قسط28: کبھی یادیں، کبھی باتیں، کبھی پچھلی ملاقاتیں

181 18 7
                                    

کیا ہوا؟ ایسے مجھے کیوں دیکھ رہے ہو دونوں؟ نورے نے انجان بننے کی بھرپور ایکٹنگ کرتے ہوئے کہا

یہ کیا ہے؟ دونوں نے سامنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا

بھئی یہ گھر ہے۔ اس نے گویا ان کے معلومات میں اضافہ کیا

کس کا؟ سوال علیزے کی طرف سے آیا

انسانوں کا۔ نورے نے آج انھیں ستانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دینے تھا اس لیئے انھیں بھرپور ستا رہی تھی

اس انسان کا نام ہے؟ اب کہ شیری نے دانت پیس کر پوچھا

ہاں  ہے نہ۔ نورے نے ان کی حالت سے حظ اٹھاتے ہوئے کہا

لیکن کون ہے وہ جس کا یہ گھر ہے؟ علیزے نے اس سے پوچھا جو سامنے گھر کی بیل بجا رہی تھی

اندر آو آپ لوگ۔۔۔ اندر چل کر باتیں کرتے ہیں۔ سیما۔ سیما۔نورے نے انھیں کہہ کر اندر کی جانب قدم بڑھائے اور کسی کو آواز دینے لگی

ارے آپ آگئیں چھوٹی بی بی۔ اسلام علیکم۔ آئیں میں آپ کو اندر بیٹھا لوں۔ سامنے نورے سے دو تین سال بڑی لڑکی نے سلام کیا اور پھر اس کا ہاتھ پکڑ کر اندر کی جانب بڑھ گئی

جبکہ پیچھے علیزے اور شیری دونوں ہونق بنے اسے اندر جاتا دیکھ رہے تھے۔

آجاو نہ آپ لوگ بھی۔ کیا کرنا ہے وہاں رہ کر؟ نورے نے دروازے میں کھڑے ہو کر انھیں آواز دی

ہا۔۔۔ ہاں آپی آرہی ہوں میں۔ علیزے نے جلدی سے کہہ کر اندر کی جانب قدم بڑھا دیئے جبکہ شیری بھی اس کی تقلید کرتے ہوئے اندر کی جانب بڑھ گیا

اب بتائیں آپی یہ گھر کس کا ہے؟ علیزے نے اندر آکر پھر سے اپنا سوال دہرایا

یہ گھر ہمارا ہے علیزے اور میرے آنے والے بے بی کا۔ آج سے ہم یہی رہیں گے۔ نورے نے کہہ کر کئی آنسو اپنے اندر اتارے اور پھر اپنے پیٹ پر ہاتھ رکھا اور رندھی ہوئی آواز میں کہا

ہائے آپی سچ میں یہ گھر ہمارا ہے؟  علیزے نے حیرت اور خوشی کے ملے جلے تاثرات سے کہا

ہاں بلکل۔ نورے نے ہلکی سی مسکراہٹ سے کہا البتہ آنکھوں کی نمی گالوں پر بہنے لگی

آپی آپ ناراض نہ ہوں۔ اللہ سب بہتر کریں گے انشاءاللہ۔ دیکھنا آپی روبیل بھائی کو اپنی غلطی کا احساس ضرور ہوگا۔ علیزے نے اس کے دونوں ہاتھ تھام کر ایک عزم سے کہا

یہاں صرف باتوں سے پیٹ بھرا جاتا ہے کیا؟ شیری نے ماحول کو ہلکا پھلکا کرنے کی خاطر کہا

ارے نہیں۔ آپ بیٹھیں میں ابھی کچھ کھانے کے لیئے بجھواتی ہوں۔ نورے نے شیری کو کہہ کر سیما کو آواز دی اور اسے کھانا سرو کرنے کو کہا

آئیں۔ کھانا لگ چکا ہے۔ سیما نے اس سے کہا جو ان کے ساتھ باتوں میں مشغول تھی

ہاں ہم آتے ہیں۔ آجاو بھئی کھانا لگ چکا ہے۔نورے نے اٹھتے ہوئے ان سے کہا اور وہ دونوں بھی جانے کے لیئے اٹھ کھڑے ہوئے

Junoon Ka HumSafar By Aleena Farid (Completed)✔✔Onde histórias criam vida. Descubra agora