آلیہ بیگم نے فون اٹھایا ۔۔۔۔۔
اسلام وعلیکم!
کیسی ہیں آپ آلیہ جی۔
موبائل سے زونیہ بیگم کی مسرت بھری آواز ابھری ۔۔۔۔
وعلیکم السلام !
اللہ کا کرم ہے ۔۔۔۔۔
آپ سنائے؟؟؟؟؟
آلیہ بیگم خوش مزاجی سے گویا ہوئی ۔۔۔۔
الله کا شکر ہم بھی سب ٹھیک ۔۔۔۔
کل ہم آپ کے گھر آنا چاہتے ہیں ۔۔۔۔
ذوباریہ بیٹی کا ہاتھ مانگنے ۔۔۔
آپ کو اگر کوئی اعتراض نا ہو تو ۔۔۔۔۔۔
زونیہ بیگم نے کال کرنے کا مقصد بیان کیا ۔۔۔۔
جی جی مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے ۔۔۔
آلیہ بیگم کی لہجے میں بھی خوشی واضح تھی۔ٹھیک ہے پھر کل ملاقات ہوتی ہے ۔
اللہ حافظ ۔
زونیہ بیگم کے ایک ایک لفظ سے خوشی جھلک رہی تھی ۔۔۔۔۔
الله حافظ ۔۔۔۔
آلیہ بیگم نے بھی اللہ حافظ کہا اور فون رکھ دیا ۔۔۔۔۔
آج انہیں اپنے مرحوم شوہر کی بہت یاد آ رہی تھی ۔۔۔۔۔
ان کی آنکھیں نم ہو گئی تھی۔۔۔۔
تبھی گھبرائی ہوئی زائینہ نیچے آئی ۔۔۔۔۔
مما وہ گر گئے ہیں ۔۔۔۔
زائینہ نے آ کر گھبرائی ہوئی آواز سے کہا تو آلیہ بیگم اور ذوباریہ جو کیچن سے زائینہ کی آواز سن کر نکلی تھی ۔۔۔۔۔
دونو نے سیڑھیوں کی طرف قدم بڑھائے ۔۔۔۔
نتالیہ بھی اپنے کمرے سے نکلی تھی ۔۔۔
تو وہ بھی انہیں کے ساتھ اوپر آئی تو شانی کھویا ہوا تھا ۔ کسی سوچ میں ۔۔۔۔۔
******************
نتالیہ نیچے آئی تو زائینہ اور ذوباریہ ٹیبل لگا چکی تھی۔۔۔۔
ذوباریہ نے اک الگ ٹرے تیار کیا اور اوپر شانی کو دینے چلی گئی ۔۔۔۔۔۔۔
ذوباریہ دروازہ کھٹکھٹا کر اندر داخل ہوئی ۔۔۔
تو شانی صاحب کمر پکڑ کر ٹک ٹوک بنا رہا تھا ۔۔
ذوباریہ کی تو ہنسی ہی نہیں رک رہی تھی شانی کو اس حالت میں بھی ٹک ٹوک بناتے دیکھ کر۔۔۔۔۔۔ہنسی کی آواز سن کے شانی مڑا تو زوباریہ دروازے میں ٹرے پکڑے کهڑی اپنی ہنسی روکنے کی کوشش کر رہی تهی.....
کیونکہ شانی بہت مزاحیہ لگ رہا تها ........
ارے زوباریہ آپی آپ ہنس کیوں رہی ہیں ادهر آ کر دیکهیں زرا کیا آپ کو کیمرے میں کچھ دیکھ رہا ہے......
زوباریہ نے آ کر وہ ٹک ٹوک دیکھی جو شانی کمر پکڑ کر بنا رہا تها .....
اس میں صرف شانی چہرے سے کندهوں تک دیکھ رہا تها......
اب بتائے یہ کوئی ہنسنے والی بات ہے....
ہا اس ٹک ٹوک میں شانی بلکل بهی مزاحیہ نہیں لگ رہا تها.....
مگر سچ میں شانی تمہیں اس طرح دیکھ کر مجهے ہنسی آ گئی سوری......
زوبریہ اپنی ہنسی کنٹرول کرتے ہوئے بولی.....
ارے کوئی بات نہیں زوباریہ آپی .....
آپ ہنستی رہا کریں ایسے ہی اچهی لگتی ہیں......
میں بور ہو رہا تھا اس لیے سوچا ٹک ٹوک ہی بنا لوں ۔۔۔۔
اچها ٹهیک ہے اب تم زیادہ ڈرامے نا کرو ....
اور کهانا کها لو.....
زوباریہ بیڈ پر کهانا رکهتے ہوئے بولی...
اور کهانا کها لو پهر ڈاکٹر کے پاس چلیں گے.....
زوباریہ کمرے سے باہر جاتے ہوئی بولی.....
ارے زوباریہ آپی رکیں میں کسی ڈاکٹر واکٹر کے پاس نہیں جاؤں گا....
اتنا بهی میں کمزور نہیں ہوں میں بس زرا سی ہی لگی ہے ..
اور اب ٹهیک ہوں.....
اس بات کا فیصلہ کهانا کهانے کے بعد ہو گا......
ارے رکیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زوباریہ اپنی بات سنا کے چلتی بنی جبکہ شانی پیچهے پکارتا ہی رہ گیا......
*******************
سب لان میں شام کی چائے پینے کے لیے جمع ہو رہے تهے.....
نتالیہ اور زائینہ کیچن میں تهی...
زوباریہ اور آلیہ بیگم لان میں تهی ...
جبکہ شانی اپنے کمرے میں ہی تها.....
کمر درد کی وجہ سے وہ سیڑهیاں نہیں اتر سکتا تها.......
اس لیے اپنے کمرے میں ہی بیٹها تها.....
بیٹا ابهی بیکری جانا اور کل کے لیے کچھ چیزیں لے آنا.....
زونیہ بیگم اور غازی صاحب کل آنا چاہتے ہیں غازیان کے رشتے کے لیے......
بیٹا تم کیا کہتی ہو ....
تم خوش ہو نا اس شتے سے .....
تمہیں غازیان پسند ہے نا.......
آلیہ بیگم کے دل میں جتنے سوال تهے ایک بار ہی سارے پوچھ دیے تهے....
جی مما مجهے کوئی اعتراض نہیں ہے....
غازیان اچها لڑکا ہے.....
اور آگر آپ خوش ہیں اس رشتے سے تو مجهے کیا اعتراض ہو سکتا ہے.....
زوباریہ مسکرا کر بولی ۔۔۔۔۔
دوسری طرف آلیہ بیگم کو یہی امید تھی ۔۔۔۔
اور اک اور امید بھی تھی ۔۔
جس پر زوباریہ پورا پورا اتری تھی ۔۔۔۔
ارے ذوباریہ بیٹا کچھ تو گھریلوں لڑکیوں والی عادتیں خود میں لے آؤ ۔۔۔۔۔
گھریلوں لڑکیوں کے سامنے جب شادی کی بات کی جائے ۔
تو وہ آنکھیں نہیں اٹھاتی اور خود کو ہی دیکھ لو ۔۔۔۔۔
آلیہ بیگم اپنی بیٹی کو سمجھاتے ہوئے بولی ۔۔۔
ESTÁS LEYENDO
ہمراہی
Ficción Generalیہ کہانی ایک ایسی لڑکی کی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ جس کے بارے میں جاننے کے لیے آپ کو کہانی پڑھنی ہو گی ۔۔۔۔۔۔۔۔😀😀😀