اگلی صبح بنش سب کے ساتھ ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھی ناشتہ کر رہی تھی جب احد آفس کے لیے نک سک سا تیار ،سیڑھیاں اترتا ہوا ان تک پہنچا سب کو سلام کرنے کے بعد وہ بنش کی پونی ٹیل میں مقید بالوں کو کھینچتا ہوا اس کے ساتھ والی کرسی سنبھال چکا تھا۔۔۔۔
"یار بھائی نہیں تنگ کریں صبح صبح پہلے ہی کافی ٹینشن ہے مجھے۔۔۔"
اس نے شدید ناگواری سے احد کو دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔
"اور بیٹے آپ کو کافی ٹینشن کیوں ہے ذرا وضاحت کیجئیے۔۔۔"
احد کے بولنے سے پہلے ہی منان صاحب کی رعب دار آواز ہال میں گونجی۔۔۔
"ک۔۔۔ کچھ نہیں بابا ٹیسٹ کی وجہ سے بس۔۔۔"
بنش نے بمشکل تھوک نگل کر کہا۔۔۔۔
"تیاری نہیں کی کیا آپ نے؟"
ان کے سوال پر جہاں بنش کو پانی پیتے پیتے پھندا لگا وہیں احد کا قہقہہ بے ساختہ تھا۔۔۔۔
اس کے ہنسنے پر منان صاحب نے اچھنبے سے اس کی طرف دیکھا۔۔۔۔
"ارے بابا تیاری تو بہت اچھی ہے اسکی بس اسے اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ ہی نہیں ہے۔۔۔۔"
احد کی بات پر وہ سر جھٹک کر رہ گئے لیکن بنش اسکے بوٹ پر اپنا پیر مارتی ہوئی کھڑی ہوئی۔۔۔۔
"چلیں بھائی مومی باہر ویٹ کر رہی ہے۔۔۔"
اپنی بات کہہ کر اس نے سب کو سلام کرکے بھاگنے کے انداز میں گیٹ عبور کیا مبادا والد صاحب پھر کوئی تفتیش شروع نہ کردیں۔۔۔۔۔وہ چاروں کلاس میں آگے پیچھے بیٹھی ٹیسٹ پیپر حل کرنے میں مصروف تھیں کہ سر کی بھاری آواز سے کلاس کا گہرا سکوت ٹوٹا۔۔۔
"رول نمبر 56۔۔۔!"
سر کا کہنا تھا کہ زینہ کے ہاتھ سے پین چھوٹ گیا اور وہ کرنٹ کھا کر کھڑی ہوئی۔۔۔۔۔
"س۔۔۔سر میں نے کچھ نہیں کیا۔۔۔ م۔۔۔۔میرے موزوں میں کچھ نہیں ہے قسم سے۔۔۔۔۔"
وہ بے ربط جملے ادا کر رہی تھی جبکہ اسکی بات پر جہاں سر نے تشویش سے اسے گھورا وہیں ان تینوں نے بھی اپنے اپنے سر اٹھا کر اسے پریشانی کے عالم میں اس کو دیکھا۔۔۔۔۔
"زینہ یہ کیا کہہ رہی ہیں آپ۔۔۔؟"
سر نے اپنے ہاتھ میں پکڑا پین روسٹرم پر رکھا اور اپنی ناک پر موجود عینک کو مزید نیچے کھسکاتے ہوئے پوچھا۔۔۔۔
ابھی وہ کچھ بولنے ہی لگی تھی کہ برابر بیٹھی وفا نے اسکی کرتی کو کھینچتے ہوئے سرگوشی کے انداز میں کہا۔۔۔۔
"یار سر اٹینڈنس مارک کر رہے ہیں پریزنٹ بولو۔۔۔۔"
وفا کی بات پر وہ سیدھی ہوئی اور سر کو دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔
"زینہ شاہ پریزنٹ سر۔۔۔۔!"
وہ دم سادھے سر کی اگلی بات کی منتظر تھی جب انہوں نے 'سِٹ ڈاؤن' کہا تو اس کے ساتھ ساتھ ان تینوں کی بھی جان میں جان آئی۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"یار قسم سے زینہ آج تم ہم چاروں کو پھنسا دیتی۔۔۔"
کلاس روم سے باہر نکلتے ہوئے مومل نے اسے گھورتے ہوئے کہا تھا۔۔۔۔۔
"نہیں مطلب ڈائریکٹ یہ کون بولتا ہے کہ ہاں بھئی دیکھو میرے موزوں میں چیٹنگ کا سامان چھپا ہے۔۔۔۔؟"
بنش کو بھی اس پر سخت قسم کا غصہ تھا۔۔۔
"ہماری مس زینہ ازلان شاہ۔۔۔"
وفا کے کہنے پر وہ وہ چاروں ہنس پڑی تھی۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"جانی فری ہے۔۔۔؟"
آج احد آفس نہیں آیا تھا اور وہ اس وقت اپنے آفس روم میں بیٹھا چند فائلز کو ترتیب دے رہا تھا کہ موبائل کی اسکرین پر احد کا میسچ ابھرا۔۔۔۔
"ہاں میری جان تو نے جو دس ،دس فائلوں کو میرے حوالے کر رکھا ہے نا بس انہی کے ساتھ چِل آؤٹ کر رہا تھا۔۔۔"
ازلان نے مصنوعی اسمائل والے اموجی کے ساتھ احد کو طنزیہ انداز میں ریپلائے کیا۔۔۔۔
"یار سب کام چھوڑ کر جلدی یہاں پہنچ بہت اہم بات کرنی ہے تجھ سے۔۔۔۔۔"
احد کا میسج دیکھ کر وہ ایک منٹ کے لیے بوکھلا ہی گیا تھا۔۔۔۔
"ابے یہاں کہاں آؤں جگہ کا نام تو بتا۔۔۔۔"
تھوڑے وقفے کے بعد اس نے احد کو میسج کیا۔۔۔۔
احد نے لوکیشن سینڈ کر کے اسے فوراً پہنچنے کا کہا تو وہ بھی آفس سے جلدی میں نکل گیا۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ ایک فلیٹ نما کمرہ تھا جو پوری طرح سے اندھیرے میں ڈوب رہا تھا ازلان وہاں پہنچ کر حیرت سے اس جگہ کو دیکھ رہا تھا جو یقیناً اس نے پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی۔۔۔۔
"احد۔۔۔۔!!!"
اس نے اندھیرے کمرے میں ادھر اُدھر دیکھتے ہوئے احد کو پکارا۔۔۔۔۔
اس سے پہلے وہ ہاتھ بڑھا کر سوئچ آن کرتا اس کے منہ پر کافی زور سے کوئی چیز آ کر لگی جسے وہ فوری طور پر پہچان نہ سکا۔۔۔۔۔
اس کے بعد ایک، دو، تین، چار اور نجانے اسے اندھیرے میں کیا کیا آکر لگ چکا تھا اور پھر ایک ساتھ ساری بتیاں روشن کر دی گئیں اور پورا کمرہ روشنیوں میں نہا گیا۔۔۔۔۔
" Happy Birthday To You
Happy Birthday To You....
Happy Birthday Dear Azlaan...
Happy Birthday To You......"
سامنے کا منظر دیکھ کر ازلان کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا۔۔۔۔
وہاں ایک بڑی سی ٹیبل پر مختلف تحائف اور کیک رکھے گئے تھے۔۔۔۔ جبکہ ہر چیز کو سیاہ اور سنہرے رنگ کی تھیم میں سجایا گیا تھا ان تینوں لڑکوں نے بلیک جبکہ لڑکیوں نے گولڈن رنگ زیب تن کر رکھا تھا اور ازلان تو اس وقت رنگوں میں نہایا ہوا تھا کیونکہ اس پر انڈے، ٹماٹر اور جو جو ان سب کے ہاتھ لگا سب اس کے اوپر برسا دیا تھا۔۔۔۔۔
ابھی وہ اس دلکش منظر کے سحر سے نہیں نکلا تھا کہ ان لوگوں نے اس پر سنو اسپرے کرنا شروع کر دیا اور وہ بس ارے ارے ہی کرسکا۔۔۔۔
جب اسے اپنے چہرے پر کسی الگ چیز کا گمان ہوا تو وہ ایک دم پیچھے ہٹا۔۔۔۔
"ابے تقی۔۔۔ یہ میرے منہ پر کیا لگایا ہے تو نے۔۔۔۔؟"
اس نے برہمی سے تقی کو گھورتے ہوئے پوچھا۔۔۔۔۔
"بھائی ان لوگوں نے سارے اسپرے پہلے بک کرلئے تھے تو میں اپنی شیونگ کریم لے آیا۔۔۔۔"
تقی نے دانت دکھاتے ہوئے معصومیت سے جواب دیا۔۔۔۔
"کیا۔۔۔!؟"
ازلان کو حیرت کا شدید جھٹکا لگا۔۔ ۔۔
"دیکھ نا بھائی دونوں وائٹ کلر کے ہیں کسی کو کیا پتہ چلے گا۔۔۔۔"
"ابے عقل کے دشمن۔۔۔۔ آدھی موچھ اڑا دی تو نے میری۔۔۔۔۔!!"
ازلان نے صدمے سے کہا۔۔۔
"چل کوئی نہیں اب پوری اڑا دینا تو۔۔۔۔"
تقی کے کہنے پر اس نے کچھ سوچتے ہوئے کہا۔۔۔
"ہاں یار جانے دیتے ہیں تو جھپی پا۔۔۔۔"
کہتے ہی وہ انڈے، ٹماٹر اور "شیونگ کریم" کے ساتھ اس کے گلے لگ کیا اور اب وہ سارے ان دونوں کی حالت پر پاگلوں کی طرح ہنس رہے تھے۔۔۔۔۔
"چلو اب جلدی سے کیک کاٹ لو کیا ہمیں بھوکا مارنے کا ارادہ ہے۔۔۔؟"
مومل کے کہنے پر وہ سب کیک کی طرف بڑھے۔۔۔
احد نے احتیاط سے اس پر موم بتیاں لگا کر روشن کیا پھر ازلان کو چھری پکڑا کر وہ سب پیچھے ہٹ گئے۔۔۔۔
"ارے تم سب بھی کاٹو نا مل کر۔۔۔۔"
ازلان نے خوشی خوشی انہیں آفر کی۔۔۔
"ارے نہیں تو کاٹ ہم تیری بجائے گے۔۔۔۔"
معیز کے کہنے پر بنش نے اسے کہنی سے ٹہوکا دیا۔۔۔۔
"اسکا مطلب ہم تالیاں بجائیں گے تم کاٹو۔۔۔"
بنش نے بروقت بات سنمبھالی۔۔۔۔۔
"اوکے۔۔"
ازلان کندھے اچکا کر کیک کی طرف جھکا۔۔۔۔۔
ابھی وہ سارے پیچھے ہٹنے کو تھے کہ ازلان ایک بار پھر رکا۔۔۔۔
"اب کیا ہوا۔۔۔۔!؟"
اب کے وفا نے بے چینی سے پوچھا۔۔۔۔
"وہ ہیپی بڈّے کون گائے گا۔۔۔۔؟"
اس نے اپنی گردن پر ہاتھ رکھ کر کہا۔۔۔
"بھائی ہم گاتے ہیں نہ تو کاٹ لے قسم سے بہت بھوک لگ رہی ہے۔۔۔"
تقی نے اس کے سامنے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا۔۔۔۔
"اچھا گاؤ میں کاٹ رہا ہوں۔۔۔۔۔۔"
وہ کہتے ہی ایک بار پھر چھری اٹھا چکا تھا اور وہ سب پھر سے پیچھے کو کھسکے۔۔۔۔۔
اور بالآخر ازلان نے کیک پر چھری چلادی لیکن۔۔۔۔۔
جیسے ہی اس چھری نے کیک کو چھوا اندر کچھ "پھٹ" کی آواز سے پھٹا اور باہر کھڑے ازلان کو پورے کا پورا بھگو گیا تھا۔۔۔۔
اب وہ سب پیچھے کھڑے ہنسے جا رہے تھے کیونکہ وہ دراصل کوئی کیک نہیں ایک غبارے کے اندر اچھا خاصا پانی بھر کر اسے اوپر سے چوکلیٹ سے ڈھک دیا گیا تھا جس پر "ہیپی برتھڈے ازلان" لکھا گیا تھا۔۔۔۔۔
"یار۔۔۔۔۔ یہ کیا تھا اب۔۔۔۔؟؟"
ازلان نے چڑچڑے لہجے میں کہا۔۔۔۔
"ہمارا پیار تھا جانِ من۔۔۔۔"
معیز نے اپنی ازلی ٹھڑک کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔
"اصل کیک یہاں ہے۔۔۔۔"
زینہ نے فریج میں سے کیک نکال کر اس ٹیبل پر رکھ دیا۔۔۔
"نہیں یار زینی تم بھی کاٹو میرے ساتھ مجھے ان گدھوں پر ذرا بھروسہ نہیں۔۔۔۔"
ازلان نے زینہ کا ہاتھ پکڑ کر ان تینوں کو گھورتے ہوئے کہا۔۔۔۔
پھر ان سب کی بھرپور تالیوں میں ازلان اور زینہ نے کیک کاٹ ہی دیا اور ہمیشہ کی طرح اس بار بھی آدھا کیک تقی کے حصے میں گیا۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ سب اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہو رہے تھے کہ ان کے کانوں سے معیز کی آواز ٹکرائی۔۔۔۔
"رکو بھائیوں اور انکی بہنوں۔۔۔ میرا مطلب بھابھیوں۔۔۔۔"
معیز نے بروقت تصحیح کی۔۔۔۔
"مجھے ایک بہت ضروری بات کرنی ہے۔۔۔۔"
اس نے تھوڑا جھجھکتے ہوئے کہا۔۔۔۔
"کرو پھر۔۔۔۔"
احد نے اسکا کندھا دباتے ہوئے کہا۔۔۔۔
"بھائی مجھے بنش سے شادی کرنی ہے۔۔۔۔"
وہ ایک ہی سانس میں احد کو دیکھتے ہوئے روانی میں بول گیا جو احد کے علاوہ ان سب کے سروں کے اوپر سے گزر گیا۔۔۔
"بھائی پہلی بات میں بنش نہیں یہ ہے۔۔۔"
احد نے اسکا رخ بنش کی طرف کیا۔۔۔
"اور دوسری بات کہ اس طرح بولے گا تو بنش کیا اسکا بھائی بھی نہ مانے۔۔۔۔"
احد نے اسکے کھڑے کھڑے پروپوز کرنے پر کہا تھا۔۔۔۔
"اوہ سوری۔۔۔۔ ایک منٹ ذرا۔۔۔"
وہ کہتے ہوئے سامنے ٹیبل پر لگے گولڈن رنگ کے غبارے کو نکال کر بنش کے سامنے دو زانو بیٹھ گیا جس پر وہ گھبرا کر ذرا پیچھے کو ہوئی تھی۔۔۔۔۔
"جی تو مس بگز بنی۔۔۔۔ وِل یو بی مائی گولڈن ہنی۔۔۔؟"
اس نے گولڈن غبارے کو اس کی جانب بڑھاتے ہوئے جواب طلب نگاہوں سے اس کی طرف دیکھا جس نے فوراً ہی احد کو دیکھا تھا جبکہ وہ سب اس وقت ہوٹنگ کرنے میں مصروف تھے۔۔۔۔
"ہاں کہہ دو بنی اس کے "فالحال سنگل" ہونے کی گواہی میں دیتا ہوں۔۔۔۔۔"
احد نے اپنے سر کو اثبات میں ہلاتے ہوئے کہا۔۔۔۔
"اوکے لیکن میری دو شرائط ہیں۔۔۔۔"
بنش نے اسکے ہاتھ سے غبارہ تھام لیا تھا۔۔۔
"یار کیا تم بہن بھائی بات کرنے سے پہلے شرطیں رکھ دیتے ہو۔۔۔۔"
معیز نے منہ بگارتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔
"کوئی بات نہیں اگر شرط نہیں ماننی تو شادی بھی نہیں ہوگی۔۔۔۔"
بنش نے غبارے کو ہوا میں چھوڑ کر بازوؤں کو سینے پر لپیٹ کر کہا۔۔۔۔
"ارے منظور ہے نا بتاؤ تم۔۔۔۔"
معیز نے بدک کے کہا مبادا وہ اپنی بات سے مکر نہ جائے۔۔۔۔
"ہاں تو پہلی شرط یہ ہے کہ تمہیں سب سے پہلے میرے ابا کو منانا ہوگا جوکہ اتنا آسان نہیں۔۔۔۔"
اس نے اپنے چہرے پر آئی لٹ کو کان کے پیچھے کرتے ہوئے کہا۔۔۔
"ارے اس میں کیا بات ہے دیکھ لیں گے پاپا جی کو بھی۔۔۔"
معیز نے چہرے پر ایک دلکش مسکراہٹ سجائے کہا۔۔۔
"یاد رہے کہ بابا آرمی آفیسر رہ چکے ہیں اگر کوئی بات انہیں پسند نہیں آئی تو وہ تمہیں اڑا بھی سکتے ہیں۔۔۔"
بنش نے بھی اسی کے انداز میں مسکراتے ہوئے کہا۔۔۔۔
"ارے تمہاری اس مسکراہٹ پر ایسی ہزاروں جانیں قربان لڑکی۔۔۔۔"
معیز کے کہنے پر احد نے سر پیٹ لیا۔۔۔۔
(اسکی ٹھڑک کا کچھ نہیں ہو سکتا)
"میرے ساتھ اتنی چیزی لائنز بولنے کی کوشش مت کرنا اور دوسری شرط سنو اب۔۔۔۔"
بنش نے جارحانہ تیور لیے کہا۔۔۔
"ہ۔۔ہاں بتاؤ۔۔۔"
معیز جو کب سے گٹھنوں پر بیٹھا تھا اب نیچے فرش پر ہی بیٹھ چکا تھا۔۔۔۔۔
"دوسری شرط یہ کہ اگر بابا مان گئے تو تم شادی سے ٹھیک ایک رات پہلے مجھے کوئی اچھی سی غزل سناؤ گے۔۔۔۔ منظور ہے۔۔۔؟"
بنش نے ایک ائبرو اچکا کر اسے دیکھا۔۔۔۔
"ارے کوئی بات ہی نہیں کیا میر غالب، کیا مرزا تقی میر ، کیا جون سینا سب کی ایک ایک نظم سناؤ گا تم دیکھو بس۔۔۔۔۔"
معیز نے اتنے پرجوش لہجے میں شاعروں کا بیڑہ غرق کیا کہ بنش نے صدمے سے دل تھام لیا۔۔۔۔
"مرزا غالب، میر تقی میر اور جون ایلیا کی غزلیں ہیں نظمیں نہیں۔۔۔۔"
"ہاں وہ سب ٹھیک ہے اب میں یہ پہنا سکتا ہوں۔۔؟"
معیز نے ہاتھ میں پکڑی بلیک کلر کی ربن کو آگے بڑھاتے ہوئے پوچھا۔۔۔۔
"یہ کیا ہے۔۔۔"
بنش کے ساتھ ساتھ ان سب کو بھی اچھنبا ہوا۔۔۔۔
"وہ جلدی جلدی میں رنگ گھر پر بھول آیا اس لئے یہ۔۔۔
اپنا ہاتھ دکھاؤ۔۔۔۔"
اس نے پہلے وضاحت کی پھر نرمی سے بنش کا ہاتھ پکڑ کر بلیک ربن اسکی انگلی سے باندھ دی۔۔۔۔۔۔
"Now I Can Say You're Mine......"
اس نے زمین سے اٹھتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"بات ہو سکتی ہے۔۔؟"
موبائل کی اسکرین نے اجازت چاہی۔۔۔۔۔
"اس وقت۔۔۔!؟"
سامنے سے اسی جواب کی توقع تھی۔۔۔۔۔۔
"نہیں دس سال بعد۔۔۔۔"
احد نے چڑ کر جواب دیا۔۔۔
"اچھا اچھا کرلو۔۔۔۔۔"
مومل نے سنبھلتے ہوئے کہا۔۔۔
تھوڑی ہی دیر میں موبائل کی رنگ ٹون بجی اور مومل نے فون پک کیا۔۔۔۔۔۔
"کہو کیا بات کرنی تھی۔۔۔"
مومل نے اشتیاق سے پوچھا۔۔۔۔
YOU ARE READING
یاراں نال بہاراں( مکمل)✅ ❤️
Humorاز بشریٰ قریشی۔۔۔۔ اسلام وعلیکم!!!! امید ہے آپ سب بخیر و عافیت ہونگے۔۔۔ یاراں نال بہاراں میرا پہلا ناول ہے ۔ اس ناول میں آپ دوستوں کے الگ الگ پہلوؤں سے متعارف ہونگے۔۔۔ اور اس کو پڑھ کر آپ کی اداسی انشاء اللّٰہ دور ہوگی چہروں پر مسکراہٹ آجائے گی۔۔۔ ا...