چاہے تو بہت کچھ...