وہ آواز غازیان کو اک گونج کی طرح سنائی دے رہی تهی.....
جب کے زونیہ بیگم اپنی ہی دهن میں بولتی جا رہی تهی.....
کک کون ہے وہ لڑکی ........
غازیان کے لہجے میں گھبراہٹ واضح تهی.....زونیہ بیگم خاموش ہو گئی تھی. ....
اور اپنے بیٹے کی طرف دیکها .......
جو گهبرایا گهبرایا سا لگ رہا تها ......
پیشانی چند پسینے کے شفاف قطرو سے چمک رہی تهی......کیا ہوا بیٹا تمہاری طبیعت تو ٹهیک ہے نا....؟؟؟؟؟؟؟
زونیہ بیگم کے لہجے میں پریشانی واضح تهی......نہیں مما میں ٹهیک ہوں بلکل ......
آپ کچھ بتانے لگی تهی کون ہے وہ لڑکی.....؟؟؟؟؟
غازیان کے لہجے میں بیچینی واضح تهی .......اووووووو تو یہ بات ہے...
اس لڑکی کا نام ہے.......
زرتاشہ ہے.....ماشاءاللہ بہت ہی پیاری بچی ہے....
تمہارے ساتھ وہ کتنی پیاری لگے گی نا .....
برات والے دن لال رنگ کے جوڑے میں وہ تمہارے ہمراہی میں چلتی ہوئی جب وہ سٹیج پر آئے گی تو تم دونوں کی جوڑی کتنی خوبصورت لگے گی......زونیہ بیگم اک بار پهر شروع ہو چکی تهی ......
جبکہ غازیان کو جس چیز کا ڈر تها ....
وہ حقیقت بن چکا تها ......غازیان کا دماغ اک دم گھوم گیا تھا۔
اسے یقین ہی نہیں آ رہا تھا۔۔۔۔۔۔
کے یہ حقیقت ہے ۔۔۔۔۔
نہیں ۔
نہیں ۔
نہیں ۔
ایسا نہیں ہو سکتا ۔۔۔۔۔کہا کھو گئے ۔۔۔۔
زونیہ بیگم نے غازیان کے چہرے کے سامنے ہاتھ ہلایا ۔
جو کہی کھو سا گیا تھا۔۔۔۔۔ٹھیک ہے میں چلتا ہوں۔
میرا مطلب ہے کے میں جا کے سو جاتا ہوں ۔
غازیان یہ کہہ کے جانے کے لیے مڑا ۔۔۔۔۔ہا ٹھیک ہے تم جا کے سو جاؤ ۔
زونیہ بیگم غازیان کے چہرے کو تھپکتے ہوئے بولی ۔۔۔۔۔۔غازیان ۔۔۔۔۔۔۔۔
زونیہ بیگم نے غازیان کو پکارا ۔۔۔۔۔
***********************زائینہ گھر آئی تو۔
دوپہر کا کھانا کھایا ۔۔۔اور ظہر کی نماز ادا کرنے کے لیے اپنے کمرے میں آ گئی......
زائینہ کو اک عجیب بے چینی ہو رہی تهی......
اس بےچینی کی وجہ سے زائینہ کو خود سے نفرت ہو رہی تهی.....زائینہ نے وضو کیا...
اور نماز ادا کی..
پهر دعا کے لیے ہاتھ اٹهائے ......
اے اللہ پاک مجهے معاف فرما دے.......
یا اللہ میری اس بےچینی کو ختم کررررر دے....
یا اللہ مجهے معاف کر دے.....
زائینہ اپنی غلطی پر پشیمان تهی....وہ جانتی تهی کے جو ہو رہا تها وہ غلط تها......
پر اب اس نے اپنے اللہ کے حظور دعا مانگ لی تهی ....
اب زائینہ خود کو بہت ہلکا محسوس کر رہی تهی.......زائینہ نے جائےنماز کو تہہ لگا کے رکها اور ٹہلنے کے لیے باہر آ گئی ....
زائینہ اپنے گزرے دنوں کو سوچ رہی تهی....
پیچهلے تین دن اس نے کتنی ہی باتیں اس لڑکے شاہان سے کی تهی.....
اب زائینہ کو بس اک فکر ستا رہی تهی کے وہ اس لڑکے سے پیچها کیسے چهڑائے.......
کل سے اس کا کوئی میسج نہیں آیا تها ......
تین دن ہا یاد آیا......
زائینہ کو اب یاد آیا تها کے اس نے کہا تها کے تین دن میں بس اس سے بات کر لو پهر وہ مجهے تنگ نہیں کرے گا ......
اور ایسا ہی ہوا تها اس لڑکے کا کوئی میسیج نہیں آیا تها ....
او مطلب میرا پیچها چهوٹ گیا اس سے.....
زائینہ اک دم سے ہی خوش ہو گئی تهی.....
بس دوبارہ اس کا کوئی میسیج نا آئے .....
زائینہ زیر لب دعا گو ہوئی تهی....
*********************
غازیان زونیہ بیگم کی آواز پر پلٹا تها......
اچها باقی سب تو ٹهیک ہے ....
رشتہ لے کر کب جاؤ میں ان کے گهر.....
ابهی تو زوباریہ یہی ہے نا جب وہ اپنے گهر جائے گی نا تب جائے گے ہم رشتہ لے کر....
مما آپ کی مرضی آپ جب بهی لے جائے رشتہ ..
ESTÁS LEYENDO
ہمراہی
Ficción Generalیہ کہانی ایک ایسی لڑکی کی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ جس کے بارے میں جاننے کے لیے آپ کو کہانی پڑھنی ہو گی ۔۔۔۔۔۔۔۔😀😀😀