صدیقی صاحب کے گھر میں آج کی شام کافی سہانی تھی اور بارش ہونے کی وجہ سے موسم بھی کافی سرد تھا۔۔۔۔تیز بارش اب تھم چکی تھی جبکہ ابھی بھی ہلکی ہلکی بوندیں کسی موتیوں کی مانند ٹپک رہی تھیں۔۔۔۔
رات کا کھانا نوش فرمانے کے بعد سب لاؤنج میں آگئے اور باتوں میں مشغول ہو گۓ۔طاہرہ (سمیر کی امی) جب سے آئیں تھیں زارا کے گُن گائیں جا رہی تھیں۔۔۔'زارا بیٹی نے بہت رونق لگا رکھی تھی'۔۔'اِس کے جانے کے بعد تو گھر خاموش ہی ہو گیا تھا۔۔'۔۔۔۔۔اُن کی باتوں پر سمیر اندر ہی اندر امی کو چپ کروانے کی کوشش کرتا کہ کوئی ایسی بات امی کے منہ سے نکل گئ تو گڑبڑ ہو جاۓ گی۔۔۔
ثناء اور زارا ایک بڑی ٹرے میں چاۓ کے کپ لے کر آئیں جسے دیکھ کر سب کی آنکھیں چمک اٹھیں سواۓ سمیر کے اُسے چاۓ پسند نہ تھی۔۔۔۔
ہاشم نے جلدی سے ہاتھ بڑھا کر سب سے بڑا کپ اٹھا لیا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ چھوٹے موٹے کپوں سے زارا کا کچھ نہیں بنتا اِس لیے وہ ہمیشہ بڑا کپ ہی لیتی ہے۔ جیسے ہی ہاشم نے کپ تھما زارا نے اُسے شیرنی جیسی نگاہوں سے دیکھا گویا کہہ رہی ہو "رکھ دے واپس اگر زندہ رہنا چاہتا ہے" مگر وہ کچھ نہ بول پائی اور چپ چاپ سمیر کے سامنے والے صوفے پر بیٹھ گئ درمیان میں شیشے کا میز تھا جس پر چاۓ رکھی ہوئی تھی۔سب نے اپنا اپنا کپ اٹھا لیا۔۔۔"لو بیٹا چاۓ لو۔۔۔"سمیر کا ہاتھ خالی دیکھ کر سارہ بیگم بولیں۔سمیر ابھی کہنے ہی جاریا تھا کہ' نہی میں چاۓ نہیں پیتا' مگر زارا کو تیکھی نظروں سے اپنی طرف دیکھتا پایا تو فوراً کپ اٹھا لیا۔تعبیدار محبوب ہر کسی کو نہیں ملتے۔۔۔
"چار دن بعد شادی ہے صدیقی صاحب!! تیاریاں مکمل ہیں؟" سب اپنی اپنی باتوں میں مصروف ہو گۓ۔اور زارا اپنی مسکراتی آنکھوں سے بار بار سمیر کو دیکھتی اور شرما کر نظریں جھکا لیتی۔۔۔"ہاۓ میرا نیلی آنکھوں والا شہزادہ"۔۔۔
°°°°°°°°°°°°°°°°
رات کے تقریباً 9 بجے تھے۔۔۔۔لاؤنچ میں جب بڑوں کی گفتگو کا عنوان شادی سے ہوتا آہستہ آہستہ ملکی حالات پر آگیا تو تمام نوجوان نسل بیزار ہو کر اپنے اپنے کمروں میں چلی گئی۔۔۔۔۔مگر جلد ہی انہیں احساس ہو گیا کہ اتنی جلدی سونا اُنکی شان کے خلاف ہے لہذا وہ سب ایک کمرے میں جماع ہو گۓ۔۔۔۔۔
تھوڑی دیر ہنسی مذاق کر کے سب اپنے اپنے موبائل پر لگے رہے جیسے کمرے میں آکر احسان ہی کیا ہو۔۔۔۔
"اگر اس نحوست کو ہی استعمال کرنا ہے تو بلایا کیوں ہے؟؟؟"ہاشم اکتا کر بولا۔۔۔۔
"تاکہ تم بھی استعمال کر سکو۔۔۔"عکی نے سنجیدگی سے کہا جبکہ اسکی آنکھیں ابھی بات موبائل پر مرکوز تھیں۔۔۔
"میرا چارجنگ پر لگا ہوا ہے نہ۔۔۔میں کیا کروں؟؟"ہاشم معصوم سا منہ بنا کر بولا۔۔۔۔
YOU ARE READING
دیوانی
Romanceیہ کہانی میری پہلی کہانی "وہ پاگل سی " کا دوسرا پارٹ ہے۔۔۔۔مگر اِسکو سمجھنے کے لیے ضروری نہیں کہ پہلی کہانی بھی لازمی پڑھی جائے۔۔۔۔۔۔۔میں نے اسے کچھ اس طرح لکھا ہے کہ آپکو confuse ہونے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔۔۔۔۔۔۔۔ "وہ پاگل سی " میں ذارا ایک معصوم...