"ولی,پیڈرو کہاں ہو دونوں ؟ " وہ کمرے میں داخل ہوئی تو اس کا سانس پھولا ہوا تھا۔
"کیا ہو گیا,کیوں چیخ رہی ہو؟" پیڈرو نے ازلی بےزاری سے پوچھا تھا۔
"وہ۔۔۔وہ پریسا کو پولیس پکڑ کر لے گئی ہیں۔"
"کیا؟ کیوں؟ " ولی حیرانی سے کھڑا ہوگیا تھا۔
"او,برو مجھے پتا تھا۔وہ لڑکی گڑبڑہے۔لےگئی نا پولیس اسے۔شکر ہےہم اس کے ساتھ نہیں تھے۔"پیڈرو کی تو جیسے دلی مراد پوری ہوئی تھی۔
"شَٹ اَپ۔"ولی نے اسے جھڑکا تھا۔
"تم بتاؤ مرینا ہوا کیا تھا؟"
"مجھے نہیں پتہ میں دکان میں کچھ چیزیں لینے گئی تھی۔پریسا باہر تھی۔جب میں باہر آئی تو وہ لوگ پریسا کو لے کر جارہے تھے۔اُف ولی اب کیا ہو گا۔"وہ واقعی پریشان لگ رہی تھی۔
"مرینا تمھارے ایک انکل بھی تو یہاں پولیس میں تھےنا۔"ولی کو اچانک یاد آیا تھا۔
"ہاں ہےتو۔مگر مجھے نہیں پتہ کے وہ کس علاقے میں ہوتے ہیں؟"
"تم کوشش تو کرو۔کیا پتہ وہ کچھ مدد ہی کر دیں۔"
"ٹھیک میں کرتی ہوں بات ان سے۔ اور تم نکمے انسان۔۔۔" بولتے بولتے مرینا کی نظر پیڈرو پر پڑی۔جو آرام سے بیٹھا چپس کھا رہا تھا۔مرینا نے صوفے پر پڑی گدی اٹھاکر زور سے پیڈرو کے ماری۔
"آؤچ! واٹ نان سینس۔"چپس کا پیکٹ اس کے ہاتھ سے گِر گیا تھا۔
"تم میں بلکل بھی شرم نہیں ہے۔ہماری دوست جیل میں ہےاور تم کتنےمزے سے بیٹھے چپس کھارہے ہو۔"اسے اس پر شدید غصہ آرہا تھا۔
"دفعہ کرو اسے ۔میرے پاس ایک بہت اچھا آئیڈیا ہے۔"پھر ولی پیڈرو پر لعنت بھیجی اور مرینا کو اپنا سارا منصوبہ بتایا۔
"واہ ولی! آئیڈیا تو بہت اچھا ہے۔مگر اس کے بعد ہم فوراً یو-ایس چلے جاۓگے۔ہمیں جلد از جلد اسے پاکستان بھیج دینا چاہیے۔" مرینا واقعی فکر مند تھی۔
"کیا مطلب یو-ایس چلے جاۓگے۔پاگل ہوگئےہوکیا؟ ہمارا vlog اس کا کیا؟" پیڈرو بھڑک اُٹھا تھا۔
"ولی اگر اس floor سے کسی کو نیچے دھکا دےدیں۔تو وہ مر تو جاۓگا نا۔"مرینا نے کہا تھا۔
"تم دونوں کا دماغ خراب ہے بس۔"
"پیڈرو اگر تم مدد نہیں کرسکتے تو چپ کرکے بیٹھ جاؤ۔" اس بات پر پیڈرو منہ پھُلا کر بیٹھ گیا تھا۔
"ولی ہم اسے الیگل طریقے سے یو-ایس لے کر جاۓ گے۔کوئی مسئلہ تو نہیں ہوگا نا؟" مرینا نے پریشانی سے پوچھا تھا۔
"نہیں انشاءاللّٰہ کچھ نہیں ہوگا۔میں بھائی سے بات کرتا ہوں۔وہ یقیناً کوئی نا کوئی حل نکال لے گے۔" وہ پُر اُمید تھا۔
"ہاں, ٹھیک ہے۔پہلے ہم اس کو پولیس اسٹیشن سے لے آتے ہیں۔ بلکہ میں اور پیڈرو سارا سامان پیک کرتے ہےاور تم پری کو لے آؤ۔"مرینا جلد از جلد یہ معاملہ ختم کرنا چاہتی تھی۔
"ہم یہ بھی ٹھیک ہے۔میں پہلے بھائی سے بات کرلوں ۔پھر اسے لینے جاتا ہوں۔تم تب تک اپنے ان انکل سے رابطہ کرو اور پوچھو کیا اس سلسلے میں وہ ہماری مدد کرسکتے ہےیا نہیں ؟" ولی مرینا کی بات سے مطفق تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"السلام علیکم! بھائی کیا حال ہے؟" اس نے فون پر کہا تھا۔
"واعلیکم السلام ! میں ٹھیک۔تم سناؤ کیسا جارہا ہے تمھارا ٹَرِپ؟" آہل اپنے آفس میں بیٹھا تھا۔جب ولی نے اسے فون کیا تھا۔
"بھائی ایک مسئلہ ہے چھوٹا سا۔"
"ہاں,کہو! خیریت تو ہےنا۔"وہ تھوڑا پریشان ہوا تھا۔
"بس ایک لڑکی ہے۔وہ ۔۔۔وہ یہاں پھنس گئی ہے۔مطلب کے اسے کوئی kidnap کرکے ادھر لے آیا تھا۔وہ پاکستان سے ہے بھائی۔میں مدد کرنا چاہتا ہوں اس کی۔"
"ولی میں نے تمھیں منا کیا تھانا۔لڑکیوں کے چکر میں مت پڑو۔"
"اُف ہو بھائی وہ بارہ سال کی بچی ہے۔اکیلی ہےیہاں۔ ہم لوگ بس اسے اس کے ماں باپ تک پہنچانا چاہتے ہے۔" بہت آرام سے جھوٹ بولا گیا تھا۔
"ہاں, لیکن۔"
"بھائی,پلیز منع مت کرے۔ایک بچی کو اس کے ماں باپ مل جاۓگے۔اور ہمیں بہت ساری نیکیاں۔سوچئے ذرا۔پلیز!"
"اُف ولی! اچھا ٹھیک ہے۔کس طرح کی مدد چاہے تمھیں؟" آہل مان چکا تھا۔
"بہت شکریہ بھائی۔
"وہ جو آپکے دوست ہے۔جنہوں نے ہمارا ویزہ لگوایا۔۔۔۔۔۔۔" اور پھر اس نے اپنے بھائی کو اپنا سارا منصوبہ بتایا۔بہت احتیات کی ضرورت تھی۔آخر یہ ایک الیگل کام تھا۔
YOU ARE READING
اِک پل کی خطا
Adventureمجھے امید ھے کے آپ لوگوں کو ناول پسند آۓگا ۔ ایک ایسی لڑکی کی کہانی بیان کرنے کی کوشش کی گئی ھے جو اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے کہی دور پہنچ جاتی ۔اور جہاں وہ جاتی وہ جگہ آپ کو بھی ضرور پسند آۓگی inshaAllah ۔ اس سے آپ لوگ اگر اللّٰہ چاہے تو بہت کچھ...