"پیڈرو ایک بات تو بتا۔"
رات کے وقت ولی اور پیڈرو ہوٹل میں اپنے کمرے میں تھے۔ولی بیڈ پر بیٹھا تھا۔جبکہ پیڈرو ایک شرٹ جو کہ اس کو تنگ تھی پہننے کی کوشش کررہا تھاجب ولی نے اس سے یہ پوچھا تھا۔
"ہاں, پوچھو۔"
"کیا تمھیں کبھی پہلی نظر کی محبت ہوئی؟" ولی نے پوچھا تھا۔
"محبت ہمیں دیکھ کر کوئی ہاتھ نہیں ملاتا۔محبت کرے گا۔" وہ اپنے کام میں ہی مصروف تھا۔
"اوہو الّو! کسی کو ہم سے ناہو۔مگر ہمیں تو ہو سکتی ہےنا۔مطلب ہمیں تو کوئی پہلی نظر میں اچھا لگ سکتا ہےنا۔" ولی جواب کا منتظر تھا۔
"تنگ نہ کر یار ایک تو مجھے یہ شرٹ اُف پوری نہیں آرہی۔اور تو پتہ نہیں کیا کیا بول رہا ہے۔"
"تو تم اپنے ناپ کی شرٹ لیا کرونا۔ کیوں لی اتنی تنگ شرٹ۔" ولی نے وہی بیٹھے بیٹھے تبصره کیا تھا۔
"ہاں بلکل آئندہ تم اس سے ذرہ کھلی شرٹ خریدنا۔"
"کیا مطلب؟" ولی نے مڑ کر اس کی طرف دیکھا۔"تم میرے کپڑے پہن رہے ہو؟"
"او او,بھاگو۔" اور جی پیڈرو جناب جو ولی کی شرٹس نکال کر پہن پہن کر چیک کررہے تھے۔ساری شرٹس اٹھاکر باہر بھاگ گئے۔
"رُک لنگور آج ہاتھ آگیا تو چھوڑو گا نہیں میں۔" ولی بھی اس کے پیچھے کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"کہاہے یہ بےوقوف آدمی؟" مسٹر عمار انتہائی جلال میں گھر میں داخل ہوۓتھے۔
"کیاہوا؟ کس کی بات کررہے ہوعمار؟"جولی میم ان کی اس غصے بھری آواز سے کھبرا کر فوراً کمرے سے باہر آئی تھی۔(حلانکہ اب انھیں اس جذباتی پَن کی عادت ہوجانی چاہیے تھی۔مگر خیر)
"کہا ہےوہ تمھارا رومیوں بیٹا بلواؤں اُسے۔"
"آہل وہ تو اپنے کمرے میں ۔۔۔۔۔"ابھی جولی میم کی بات پوری بھی نہیں ہوئی تھی۔کہ مسٹر عمار فوراً اس کے کمرے میں چلے گئے۔
"ارےسنے تو۔۔۔۔۔عمار۔۔۔۔"جولی میم پیچھے سے چلا رہی تھی مگر کوئی فائدہ نہیں تھا۔تو وہ ان کے پیچھےچلی آئی۔
آہل کا دروازہ زوردار آواز کے ساتھ کھلا تھا۔وہ جو ابھی نہا کر نکلا تھا۔یہ منظر دیکھ کر حیران رہ گیا۔
"کہا ہےوہ تمھاری آئیملک؟" مسٹر عمار اس کو دیکھتے ہی شروع ہوگئے تھے۔
"کیاہواڈیڈ ؟" وہ حیران کھڑا تھا۔
"میں نے کہا تھانا کہ اُسے میرےآفس مت لے کر جاؤ۔"
"مگر ہوا کیا؟" وہ ابھی تک سمجھ نہیں پارہا تھا۔
"تمھاری وہ مس ورلڈ ہمارے آفس کے نہایت اہم ڈاکومنٹس لے کر فرار ہوچکی ہے۔"
"کیا۔" میم جولی کو لگ رہا تھاکہ انھیں ابھی دل کا دورہ پڑ جاۓگا۔
"ایسا نہیں ہوسکتا ڈیڈ آپ کو کوئی غلط فہمی۔۔۔۔۔۔" انھوں نے آہل کی بات مکمل نہیں ہونے دی تھی۔
"بکومت مجھے کوئی غلط فہمی نہیں ہوئی۔ہمارے ایک پلاٹ پر قبضہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔اور وہ قبضہ اس ریعان نے کروایا تھا۔اس کے بعد ہمارے بزنس کی اور بھی فائلز ہیک کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
وہ تو شکر ہےکہ میں نے اصل ڈاکومنٹس بینک میں رکھوادیے تھے۔اس کی ہاتھ ڈاکومنٹس کی کاپی لگی ہے۔مگر وہ بھی بہت اہم تھے۔خیران ڈاکومنٹس کا پاسورڈ صرف مجھے پتہ ہے تو ہمارا زیادہ نقصان نہیں ہوسکتا۔کم از کم مجھے یہی اُمید ہے۔"
"اُف خدایا! تیرا لاکھ لاکھ شکر۔" میم جولی کی تو جان میں جان آئی تھی۔
"مگر۔۔۔۔نہیں۔۔۔۔۔وہ۔۔۔۔۔کیوں؟" آہل کا دماغ ماؤف ہورہا تھا۔
"کیا,کیسے,کیوں؟ یہ سارے سوال جاکر تم اپنی آئیملک سے پوچھو۔"
آہل فوراً وہاں سے نکل گیا۔اسے جلد از جلد اپنے باپ کے اندازوں کو غلط ثابت کرنا تھا۔
"لیکن اگر ایسا ہی ہوا جیسا ڈیڈ کہہ رہے ہےتو؟
نہیں ایسا نہیں ہوسکتا۔وہ اپنے باپ جیسی نہیں ہے۔"
وہ خود سے مخاطب تھا۔مگر اسے کیا پتہ تھاکہ آگے بہت بڑا سچ اس کا انتظار کررہا ہے۔
VOCÊ ESTÁ LENDO
اِک پل کی خطا
Aventuraمجھے امید ھے کے آپ لوگوں کو ناول پسند آۓگا ۔ ایک ایسی لڑکی کی کہانی بیان کرنے کی کوشش کی گئی ھے جو اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے کہی دور پہنچ جاتی ۔اور جہاں وہ جاتی وہ جگہ آپ کو بھی ضرور پسند آۓگی inshaAllah ۔ اس سے آپ لوگ اگر اللّٰہ چاہے تو بہت کچھ...