رات کو بنش اپنے روم میں بیٹھی ٹی وی دیکھ رہی تھی جب احد اندر داخل ہوا اور اس کے ہاتھ سے ریموٹ چھین کر چینل تبدیل کیا اور ایک نیوز چینل پر روکا۔۔۔۔
"بھائی یار کیا مسئلہ ہے۔۔۔۔"
بنش نے منہ بسورتے ہوئے کہا۔۔۔
"ششش۔۔۔ دیکھو تو کون آرہا ہے۔۔۔"
احد نے اسکی نظر ٹی وی کی جانب کی جہاں کوئی ٹاک شو چل رہا تھا اور مہمان کوئی بڈھا سا آدمی تھا۔۔۔
"مجھے کیا پتہ کون ہے اور آپ کب سے یہ فضول ٹاک شوز دیکھنے لگے۔۔۔؟"
بنش نے ناسمجھی سے پوچھا۔۔۔
"ارےےے غور سے دیکھو یہ بڈھا جانا پہچانا نہیں لگتا۔۔۔"
اب کی بار بنش نے اس آدمی کو غور سے دیکھا تو ایک دم سے احد کی طرف مڑی۔۔۔
"بھائی یہ۔۔۔ یہ تو معیز ہے۔۔۔۔۔ یہ یہاں کیسے پہنچا۔۔؟"
بنش نے حیرانی اور بےیقینی کے ملے جلے تاثرات سے کہا۔۔۔
"وہ لمبی کہانی ہے ابھی تم دیکھو اسے۔۔۔"
اب وہ پوری طرح سے ٹی وی کی جانب متوجہ تھے۔۔۔جہاں اینکر معیز کا تعارف کروارہا تھا۔۔۔
"جی تو ناظرین آج کے ہمارے مہمان پاکستان کے قابل ترین سائنسدان ڈاکٹر عبدالحدید خان۔۔۔۔۔۔"
اس کے نام پکارنے پر بنش نے احد کو ناسمجھی سے دیکھا۔۔۔
"ہیں!!! پر اسکا نام تو معیز ہے۔۔۔"
"ارے تم دیکھو تو سہی۔۔۔"
احد نے پھر بنش کو کہا جس سے چند منٹ خاموش بیٹھا نہیں جارہا تھا۔۔۔۔
"السلام وعلیکم ڈاکٹر صاحب۔۔۔ کیسے مزاج ہیں آپ کے؟"
اینکر نے معیز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا
"اااا۔۔۔ وہ سانس رک جاتی ہے کبھی کبھی اور پھیپھڑے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور کبھی کبھی گھٹن کا احساس ہوتا ہے باقی میں فٹ ہوں۔۔۔"
معیز نے اپنی آواز کو ایسا تبدیل کیا کہ بنش تو بنش احد بھی گنگ رہ گیا۔۔۔۔
"اچھا آج کل کیا کر رہے ہیں آپ۔؟"
اس نے پھر سوال پوچھا۔۔۔
"ااا۔۔۔ ایک خفیہ پروجیکٹ پر کام کر رہے ہیں۔۔۔"
معیز نے بھی فل سائنسدانوں والے انداز میں کہا۔۔۔
"نہیں مطلب کس قسم کا خفیہ پروجیکٹ ہے یہ؟؟"
اینکر نے ٹھوڑی پر ہاتھ رکھ کر سوال کیا۔۔۔
"خفیہ خفیہ ہوتا ہے وہ کسی کو بتایا نہیں جاتا۔۔۔ جب تیار ہوجائیگا تب دیکھ لینا"
معیز بتانے کے موڈ میں نہیں لگ رہا تھا۔۔۔
"ارے بھئی وہ تو پتہ ہے کہ خفیہ ہے پر عوام جاننا چاہتے ہیں کہ ایسا کونسا خفیہ پروجیکٹ ہے۔۔۔"
اب کی بار اینکر تھوڑی سختی سے بولا ۔۔۔۔
"اچھا تمہیں بتا رہا ہوں بتانا نہیں کسی کو۔۔۔ ہیں؟"
معیز لائیو شو میں بیٹھ کر یہ بات کر رہا تھا جبکہ گھر پر بیٹھے ان ساتوں کا ہنس ہنس کے برا حال تھا۔۔۔
"ہم چار ہزار گز کے پلاٹ پر اپنا مکان بنا رہیں ہیں۔۔۔۔"
معیز نے سرگوشی کے سے انداز میں کہا جس پر اینکر نے اپنا سر پیٹ لیا۔۔۔
"میں سمجھا آپ کسی نیوکلیئر پروجیکٹ کی بات کر رہے تھے۔۔۔"
"نہیں نہیں۔۔ دیکھو اب کوئی نیو پر کام نہیں کرتا سب اولڈ پر کر رہے ہیں اور نیو کو کلئیر کرنے کے چکر میں ہیں۔۔۔۔"
اسکی یہ والی بات پر جہاں ان سب کے ہنس ہنس کے پیٹ میں بل پڑ گئے تھے وہیں اینکر کا تو دماغ ہی گھوم گیا اور اس نے ٹاپک چینج کرنے میں ہی بہتری سمجھی۔۔۔
"اچھا آپ بیس سال امریکہ میں رہےکیا کرتے تھے وہاں۔۔؟"
"جی ہاں ہم بیس سال رہے تھے وہاں سب سے پہلے تو ہم کھو گئے۔۔ کسی کو مل کر ہی نہیں دیے۔۔۔"
"آپ نے کیا کیا اتنے عرصے وہاں۔۔ ؟"
"کس نے؟"
معیز بھی اینکر کو تپانے کے موڈ میں تھا۔۔
"ارے بھئی آپ نے اور کس نے۔۔۔"
"اچھا تو ہم نے پہلے چوڑے پائنچے کی پتلون بنائی جسکا نام رکھا پینٹا۔۔۔۔۔"
"آپ نے پتلون کا نام پینٹا رکھا؟"
"ہاں پہلے پینٹا رکھا پھر وہ ہمیں کچھ پسند نہیں آئی پھر ہم نے ایک دکان بنائی اور اسکا نام رکھا گون۔۔۔۔ تو وہ پینٹاگون بن گیا۔۔۔"
"اچھا پھر کیا کیا آپ نے؟"
اینکر نے دانت پیستے ہوئے کہا۔۔۔
"پھر ہم نے سوچا ڈراۓ کلیننگ کا تو ہم نے کہا کہ واشنگ پاؤڈر بنایا جائے تو ہم نے واشنگ پاؤڈر بنایا اور اسکا نام رکھا کلین ٹن۔۔۔"
"کیا کیا دوبارہ بتائیں ذرا۔۔۔"
اسے لگا کہ اسکے سننے میں کوئی غلطی ہو گئی ہے۔۔۔
"بھئی یا تو تم بہرے ہو یا میرے بولنے میں مسئلہ ہے میں نے کہا واشنگ پاؤڈر کا نام کلین ٹن رکھا۔۔ "
"تو امریکہ والوں کو نام پسند نہیں آیا انہوں نے بند کروا دیا۔۔۔۔"
"بھائی مجھے لگتا ہے اب اسے دھکے دے کر نکالیں گے سٹوڈیو سے۔۔۔"
بنش نے احد سے کہا۔۔۔
"ہاہاہا لگتا تو ایسا ہی ہے۔۔۔"
احد نے بھی ہنستے ہوئے کہا۔۔۔
"پھر ہم نے ڈراۓ کلیننگ کی دکان کھولی اور بھئی اسکا نام رکھا 'واشنٹگٹن ڈی سی' پتہ نہیں مجھ سے کیا دشمنی تھی امریکہ والوں کو اسے بھی بند کروادیا کہ یہ تو ہمارے شہر کا نام ہے حالانکہ ڈی سی سے میری مراد ڈراۓ کلینرز تھی۔۔۔۔"
پھر انگریزوں نے نکال دیا ہمیں وہاں سے اور ہم پاکستان میں سائنس دان بن گئے۔۔۔"
"اچھا جی ناظرین اب ہمیں اجازت دے آپ سے پھر ملاقات ہو گی اللّٰہ حافظ۔۔۔"
اینکر نے جلدی جلدی شو ختم کیا اور اسکی جانب متوجہ ہوا۔ جو اپنی موچھیں نکال رہا تھا۔۔۔۔
"تم نے میرے سیاسی شو کو کامیڈی بنادیا۔۔۔"
اینکر نے آگ بگولہ ہوتے ہوئے کہا ۔۔۔
"ہاں وہ سب تو ٹھیک ہے لیکن میرے پیسے۔۔۔۔۔"
معیز نے دانت نکالتے ہوئے کہا۔۔۔۔
"پیسے۔۔۔ ابے سالے تیری وجہ سے میری نوکری داؤ پر لگ گئی ہے اور تجھے پیسے چاہیے۔۔۔۔ رک ابھی دیتا ہوں تیرے پیسے۔۔۔۔ سیکیورٹی!!!! سیکیورٹی!!!!"
اس کے چلانے پر گارڈز بھاگتے ہوئے آئے تھے۔۔۔۔۔
"اس آدمی کو دھکے دے کر نکالو یہاں سے فوراً۔۔۔۔۔"
اس سے پہلے گارڈز اسے نکالتے وہ پہلے ہی نو دو گیارہ ہو گیا تھا۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابھی وہ اسٹوڈیو سے نکلا ہی تھا کہ اسکا موبائل بجنا شروع ہوگیا اور وہی افلاطونی فوج کا فون تھا۔۔۔۔
"ابے سالے کیا تباہی مچا کر آرہا ہے تو۔۔۔"
تقی نے چینختے ہوئے کہا۔۔۔۔
"اوۓ کمینے کان پھاڑے گا کیا میرے۔۔۔ سارے دن کے کھانے کی طاقت ہمارے اوپر نکالیو۔۔۔۔۔"
احد نے فون کان سے ہٹاتے ہوئے کہا۔۔۔۔
"ابے بھائی میں معصوم تو شو دیکھنے گیا تھا سالوں کا مہمان نہیں آیا تو مجھے گھسیٹ کر بٹھادیا ہاٹ سیٹ پر۔۔۔۔"
"بھائی تو تو پہلے ہی ہاٹ ہے اب تو جل کر راکھ ہو گیا ہوگا۔۔۔۔"
ازلان نے ہنستے ہوئے کہا اور اسکی بات پر سب نے جاندار قہقہ لگایا۔۔۔۔
"اور تم نے وہاں بھی اپنی دو نمبر اردو سے ٹاک شو کو کامیڈی سرکس بنادیا۔۔۔"
اب کی بار بنش نے بھی اپنا حصہ ڈالا۔۔۔۔
" ہاں تو میں کیا کرتا میں نے اس سے بولا بھی کہ میری اردو خداب ہے تو اس نے مجھے امریکن ہی بنا ڈالا۔۔۔۔"
اسکی بات پر ایک بار پھر ان لوگوں کی ہنسی چھوٹ گئی تھی۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلے دن چاروں کلاس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک احد کو کیا سوجھی اس نے ان چاروں کی طرف جھکتے ہوئے گانا شروع کیا۔۔۔۔۔
"سن۔۔۔"
"سنا۔۔۔"
ازلان نے آگے کی لائن گائی۔۔۔۔۔
"ہاتھی کا انڈہ لا۔۔۔۔۔۔"
جی ہاں یہ لائن ہمارے معیز نے ہی گائی تھی جس پر وہ چاروں اپنا منہ پھاڑ کر ہنسے تھے۔۔۔۔۔۔
"یہ کیا ہورہا ہے پیچھے۔۔۔۔؟"
سر نے اپنا چشمہ ناک پر رکھ کر کہا۔۔۔۔۔۔
"سر ۔۔۔۔۔۔۔ ہاہاہا"
ازلان کھڑا ہو کر سر کو بتا ہی رہا تھا کہ ان تینوں کے ہنسنے کی وجہ سے وہ بھی سر کے سامنے ہنس پڑا۔۔۔۔
"گیٹ آؤٹ فرام مائی کلاس ناؤ۔۔۔۔۔۔۔"
سر نے اتنی زور سے کہا کہ کلاس کی دیواروں نے بھی اپنے ہاتھ جوڑ لیے تھے۔۔۔۔اور وہ چاروں بھی اپنے بیگز اٹھا کر وہاں سے رفو چکر ہو گئے تھے۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"ابے ہاتھی کا انڈہ لا کیا ہوتا ہے بے۔۔۔۔۔۔"
احد نے ہنس ہنس کر کہا۔۔۔۔۔
"بھائی میں تو اپنے بچپن سے ہی ہاتھی کا انڈہ لا بولتا ہوں۔۔۔ "
"اوو بھائی آتی کیا کھنڈالہ ہوتا ہے جنگلی۔۔۔۔۔"
"What....!!!!! My whole life was a lie yaar..."
"بھائی تیری لائف تو ہر گانے کے معاملے میں لاۓ ہے۔۔۔"
تقی نے بھی ٹکڑا دیا۔۔۔۔
"یارررررر۔۔۔۔۔۔ اب نہیں ہوتا مجھ سے مزید انتظار میری شادی کرواؤ بھئی۔۔۔۔۔۔۔۔"
اچانک سے ازلان کی آواز ان کے کانوں سے ٹکرائی۔۔۔۔۔
"بھائی تجھے کس نے کاٹ لیا جو اچانک شادی کی پڑ گئی ہے۔۔۔۔۔"
تقی نے اس کو دیکھ کر کہا۔۔۔۔
"نا بھائی تیری محبوبہ نے تربیلا ڈیم بہا دینا ہے شادی کا سن کر ہی۔۔۔"
معیز نے اسکو منع کیا۔۔۔۔
"بھائی لڑکی کو پٹانا میرا کام ہے اب بس کرنی ہے مجھے شادی۔۔۔۔"
ازلان نے حتمی فیصلہ سنایا۔۔۔۔
"لیکن بھائی لڑکیاں تو میں اعلیٰ پٹاتا ہوں۔۔۔۔۔"
معیز نے فرضی کالر کھڑے کئے۔۔۔۔
"ابے گدھے۔۔۔۔۔ اپنی لڑکی کو تو میں ہی پٹاؤنگا نا۔۔۔۔۔"
ازلان نے اسکو ایک چپٹ رسید کی۔۔۔۔۔۔۔
"جا منالے اپنی پارو کو آرہی ہے وہ ۔۔۔۔"
احد نے ان چاروں کو دیکھتے ہوئے کہا جو ہاتھوں میں کتابیں اٹھائے چلی آرہی تھی۔۔۔۔۔
"پارو۔۔۔ اوہ آئی مین زینہ مجھے تم سے کچھ بات کرنی ہے۔۔۔۔"
ازلان نے زینہ کو دیکھتے ہوئے کہا
"اکیلے میں۔۔۔۔!!!!"
پیچھے سے تقی نے فرائز کھاتے ہوئے کہا۔۔۔جس پر ان سب نے اسے گھورا تھا۔۔۔۔
"ہاں کہیں اور چل کر بات کرتے ہیں یہاں ان نمونوں نے کچھ کہنے نہیں دینا۔۔۔۔"
"اوکے چلو۔۔۔۔۔"
ان دونوں کے جانے کے بعد مومل نے تشویش سے کہا۔۔۔
"اسے کیا بات کرنی ہے زینی سے وہ بھی اکیلے میں۔۔۔۔۔"
"چل جائے گا پتہ تم اپنے ذہن پر زور نہ دیا کرو۔۔۔۔"
احد نے شرارت سے کہا جس پر اس نے اپنے ہاتھ میں پکڑی موٹی کتاب اس کے کندھے پر ماری تھی۔۔۔۔۔"
"مومی دو منٹ بات سننا۔۔۔۔"
ابھی احد کچھ کہتا کہ کسی لڑکے کے منہ سے مومل کا نام سن کر پیچھے مڑ کر دیکھا۔۔۔۔
"اوہ سلمان آتی ہوں ویٹ۔۔۔۔۔"
وہ اس کی جانب بھاگتی ہوئی گئی اور ازلان پیچھے کھڑا دیکھتا ہی رہ گیا۔۔۔۔۔
"بنی یہ کون ہے۔۔۔۔۔۔"
احد نے بنش نے پوچھا۔۔۔۔
"بھائی یہ مومی کے دور کا کزن ہے ہماری ہی کلاس میں ہوتا ہے۔۔۔ "
"اوہ تو اس دور کے کزن کی ایک آواز پر محترمہ بھاگی بھاگی چلی گئیں۔۔۔۔۔"
احد بس سوچ ہی سکا تھا۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"بولو کیا کہنا تھا تمہیں۔۔۔۔"
زینہ نے ازلان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔۔۔
"میں بس یہ کہنا چاہتا ہوں کہ مجھے تم سے فوراً شادی کرنی ہے بس۔۔۔۔۔"
ازلان نے اسکی آنکھوں میں دیکھ کر ایک ہی سانس میں پوری بات کہہ ڈالی۔۔۔۔
"تم پاگل ہو گئے ہو ازلان ایسا کیسے ہو سکتا ہے۔۔۔"
زینہ نے بھی اس کی آنکھوں میں دیکھ کر کہا تھا۔۔۔۔
"کیوں نہیں ہوسکتا۔۔۔۔ میں تم سے محبت کرتا ہوں اور تم بھی جب مجھ سے محبت کرتی ہو تو کیوں نہیں ہوسکتا بھلا۔۔۔۔؟"
"ازلان ابھی تو میری پڑھائی بھی ختم نہیں ہوئی اور اتنی بھی کیا جلدی ہو رہی ہے تمہیں۔۔۔۔"
زینہ کی آنکھیں بولتے بولتے ایک بار پھر بھیگ گئیں تھیں۔۔۔۔
"تو میری جان میں کونسا رخصتی کا کہہ رہا ہوں میں تو بس ابھی نکاح کرنا چاہتا ہوں۔۔۔۔اور رہی بات جلدی کی۔۔۔ تو ہاں بہت جلدی ہے مجھے اپنا بنانے کی تمہیں۔۔۔"
ازلان نے اس کے آنسوں پونچھتے ہوئے کہا۔۔۔
"چلو اب جلدی جلدی ہاں بولو میرا میچ شروع ہونے والا ہے بھئی۔۔۔۔"
ازلان نے گھڑی میں دیکتے ہوئے کہا جس پر زینہ ہنس پڑی۔۔۔
"اوکے آئی ایم ریڈی!!! کل بھیج دینا اپنے پیرنٹس کو۔۔۔"
زینہ نے دھیمی آواز میں کہا۔۔۔
"چھکاااا۔۔۔۔۔۔۔"
ازلان نے اتنی اونچی آواز میں کہا کہ ان سے کچھ فاصلے پر کھڑے ان ساتوں کو باآسانی سنائی دیا۔۔۔۔
"مبارک ہو مان گئی ہے لڑکی۔۔۔۔۔"
احد نے اسکی آواز سن کر کہا۔۔۔۔
"ہیں کیا مطلب ہے اس بات کا۔۔۔؟"
بنش نے ناسمجھی سے احد کو دیکھا۔۔
"اسکا مطلب یہ کہ تیاریاں شروع کرو لڑکیوں ہمارے بھائی کی شادی ہے رے۔۔۔۔۔۔۔۔"
معیز نے بولنے کے ساتھ ہی یونی گراؤنڈ میں بھنگڑے ڈالنے شروع کر دئیے۔۔۔۔۔
"ارے بھئی ایسے کیسے ابھی تو زینہ نے پڑھائی بھی ختم نہیں کی۔۔۔ رکو ابھی پوچھتی ہوں اس سے تو میں۔۔۔۔"
وفا تو آستینیں چڑھا کر آگے چل دی کہ مومل نے اسے ہاتھ سے کھینچ کر پیچھے کیا۔۔۔۔۔
"ارے پاگل ہو گئی ہو کیا وفا کیوں پھاپھے کٹنی پھوپھو کا رول پلے کرنا ہے تمہیں۔۔۔۔۔۔ جو چل رہا ہے نہ چلنے دو ۔۔۔۔ "
مومل کے کہنے پر وفا بھی وہیں رک گئی۔۔۔
"ویسے پٹاخہ تمہیں آخر مسئلہ کیا ہے شادی سے۔۔۔۔"
تقی کی زبان میں کھجلی پیدا ہوئی۔۔۔۔
"بس ہے مسئلہ میرا دل چاہتا ہے کہ ہر شادی کو رکوا دوں میں۔۔۔۔ اور تم سے کتنی دفعہ کہا ہے کہ مت کہا کرو مجھے پٹاخہ۔۔۔۔"
وفا نے جارحانہ انداز میں اس کی جانب قدم بڑھائے۔۔۔
"ارے تم تو ناراض ہی ہوگئی اچھا نہ سوری مس وفا چودہری۔۔۔۔"
اسکے قدم اپنی جانب بڑھتے دیکھ کر تقی سیدھا لائن پر آگیا مبادا وہ سارا غصہ اس پر ہی نہ نکال دے۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلے دن ازلان مسٹر اینڈ مسز حمدانی کے ساتھ زینہ کے گھر پہنچا۔۔۔۔۔
"بابا میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ تاریخ لئے بغیر آپ نے ہلنا نہیں ہے اپنی جگہ سے۔۔۔۔"
ازلان نے مسٹر حمدانی کو وارن کرتے ہوئے کہا۔۔۔
"بیٹا جی ہم آپ کے باپ ہیں یا آپ ہمارے۔۔۔۔؟"
انہوں نے ایک آئبرو اچکاتے ہوئے کہا۔۔۔
"نہیں مطلب بابا میں تو التجا کر رہا ہوں آپ سے۔۔۔۔۔۔"
ازلان انکی بات پر تار کی طرح سیدھا ہوا۔۔۔۔
"گڈ آپ کا ہوگیا تو ہم شاہ صاحب سے بھی کچھ بات کرلیں۔۔۔۔؟"
"جی جی بالکل کریں۔۔۔۔"
ازلان فوراً سیدھا ہوکر صوفے پر ٹکا۔۔۔۔۔
"شاہ صاحب!! ہم آپ سے کچھ مانگنا چاہتے ہیں۔۔۔۔"
مسٹر حمدانی نے بات کا آغاز کیا۔۔۔ اور وہیں ازلان کا موبائل بجا۔۔۔۔
"ابے فون کو اسپیکر پر لگا ہم سب نے تیرے سسر کی بات سننی ہے۔۔۔"
احد کی آواز کان میں گونجی تھی۔۔۔۔
"کون سب ۔۔۔؟"
ازلان نے دبی دبی آواز میں کہا۔۔۔
"ہم سب۔۔۔۔!!!"
جواب ان ساتوں افلاطونز کی طرف سے آیا تھا۔۔۔
"زینی تم بھی ہو یہاں۔۔۔۔"
ازلان نے ناسمجھی سے پوچھا ۔۔۔
"ہاں تو میں بھی تو سنوں بابا کیا جواب دیتے ہیں۔"
زینہ نے شرارت سے کہا۔۔۔
"ابے اب کیا ساری بات یہیں نکال دوگے کیا اسپیکر کر فون کو ۔۔۔۔"
معیز نے بےچینی سے کہا۔۔۔۔۔۔
"اچھا میں اسپیکر آن کرتا ہوں لیکن تم لوگوں نے ایک لفظ نہیں کہنا۔۔۔۔۔۔"
ازلان نے ان سب کو وارن کرتے ہوئے فون اسپیکر پر لگایا۔۔۔۔۔
"بھائی صاحب میری تو ایک ہی بیٹی ہے بڑے نازوں سے پالا ہے ہم نے اسے ۔۔۔بہت حساس بچی ہے ہماری۔۔۔۔۔
اگر زینہ بیٹی راضی ہے تو مجھے بھی کوئی اعتراض نہیں اس رشتے پر۔۔۔۔۔"
شاہ صاحب نے بیٹی کی خوشی کو ترجیح دی۔۔۔
"شاہ صاحب ہمیں بس تاریخ دے دیں باقی کام تو یہ نالائق پہلے ہی کرچکا ہے۔۔۔۔"
مسٹر حمدانی نے ازلان کو گھورتے ہوئے کہا جو ہاتھ میں موبائل پکڑے سر جھکائے بیٹھا تھا۔۔۔۔۔
"میرے خیال سے اگلے مہینے کی دس تاریخ کیسی رہے گی۔۔۔۔؟"
مسز حمدانی نے شاہ صاحب اور انکی بیگم کی جانب دیکھ کر انکی رائے جاننی چاہی۔۔۔۔
"بسم اللّٰہ جی بسم اللّٰہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔۔۔۔"
شاہ صاحب خوشی سے کہا۔۔۔۔۔
"یاہووووو۔۔۔!!!!!!!"
ابھی وہ آپس میں مبارک سلامت ہی کر رہے تھے کہ ازلان کے موبائل سے ان سب کی آواز گونجی۔۔۔۔
"ازلان یہ سب کیا تھا بیٹا۔۔۔۔۔؟"
مسز حمدانی نے اسے گھورتے ہوئے کہا۔۔۔۔
"ماما وہ دوست تھے۔۔۔۔۔"
ازلان نے جھینپتے ہوئے فوراً فون کٹ کیا کہ وہ افلاطونز جذبات میں آکر کچھ ایسا ویسا نہ بول دیں اور اسکا بسا بسایا رشتہ ٹوٹ جائے۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
YOU ARE READING
یاراں نال بہاراں( مکمل)✅ ❤️
Humorاز بشریٰ قریشی۔۔۔۔ اسلام وعلیکم!!!! امید ہے آپ سب بخیر و عافیت ہونگے۔۔۔ یاراں نال بہاراں میرا پہلا ناول ہے ۔ اس ناول میں آپ دوستوں کے الگ الگ پہلوؤں سے متعارف ہونگے۔۔۔ اور اس کو پڑھ کر آپ کی اداسی انشاء اللّٰہ دور ہوگی چہروں پر مسکراہٹ آجائے گی۔۔۔ ا...