آج یونی میں کانسرٹ نائٹ تھی۔۔ یونی گراؤنڈ اس وقت اسٹوڈنٹس سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔۔۔ اس سے تھوڑا دور اسٹیج کے برابر دیکھو تو ازلان ہاتھ میں ایک پرچہ پکڑے ہوسٹنگ کی تیاری کر رہا تھا اور ساتھ ساتھ تقی کے ہاتھ سے کولڈ ڈرنک کا کین لے لے کر اس میں سے گھونٹ بھر رہا تھا اتنے میں اسے سامنے سے وفا، مومل اور زینہ آتی ہوئی دکھی۔۔۔
"یار معیز کچھ کر بھائی قسم سے اتنی ٹینشن تو پیپر کے وقت بھی نہیں ہوتی جتنی یہ کمینٹری کرنے میں ہو رہی ہے ۔۔"
ازلان نے معیز کے کندھے پر سر رکھے رونی صورت بنا کر کہا۔۔۔
"کمینٹری نہیں ہوسٹنگ ہوتا ہے۔۔۔ تم ہر جگہ اپنے کرکٹ کو گھسا لیا کرو۔۔"
زینہ نے منہ بسورتے ہوئے اس کی اصلاح کی۔۔
"یار جو بھی ہے۔۔ مجھے تو بہت ٹینشن ہے رے بابا۔۔۔"
ازلان پھر شروع ہوچکا تھا۔۔
"یار یہ بنش لوگ کہاں رہ گئے مومی فون کرکے پوچھو۔۔"
وفا کے کہنے پر ابھی اس نے فون نکالا ہی تھا کہ تقی کی آوار پر نظریں اٹھا کر دیکھا جہاں سے بنش کے ساتھ احد اپنی تمام تر وجاہت لیے ان ہی کی طرف آرہا تھا۔۔اور مومل نے اپنے دل کو بغاوت کرنے سے باز رکھا۔۔۔
"کیا ہوا ابھی تک کانسرٹ شروع نہیں ہوا۔۔۔؟"
احد نے گھڑی میں ٹائم دیکھتے ہوئے پوچھا۔۔۔
"بس یارا ہونے ہی لگا ہے۔۔چلو اس طرف چلتے ہیں۔۔۔"
معیز ان سب کو اسٹیج کی طرف لے آیا تھا جہاں ازلان ابھی اسٹیج پر چڑھ رہا تھا۔۔۔
"یااللّہ بس میری عزت رکھ لے زینی کے سامنے ناک نہ کٹ جائے میری۔۔۔"
ازلان بڑبڑاتے ہوئے اسٹیج پر آکر مائک پکڑ کر اونچی آواز میں کہا۔۔۔
"السلام وعلیکم کے یو۔۔۔۔۔
(KARACHI UNIVERSITY)۔۔!!!!"
"وعلیکم السلام۔۔۔۔۔!!!"
جواب اس سے بھی زیادہ پرجوش آیا تھا۔۔۔
" ہم آپ سب کو اینؤل میچ۔۔۔۔ اوہ مطلب اینول کانسرٹ میں ویلکم کرتے ہیں۔۔ "
"اور اب مزید وقت ضائع کئے بغیر آپ سب کی بھرپور تالیوں میں ہم بلاتے ہیں کے یو کی شان، کے یو کا مان، کے یو کا ہونہار بیٹسمین۔۔۔ مطلب ہونہار طالب علم
' عبدالاحدمنان کو۔۔۔۔۔۔' "
نیچے اسٹوڈنٹس تالیوں اور سیٹیوں کے درمیان اس کا نام پکار رہے تھے جبکہ وہ تو اپنا نام سن کر بے یقینی کے عالم میں ان ساتوں کو دیکھ رہا تھا۔۔۔۔
ابے ہماری شکل کیا دیکھ رہا ہے جانا سب تیرا نام پکار رہے ہیں۔۔۔۔۔"
معیز نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر مسکراتے ہوئے ایک انکھ دبائ۔۔۔۔ اور پھر احد کو چند سیکنڈز لگے سب سمجھنے میں۔۔۔۔اتنے میں مومل نے اسکا گٹار اٹھا کر اسے تھمایا اور دھیرے سے سرگوشی کی۔۔۔
"بیسٹ آف لک ہادی ۔۔۔۔"
"تم سب سے میں واپس آکر نمٹتا ہوں۔۔۔"
احد نے مسکراتے ہوئے کہا اور اسٹیج کی طرف بھاگا۔۔۔
"جا میرے اریجیت سنگھ جی لے اپنی زندگی۔۔۔"
ازلان جو اسٹیج سے اتر رہا تھا احد کے کندھے کو تھپتھپاتے ہوئے کہا۔۔۔۔
احد کے اسٹیج پر چڑھتے ہی پورا گراؤنڈ ایک بار پھر اس کے نام کی آوازوں سے گونج اٹھا۔۔۔۔
احد نے ایک نظر نیچے کھڑی مومل پر ڈالی جو پر امید نگاہوں سے اسے ہی دیکھ رہی تھی اور پھر گٹار بجاتے ہوئے گانا شروع کیا۔۔۔۔"تو سفر میرا۔۔۔
ہے تو ہی میری منزل۔۔ابھی اس نے گانا شروع ہی کیا تھا کہ سارا گراؤنڈ اس کے ساتھ ساتھ گانے لگا ۔۔اور وہ گٹار کے تاروں کے ساتھ ساتھ مومل کے دل کے تار بھی چھیڑ گیا تھا۔۔۔
YOU ARE READING
یاراں نال بہاراں( مکمل)✅ ❤️
Humorاز بشریٰ قریشی۔۔۔۔ اسلام وعلیکم!!!! امید ہے آپ سب بخیر و عافیت ہونگے۔۔۔ یاراں نال بہاراں میرا پہلا ناول ہے ۔ اس ناول میں آپ دوستوں کے الگ الگ پہلوؤں سے متعارف ہونگے۔۔۔ اور اس کو پڑھ کر آپ کی اداسی انشاء اللّٰہ دور ہوگی چہروں پر مسکراہٹ آجائے گی۔۔۔ ا...