آخری قسط30: چلو آو نئے سرے سے کہانی کی شروعات کرتے ہیں

384 24 41
                                    

روحی کی موت نے اسے توڑ دیا تھا لیکن روبیل کو اتنے عرصے بعد دوبارہ دیکھ کر اسے پھر سے سب یاد آنے لگا۔ اس لیئے جب روبیل نے اسے دیکھا اور اس نے روبیل کو دیکھ لیا تو جھٹ سے پلر کی اوٹ میں چھپ گئی تھی اور پھر وہاں سے ایک آخری بار اسے جی بھر کر دیکھ لینے کے بعد وہی سے چلی گئی۔

***********************

ابھی وہ جارہی تھی کہ اس نے دیکھا کہ کوئی اس کا پیچھا کر رہا ہے۔ اس نے تیزی سے آگے بڑھنا شروع کردیا اور پھر تھوڑا آگے جاکر پیچھے مڑ کر دیکھا تو کوئی نہیں تھا۔ نورے نے اپنا وہم سمجھ کر سر جھٹکا اور پھر اپنے گھر کی طرف روانہ ہوگئی۔

ابھی وہ تھوڑی ہی دور گئی تھی کہ کوئی گاڑی کے سامنے آگیا۔

اوہ شٹ!!! یہ کیا ہوگیا؟ مجھے دیکھنا چاہیئے۔ نورے نے خود سے کہہ کر گاڑی روک دی اور باہر کی جانب بڑھ گئی

اوہ نو۔ ان کے سر سے تو خون نکل رہا ہے۔ بھائی آپ اٹھیں۔ نورے نے کہہ کر اسے اٹھانے کی کوشش کی

وہ جس کا ایکسیڈنٹ ہوا تھا۔ شکل سے تو تقریبا پچیس چھبیس سال کا لڑکا لگ رہا تھا لیکن آنکھوں کے نیچے گہرے سیاہ حلقے، بے ترتیبی سے بڑھی ہوئی شیو اور کمزور نحیف جسم۔ ایسا لگ رہا تھا کہ کوئی تھکا ہارا مسافر سفر کرتے کرتے تھک گیا ہو۔

پلیزز سم بڈی ہیلپ می!!! نورے نے چیخ کر ادھر ادھر لوگوں کو مدد کے لیئے پکارا

کچھ لوگ آئے اس کی مدد کرنے کے لیئے۔ انھوں نے اسے نورے کی گاڑی میں ڈالا اور نورے نے اسے لیکر ہاسپٹل کی جانب گاڑی موڑ لی

نورے کو لگ رہا تھا کہ اس نے اس شخص کو کہیں دیکھا ہے لیکن کہاں؟ یہ یاد نہیں آرہا تھا۔

اسے جلدی سے ایمرجنسی وارڈ میں منتقل کیا گیا اور فورا سے اس کا ٹریٹمنٹ شروع کر دیا گیا۔ زیادہ گہری چوٹ تو اسے نہیں آئی تھی اس لیئے دو گھنٹے بعد اسے ہوش آگیا لیکن نورے ابھی تک وہیں بیٹھی تھی

میم !!! آپ کے پیشنٹ کو ہوش آچکا ہے۔ نرس نے آکر نورے کو اطلاع دی

اوکے۔ نورے نے کہی کر روم کی طرف قدم بڑھا دیئے

وہ جیسے ہی اندر داخل ہوئی۔ اس نے دیکھا وہ شخص آنکھوں پر بازو رکھے لیٹا ہوا تھا۔

ایکسکیوز می؟ نورے نے بات کرنے کی غرض سے کہا

اس کی آواز سن کر پہلے اس شخص کو تعجب یوا لیکن ہوں ہی لیٹا رہا

آیم آسکنگ ٹو یو سر۔ پلیز مائی بے بیز آر ویٹنگ فور می۔ نورے نے اس سے کہا جو جاگتے ہوئے بھی سوتا بن ریا تھا اس لیئے اس نے یہ حربہ آزمایا

نورے؟ یہ تم ہو نہ؟ اس شخص نے آنکھوں سے ہاتھ ہٹایا اور اس سے پوچھنے لگا

سوری لیکن آپ کون؟ میں نے آپ کو پہچانا نہیں۔ نورے نے سامنے بیٹھے شخص سے تعجب سے کہا جو اسے جانتا تھا لیکن ایک وہ تھی جسے نہیں پتا تھا کہ وہ کون ہے؟

Junoon Ka HumSafar By Aleena Farid (Completed)✔✔Opowieści tętniące życiem. Odkryj je teraz